چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کانیب کی مجموعی کار کردگی سے متعلق جائزہ اجلاس میں اظہار خیال

74
نیب اقوام متحدہ کے انسداد بدعنوانی کے کنونشن کے تحت ملک پاکستان کا فوکل ادارہ ہونے کے علاوہ نیب کو متفقہ طور پرسارک اینٹی کرپشن فورم کا چیئرمین منتخب کیا گیا،چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال

اسلام آباد ۔ 9 جولائی (اے پی پی) چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ کرپشن کا خاتمہ اور میگا کرپشن مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے، نیب نے اپنے قیام سے اب تک 466.069 ارب روپے بدعنوان عناصرسے وصول کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائے، نیب کی اصل توجہ بدعنوانی جیسے منی لانڈرنگ، بڑے پیمانے پر عوام کو دھوکہ دہی کے واقعات، بینک فراڈ، جان بوجھ کر بینک قرض نادہندگی، اختیارات کا غلط استعمال اور سرکاری فنڈز کے غبن پر مرکوزہے، پاکستان کا انسداد بدعنوانی کا اعلیٰ ادارہ نیب دنیا کا واحد ادارہ ہے جس کے ساتھ چین نے پاکستان میں سی پیک کے تحت جاری منصوبوں کی نگرانی کےلئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔ ان خیالات کا ظہار انہوں نے نیب کی مجموعی کار کردگی سے متعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے۔ کرپشن کا خاتمہ اور میگا کرپشن مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے، نیب بدعنوانی کے خلاف اقوام متحدہ کے کنونشن کے تحت پاکستان میں فوکل ادارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کا ایمان کرپشن فری پاکستان ہے جو کہ آگاہی، تدارک اور انفورسمنٹ کی انسداد بدعنوانی کی قومی حکمت عملی کے مطابق ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان، ورلڈ اکنامک فورم، پلڈاٹ اور مشال پاکستان نے کرپشن فری پاکستان کے تناظر میں نیب کی لوگوں کو بدعنوانی کے مضر اثرات سے آگاہی کی کوششوں کو سراہاہے۔ انہوں نے کہاکہ نیب کی ادارہ جاتی خامیوں ، خوبیوں اور آپریشنز ، پراسیکیوشن، ہیومن ریسورس،آگاہی اور تدارک سمیت تمام شعبوں کو تفصیلی تجزیہ کے بعد فعال بنایاگیاہے کیونکہ نیب افسران بدعنوانی کا خاتمہ قومی فرض سمجھ کر اداکر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ نیب کی اصل توجہ بدعنوانی جیسے منی لانڈرنگ، بڑے پیمانے پر عوام کو دھوکہ دہی کے واقعات ، بینک فراڈ ، جان بوجھ کر بینک قرض نادہندگی، اختیارات کا غلط استعمال اور سرکاری فنڈز کے غبن پر مرکوزہے۔ نیب کو 2019 میں مجموعی طور پر 53643 شکایات موصول ہوئی ہیں جن میں سے 42760 پراسس کی گئیں جبکہ 2018ءمیں 48591 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 4141کو نمٹایا گیا۔ نیب کو شکایات کی تعدا میں اضافہ نیب پر اعتماد کا اظہار ہے۔نیب نے 2019میں 1308 شکایات کی جانچ پڑتال کی۔ 1686 انکوائریاں اور 609 انویسٹی گیشنز نمٹائی گئیں اور بدعنوان عناصر سے 141.542ارب روپے وصول کئے گئے۔ نیب کا مجموعی طور پر سزا کا تناسب تقریبا 68.8 فیصد ہے جو دنیا میں وائٹ کالر کرائم کی تحقیقات میں نمایاں کامیابی ہے۔نیب نے اپنے قیام کے بعد سے اب تک 466.069 ارب روپے وصول کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے سینئر افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے۔ یہ ٹیم ایک ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر، انویسٹی گیشن آفیسر اور لیگل کنسلٹنٹ مالیاتی اور لینڈ ریونیو کے ماہرین پر مشتمل ہے۔نیب نے راولپنڈی میں اپنی فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے جس میں ڈیجیٹل فرانزک،سوالیہ ستاویزات اور فنگرپرنٹ کے تجزیہ کی سہولت موجود ہے۔ 2019ءمیں اس لیبارٹری سے 5 کیسز میں 300 انگوٹھوں کے نشانات، 15747سوالیہ دستاویزات اور ڈیجیٹل فرانزک کیلئے 7ڈیوائسز( لیپ ٹاپ، موبائل ونز اور ہارڈڈسک وغیرہ کا فرانزک تجزیہ کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ نیب سارک اینٹی کرپشن فورم کا چیئرمین ہے۔ نیب کو سارک ممالک میں ایک رول ماڈل سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا انسداد بدعنوانی کا اعلی ادارہ نیب دنیا کا واحد ادارہ ہے جس کے ساتھ چین نے پاکستان میں سی پیک کے تحت جاری منصوبوں کی نگرانی کےلئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے مابین مفاہمت کی یادداشت پر دستخط پاکستان اور چین کے مابین معاشی اور تجارتی تعاون میں اضافے کے پس منظر میں خاص طور پر اہم ہے کہ دونوں حکومتوں کے درمیان منصفانہ، غیر جانبدارانہ اور بدعنوانی سے پاک ماحول میں کام کرنے کے عزم کے کا اظہار ہوتاہے۔