اسلام آباد۔6دسمبر (اے پی پی):چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر رانا محمود الحسن کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کااہم اجلاس منعقد ہوا جس میں اہم قانون سازی کے امور اور وفاقی بیوروکریسی میں جاری اصلاحات پر اہم پیشرفت ہر غور کیا گیا۔
سینیٹر قرۃ العین مری کی طرف سے پیش کردہ سول سرونٹ ترمیمی بل 2024 پر بحث کی گئی۔ بل میں سول سروس میں خواتین کے لئے 10 فیصد اور اقلیتوں کے لئے 5 فیصد کوٹہ تجویز کیا گیا ہے، اس کا مقصد پاکستان کی عوامی انتظامیہ میں شمولیت اور تنوع کو فروغ دینا ہے۔ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں اس بل پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے حتمی رائے لینے کا فیصلہ کیا۔قائمہ کمیٹی نے سرکاری ملازمین کی کارکردگی کی جانچ پڑتال کے عمل پر بھی بحث کی۔
سینیٹر سعدیہ عباسی نے سول سروس کی کارکردگی کے حوالہ سے کہا کہ سرکاری ملازمین کی جانچ پڑتال کے طریقہ کار نے کارکردگی کو بہت متاثر کیا ہے اور عدالتوں نے اس طریقہ کار پر بارہا اعتراضات اٹھائے ہیں، افسران کی کارکردگی کو جانچنے کے لئے زیادہ موثر نظام ہونا چاہئے۔اس معاملے پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی سپیشل سیکرٹری سارہ سعید نے سول سروسز ریفارم کمیٹی کے قیام پر روشنی ڈالتے ہوئے جاری اصلاحات کے بارے میں آگاہی فراہم کی جس میں وفاقی وزراءاحسن اقبال، مصدق ملک اور سینئر سیکرٹریز شامل ہیں۔
سول سروس کے معاملات کے علاوہ سینیٹر انوشہ رحمٰن نے متروکہ وقف املاک مینجمنٹ ترمیمی بل 2024 پیش کیا جس کا مقصد مذہبی اور متروکہ املاک کے انتظام میں نظم و نسق کو بہتر بنانا ہے۔ سینیٹر انوشہ رحمٰن جنہوں نے کابینہ ڈویژن کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کیا خاص طور پر متروکہ وقف املاک بورڈ کے لئے مختص 14 ارب روپے کے حوالے سے، ادارہ کے تمام چھ افسران اس وقت ڈیپوٹیشن پر ہیں۔اس ادارے کی مالی شفافیت پر سنگین سوالات ہیں۔
سینیٹر انوشہ رحمٰن نے متروکہ وقف املاک کے موجودہ انتظامی ڈھانچے میں خامیوں کی نشاندہی کی۔اجلاس میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی گورننس کی بہتری کے لئے جاری کوششوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔ سارہ سعید نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے ای آفس میں شفٹ ہونے کے بارے میں اپ ڈیٹس فراہم کیں جو کامیابی سے مکمل ہو گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ گزشتہ چار سالوں میں 4,943 میں سے 1,875 افسران کو ترقی دی گئی ہے جو عملے کی ترقی میں پیشرفت کی عکاسی کرتی ہے۔
سینیٹر عبدالقادر نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا، کارکردگی کو بڑھانے کے لئے تنخواہوں میں اضافہ کی وکالت کی، اگر ہم سرکاری ملازمین کی کارکردگی کو ٹھیک کرنا چاہتے ہیں تو پے سکیل کے مسئلے پر توجہ دی جانی چاہئے۔آخر میں کمیٹی نے بلوچستان پیکیج پر اپ ڈیٹس کا جائزہ لیا جسے 2020 میں بند ہونے کے بعد اس سال کے شروع میں دوبارہ شروع کیا گیا جس سے علاقائی تفاوتوں کو دور کرنے کے لئے جاری کوششوں کی عکاسی ہوتی ہے۔