گلگت ۔10دسمبر (اے پی پی):چیئرمین واپڈاانجینئر لیفٹیننٹ جنرل سجاد غنی (ر)نے دیامر بھاشا ڈیم پراجیکٹ کا دورہ کیا اور ڈیم سائٹ پر ڈائی ورشن سسٹم کا مشاہدہ کیا۔گزشتہ ہفتے دیامر بھاشا ڈیم سائٹ پر دریائے سندھ کا رخ جزوی طور پر موڑنے کے بعد ڈائی ورشن سسٹم آزمائشی طور پر آپریشنل ہے،دیامر بھاشا ڈیم کا ڈائی ورشن سسٹم تقریباً ایک کلو میٹر طویل ڈائی ورشن ٹنل، 857 میٹر طویل ڈائی ورشن کینال اور دو کوفر ڈیمز پر مشتمل ہے۔جن میں سے ایک مین ڈیم سائٹ کی بالائی جانب اوردوسرا زیریں جانب تعمیر کیا گیا ہے۔
واپڈا نے گزشتہ ہفتے دیامر بھاشا ڈیم سائٹ پر کامیابی کے ساتھ دریا ئے سندھ کا رُخ جزوی طور پر موڑ دیا تھا۔ اِس وقت دریائے سندھ کے پانی کا بیشتر حصہ ڈائی ورشن ٹنل اور ڈائی ورشن کینال جبکہ کچھ حصہ اپنے قدرتی راستے سے گزر رہا ہے۔ چیئرمین واپڈا نے اپنے دورے میں دیامر بھاشا ڈیم پراجیکٹ کی مختلف سائٹس پر تعمیراتی کام کا جائزہ بھی لیا۔ چیف ایگزیکٹو آفیسر دیا مر بھاشا ڈیم، جنرل منیجر / پراجیکٹ ڈائریکٹر دیا مر بھاشا ڈیم، کنٹریکٹرز اور کنسلٹنٹس کے نمائندے بھی اس موقع پر موجود تھے۔
چیئرمین واپڈا کو پراجیکٹ پر تعمیراتی پیش رفت بالخصوص ڈائی ورشن سسٹم کے ٹیسٹ رن سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ انہیں بتایا گیا کہ ڈائی ورشن ٹنل اور ڈائی ورشن کینال موثر طور پر کام کر رہے ہیں جبکہ دیامر بھاشا ڈیم کی مجموعی طور پر 13 سائٹس پر بیک وقت تعمیراتی کام جاری ہے۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ واپڈا دیا مر بھاشا ڈیم سائٹ پر دریائے سندھ کا رُخ موڑنے کا اہم سنگ میل آئندہ ہفتے عبور کر لے گا جس کے بعد دریائے سندھ مین ڈیم سائٹ کو بائی پاس کرتے ہوئے ڈائی ورشن سسٹم سے گزرتا ہوا 800میٹر کے بعد دوبارہ اپنے قدرتی راستے سے جاملے گا۔
دیا مر بھاشا ڈیم پراجیکٹ چلاس شہر سے 40کلو میٹر زیریں جانب دریائے سندھ پر تعمیر کیا جارہا ہے،اس کثیر المقاصد منصوبہ کی تکمیل 2028 میں شیڈول ہے۔ اِس میں 8.1 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کیا جاسکے گا جس سے 1.23 ملین ایکڑ اراضی زیرکاشت آئے گی جبکہ 4 ہزار 500میگاواٹ پن بجلی پیدا ہوگی۔ اس منصوبے سے نیشنل گرڈکو سالانہ 18 ارب یونٹ کم لاگت پن بجلی میسر ہوگی۔
دیامر بھاشا ڈیم پراجیکٹ واپڈا کے آٹھ زیر تعمیر بڑے منصوبوں میں سے ایک ہے،یہ آٹھ منصوبے 2024 سے 2028-29 تک مرحلہ وار مکمل ہوں گے۔ ان منصوبوں کی تکمیل سے نیشنل گرڈ میں تقریباً10 ہزار میگاواٹ سستی اور ماحول دوست پن بجلی شامل ہوگی جبکہ پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں بھی 9.7ملین ایکڑ فٹ اضافہ ہوگا۔