اسلام آباد۔14اکتوبر (اے پی پی):چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب کی انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی بہترین ثابت ہوئی جس کے نتیجے میں موجودہ انتظامیہ کے دور میں بدعنوان عناصر سے 539 ارب روپے برآمد کئے گئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیب ہیڈ کوارٹرز میں نیب کی کارکردگی کا جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ نیب کو اپنے قیام سے اب تک 501723 شکایات موصول ہوئی ہیں جن میں سے 491358 شکایات کو نمٹا دیا گیا۔
نیب نے 16188 شکایت کی تصدیق کی اجازت دی ہے ، جبکہ 15391 شکایت کی تصدیق مکمل ہوچکی ہے۔ نیب نے 10297 انکوائریوں کا اختیار دیا جن میں سے 9260 انکوائریاں مکمل ہوچکی ہیں۔ نیب نے 4693 تحقیقات کی اجازت دی ہے ، جن میں سے 4353 تحقیقات نیب نے اپنے آغاز سے اب تک مکمل کی ہیں۔اجلاس کو بتایا گیا کہ نیب نے 819.945 ارب روپے اپنے قیام کے بعد سے بلا واسطہ اور بالواسطہ طور پربرآمد کئے جو کہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ نیب نے مختلف فاضل احتساب عدالتوں میں 3760 ریفرنس دائر کیے ، جن میں سے 2482 ریفرنسز کا فیصلہ کیا جا چکا ہے۔
فی الحال 1278 ریفرنسز جن کی مالیت 1335.019 ارب روپے ہے،مختلف فاضل احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیب کو سارک ممالک میں رول ماڈل سمجھا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے نیب کو سارک اینٹی کرپشن فورم کا پہلا چیئرمین منتخب کیا گیا ہے۔ نیب اقوام متحدہ کے بدعنوانی کے خلاف کنونشن (یو این سی اے سی) کے تحت پاکستان کا فوکل ڈیپارٹمنٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے چین کے ساتھ پاکستان میں سی پیک منصوبوں کی نگرانی کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (سی آئی ٹی) کا ایک نیا تصور متعارف کرایا ہے تاکہ سینئر سپروائزری افسران کے تجربے اور اجتماعی دانشمندی سے فائدہ اٹھایا جا سکے اور ٹھوس شواہد کی بنیاد پر انکوائریوں اور تحقیقات کے معیار کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔
گواہوں کے بیانات اور دستاویزی شواہد کے علاوہ اسٹیٹ آف دی آرٹ فرانزک سائنس لیب جس میں ڈیجیٹل فرانزک ، سوالیہ دستاویزات اور فنگر پرنٹ تجزیہ کی سہولیات موجود ہیں۔ نیب کے یہ اقدامات معیار کی بدولت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان ہمارا مستقبل ہیں۔ نیب نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کئے ہیں تاکہ نوجوانوں کو کم عمری میں یونیورسٹیوں اور کالجوں میں بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کیا جا سکے۔ اس اقدام کے تحت نیب نے مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں میں 50 ہزار سے زائد کردار سازسوسائٹیوں کا کامیابی کے ساتھ قیام عمل میں لایاہے اور متعلقہ صوبائی اور وفاقی حکومت کے محکموں سے مشاورت سے کمیٹیاں تشکیل دی ہیں تاکہ کرپشن کی روک تھام کے لیے خامیوں کی نشاندہی کے لئے ان اداروں کی معاونت کی جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ گیلانی اور گیلپ سروے کے مطابق 59 فیصد لوگوں نے نیب پر اعتماد ظاہر کیا ہے۔ مزید برآں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل (ٹی آئی) پاکستان ، ورلڈ اکنامک فورم ، گلوبل پیس کینیڈا ، پلڈاٹ اور مشال پاکستان جیسے معروف قومی اور بین الاقوامی اداروں نے بدعنوانی کے خاتمے میں نیب کی کوششوں کو سراہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے ایک جامع اہلیتی درجہ بندی کا نظام وضع کیا ہے تاکہ نیب ہیڈ کوارٹرز اور تمام ریجنل بیوروز کی کارکردگی کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔اس نظام کے تحت نیب ہیڈ کوارٹرز اور ریجنل بیورو کا سالانہ اور وسط مدتی بنیادوں پر ایک مخصوص معیار پر جائزہ لیا جا رہا ہے جو کہ نیب کی کارکردگی کو بڑھانے میں بہت کامیاب ثابت ہوا ہے۔