ویانا ۔25ستمبر (اے پی پی):پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی جنرل کانفرنس کے 67ویں اجلاس میں پاکستان کے وفد کی قیادت کی۔ یہ کانفرنس آسٹریا کے شہر ویانا میں آئی اے ای اے کے ہیڈ کوارٹر میں جاری ہے۔ کانفرنس میں اپنے بیان کے دوران چیئرمین نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان عالمی ایجنسی کے ساتھ اپنے تعاون کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور اس کے نصب العین "جوہری توانائی برائے امن و ترقی” کے مطابق ایجنسی کے کردار کی حمایت کرتے ہوئے اپنے تعاون کو آگے بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔
پیر کو جاری ایک پریس ریلیز کے مطابق چیئرمین نے جوہری سائنس کے محفوظ اور پائیدار استعمال کے ذریعے ترقی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے رکن ممالک کی کوششوں میں ایجنسی کی مسلسل مدد کو سراہا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ عالمی مسائل کو عالمی حل کی ضرورت ہے، اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ پاکستان اب بھی موسمیاتی تبدیلیوں کے مضر اثرات کے حوالے سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں سے ایک ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان جوہری توانائی کو ایک سستی، قابل اعتماد اور صاف توانائی کا ذریعہ اور موسمیاتی بحران کے حل کا ایک حصہ سمجھتا ہے۔ ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہ پاکستان ایجنسی کی امداد سے مستفید ہوا ہے، بتایا کہ پاکستان انسانی صحت، خوراک اور زراعت، بجلی کی پیداوار، صنعت اور ماحولیات کے تحفظ جیسے شعبوں میں جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی کو مؤثر طریقے سے استعمال کر رہا ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ ڈائریکٹر جنرل رافیل ماریانو گروسی کے اس سال کے شروع میں دورہ پاکستان نے پاکستان اور عالمی ایجنسی کے درمیان باہمی فائدہ مند اور دہائیوں پر محیط تعاون کو مزید تقویت دی۔ چیئرمین نے اس بات پر زور دیا کہ انسانی صحت کے شعبے میں جوہری ٹیکنالوجی پاکستان کی قومی ترجیح کا معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے زیر اہتمام 19 کینسر ہسپتال چل رہے ہیں جو ملک کے 80 فیصد سے زائد کینسر کے مریضوں کو معیاری علاج فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ غذائی تحفظ اور زرعی پیداوار کو بڑھانے کے لیے جوہری ٹیکنالوجیز کا استعمال کیا جارہا ہے، اس سلسلے میں پاکستان میں اس وقت چار زرعی اور بائیو ٹیکنالوجی مراکز ہیں، جن میں سے نیوکلیئر انسٹی ٹیوٹ فار ایگریکلچر اینڈ بائیولوجی (این آئی اے بی) فیصل آباد کو آئی اے ای اے کے تعاون کے مرکز کے طور پر نامزد کیا گیا ہے اور یہ ایجنسی کے زیڈ او ڈی آئی اے سی لیبارٹریز نیٹ ورک کا حصہ بھی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ایک اہم پیش رفت میں، این آئی اے بی رنگین کپاس کی پیداوار میں کامیاب رہا ہے اور پاکستان اس وقت اس کی بڑے پیمانے پر پیداوار کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ اس جنرل کانفرنس کے موقع پر، چیئرمین پاکستان اٹامک انرجی کمیشن آئی اے ای اے کے زیراہتمام جوہری ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال میں تعاون کے امکانات تلاش کرنے کے لیے متعدد دوطرفہ ملاقاتیں بھی کریں گے۔
واضح رہے کہ جنرل کانفرنس آئی اے ای اے کے رکن ممالک کے نمائندوں پر مشتمل ہوتی ہے جو ایک باقاعدہ سالانہ اجلاس میں، عام طور پر ستمبر میں، آئی اے ای اے کے بجٹ پر غور کرنے اور اسے منظور کرنے اور بورڈ آف گورنرز، ڈائریکٹر جنرل اور رکن ریاستوں کے ذریعے اٹھائے گئے دیگر مسائل پر فیصلہ کرنے کے لیے ملتے ہیں۔