لاہور۔8مئی (اے پی پی):نیلم جہلم ہائیڈروپاور پراجیکٹ پر 7مئی کو ہونیوالے بھارتی حملے کے تناظر میں چیئرمین واپڈا انجینئر لیفٹیننٹ جنرل سجاد غنی (ریٹائرڈ) نے آزاد کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے قریب نوسیری میں واقع پراجیکٹ کے ڈیم کا دورہ کیا۔
ان کے دورے کا مقصدسٹرکچرز، تنصیبات اور ملازمین کے رہائشی کیمپ کو پہنچنے والے نقصانات کا جائزہ لینا اور ڈیم سائٹ پر تعینات واپڈا ملازمین سے ملاقات اور ان کامورال بلند کرنا تھا۔ قائمقام ممبر پاور واپڈا اور چیف ایگزیکٹوآفیسر نیلم جہلم ہائیڈروپاور کمپنی محمد عرفان میانہ، چیف انجینئر / پراجیکٹ ڈائریکٹر اورچیف انجینئر (آپریشن اینڈ مینٹی نینس) نیلم جہلم ہائیڈروپاور پراجیکٹ بھی اس موقع پر موجود تھے۔
چیئرمین واپڈا نے ڈیم، ڈی سینڈرزاور ان ٹیک کا تفصیلی دورہ کیا۔ انہیں بتایا گیا کہ نیلم جہلم ہائیڈروپاور پراجیکٹ پر بھارتی گولہ باری 7مئی کی رات ایک بج کر15منٹ پر شروع ہوئی اور تقریبا 6گھنٹے جاری رہنے کے بعدصبح7بج کر15منٹ پر بند ہوئی۔ بھارتی گولہ باری کے نتیجہ میں ان ٹیک گیٹس کے ہائیڈرالک یونٹ 1کے ساتھ ساتھ ڈی سینڈرز 1اور3کے ری انفورسمنٹ سٹرکچر کو بھی نقصان پہنچا۔ بھارتی حملے میں ملازمین کے رہائشی کیمپ اور ایمبولینس سمیت میڈیکل کی سہولیات کو بھی ٹارگٹ کیا گیا۔
چیئرمین واپڈا کو ڈیم سٹرکچر اور کنٹرول روم میں نصب اہم آلات محفوظ بنانے کیلئے واپڈا ملازمین کی کوششوں ا ور اقدامات کے بارے بھی آگاہ کیا گیا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین واپڈا نے نیلم جہلم ہائیڈروپاور پراجیکٹ پر بھارتی حملہ کی شدید مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ جنیوا کنونشن12اگست 1949کے ایڈیشنل پروٹوکول سمیت تمام بین الاقوامی قوانین دو ملکوں کے درمیان مکمل جنگ کے دوران بھی واٹر سٹرکچرز پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔انہوں نے نیلم جہلم ہائیڈروپاور پراجیکٹ کی ڈیم سائٹ پر تعینات واپڈا ملازمین کی فرائض کی انجام دہی میں لگن اور جرات کی تعریف کی۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ آزاد کشمیر میں دریائے نیلم پر واقع نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ 2018میں مکمل کیاگیا تھا۔ منصوبے کے تین بڑے حصے ہیں۔ جن میں نوسیری کے مقام پر ڈیم سٹرکچر،52کلومیٹر طویل سرنگوں پر مشتمل واٹر وے سسٹم اور چھترکلاس میں زیرزمین پاور ہاوس شامل ہیں۔ اپنی تکمیل کے بعد نیلم جہلم ہائیڈروپاور پراجیکٹ نیشنل گرڈ کو 19ارب 56کروڑ20لاکھ یونٹ بجلی فراہم کرچکا ہے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=594628