اسلام آباد۔17اپریل (اے پی پی):وزیر صحت مصطفیٰ کمال سے چیئرمین پاکستان فارما مینو فیکچرنگ ایسوسی ایشن کی قیادت میں وفد نے ملاقات کی۔ ترجمان وزارت صحت کے مطابق، ملاقات کا مقصد حکومت اور قومی دوا ساز صنعت کے درمیان تعاون کو فروغ دینا تھا۔ وفد نے ادویہ سازی کے شعبے کی کارکردگی، درپیش چیلنجز اور برآمدات میں ہونے والے اضافے سے متعلق بریفنگ دی۔
وفد نے بتایا کہ جولائی 2024 کے بعد ادویات کی برآمدات میں 52 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ حکومت کی ڈی ریگولیشن پالیسی کے باعث کاروباری ماحول میں استحکام آیا ہے اور ادویات کی قلت کی شکایات بھی ختم ہو چکی ہیں۔ مارکیٹ میں دستیاب 90 فیصد ادویات مقامی طور پر تیار کی جا رہی ہیں جو برآمدات کے لیے بھی موزوں ہیں۔ وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے ملاقات کے دوران صحت کے نظام سے متعلق اپنا وژن پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ ہیلتھ سسٹم میں ایسا دن نہیں آئے گا جب ریاست تمام مریضوں کو علاج کی مکمل سہولیات فراہم کر سکے۔
بنیادی مراکز صحت اور ریفرل سسٹم کی عدم موجودگی کے باعث بڑے ہسپتالوں پر مریضوں کا دباؤ بڑھ رہا ہے، جبکہ ستر فیصد مریض جو بنیادی مراکز صحت کا رخ کرنا چاہیے، وہ براہ راست بڑے ہسپتالوں میں علاج کے لیے آتے ہیں۔ وزیر صحت نے موجودہ نظام کی بہتری کے لیے ٹیلی میڈیسن کو ناگزیر قرار دیا۔ ان کے مطابق، 80 فیصد سے زائد آبادی ٹیکنالوجی استعمال کر رہی ہے اور اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک مربوط حکمت عملی کے تحت ٹیلی میڈیسن کے ذریعے ہسپتالوں کا بوجھ کم کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے فارما انڈسٹری کو اس نظام کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرنے کی دعوت دی۔ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ نادرا کے تعاون سے شناختی کارڈ نمبر کو ایم آر نمبر کے طور پر استعمال کیا جائے گا، جبکہ مستقبل میں گھروں کی دہلیز پر ڈاکٹر اور دوا پہنچانے کی سہولت بھی فراہم کی جائے گی۔ جعلی اور غیر معیاری ادویات کی روک تھام کے لیے انہوں نے کیو آر کوڈ سسٹم کے نفاذ کی تجویز دی تاکہ محفوظ، موثر، معیاری اور سستی ادویات عوام تک پہنچ سکیں۔
وزیر صحت نے کہا کہ یہ وزارت میرے لیے پھولوں کی سیج نہیں بلکہ ایک امتحان ہے، اور میں اس میں کامیابی سے گزرنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے تمام متعلقہ فریقین پر زور دیا کہ وہ عوام کی خدمت کو عبادت سمجھ کر اپنی ذمہ داریاں ادا کریں۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=583824