چیئرمین پرویز خٹک کی زیر صدارت الیکشن 2018ءکے لئے قائم پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس

81

اسلام آباد ۔ 30 جنوری (اے پی پی) الیکشن 2018ءکے لئے قائم پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بدھ کو پارلیمنٹ ہاﺅس میں کمیٹی کے چیئرمین وزیر دفاع پرویز خٹک کی زیر صدارت ہوا۔ جس میں کمیٹی کے ارکان، وفاقی وزراءڈاکٹر شیریں مزاری، شفقت محمود، چوہدری فواد حسین سمیت کمیٹی کے ارکان رانا تنویر حسین، سینیٹر اعظم سواتی، سردار ایاز صادق، مرتضیٰ جاوید عباسی، سینیٹر رحمن ملک، سید نوید قمر، امیر حیدر خان ہوتی، سرفراز بگٹی، راجہ پرویز اشرف اور سینیٹر ہدایت اللہ نے شرکت کی۔ سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ سپیکر نے الیکشن کی چھان بین کے لئے کمیٹی کے قیام کے لئے جو تحریک ایوان سے منظور کرائی اس کے تحت صرف خصوصی کمیٹی قائم کی جا سکتی ہے، پارلیمانی کمیٹی نہیں۔ سیکرٹری کمیٹی نے کہا کہ نوٹیفکیشن میں پارلیمانی کمیٹی کا لفظ استعمال کر دیا گیا ہے۔ رانا تنویر حسین نے کہا کہ تصحیح کر کے کمیٹی کو کام کرنے دیا جائے۔ اس کی سفارشات لازمی نہیں ہیں تاہم اس کے مطابق اقدامات اٹھائے جا سکے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے اختیارات کے حوالے سے تذکرے پر وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے کہا کہ دنیا میں جتنے اختیارات ہمارے الیکشن کمیشن کے پاس ہیں اتنے کسی کے پاس نہیں ہیں، بس بندے ٹھیک لگا دیں تو کام ٹھیک ہو جائے گا۔ اس کے جواب میں رانا تنویر حسین نے کہا کہ حکومت آپ کی ہے، ٹھیک بندے لگا لیں، جیسے باقی کام حکومت ٹھیک کر رہی ہے، ویسے ہی یہ بھی کر لیں۔ سینیٹر رحمن ملک نے کہا کہ اگر کمیٹی صرف سفارشات دے سکتی ہے اس کے فیصلوں پر عملدرآمد لازم نہیں ہے تو وقت ضائع کرنے کی بات ہے۔ وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ ہم کمیٹی کو بہت سنجیدہ لیتے ہیں، نوٹیفکیشن میں تصحیح کی ضرورت ہے، ورنہ کمیٹی کی کارروائی کو چیلنج کیا جا سکتا ہے۔ کمیٹی نے سفارشات ایوان میں پیش کرنی ہیں، آئندہ کارروائی کے لائحہ عمل کا فیصلہ ایوان نے کرنا ہے۔ کمیٹی نے قواعد میں ترمیم کی منظوری دیدی جس کے تحت الیکشن 2018ءکے لئے پارلیمانی کمیٹی کا نام تبدیل کر کے ”خصوصی کمیٹی“ کر دیا گیا۔ کمیٹی کی کارروائی ذرائع ابلاغ کے لئے اوپن رکھنے کے حوالے سے قواعد میں ترمیم کے معاملے پر وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے تجویز دی کہ کمیتی کی کارروائی اوپن ہونی چاہیے۔ سرفراز بگٹی نے کہا کہ ان کیمرہ ہونی چاہیے اور شفقت محمود نے بھی کمیٹی کارروائی ان کیمرہ رکھنے کی تجویز دی جبکہ سید امین الحق نے کہا کہ میڈیا کو معلوم ہونا چاہیے تھا کہ میڈیا کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہم یہاں کیا کر رہے ہیں۔ کمیٹی کے چیئرمین پرویز خٹک نے کہا کہ ساری کارروائی اوپن نہیں ہونی چاہیے کیونکہ یہاں بہت سی باتیں ہو جاتی ہیں۔ رانا تنویر حسین نے تجویز دی کہ میڈیا کو ہر اجلاس میں آنے دیں جب بھی ضرورت ہو ان کیمرہ کر لیں۔ پرویز خٹک نے کہا کہ پہلے کسی معاملے پر پہنچ جائیں تو پھر میڈیا کے لئے اوپن کر لیں گے۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ اس میں خفیہ رکھنے کا کیا معاملہ ہے، ہم دھاندلی کی بات کر رہے ہیں تو کیا حرج ہے، میڈیا کے سامنے بات کریں، اپوزیشن کے پاس کچھ نہیں ہے، میڈیا کو آنے دیں، میں ہوتا تو کمیتی نہ بنتی، اپوزیشن کی ضد پر کمیٹی بنائی گئی ہے۔ اپوزیشن نے کہا تھا کہ اگر کمیٹی نے بنائی گئی تو پارلیمنٹ کو نہیں چلنے دیں گے، کمیٹی کی کارروائی اوپن کرنے کے حوالے سے قواعد میں کمیٹی نے ترمیم کی منظوری دیدی جس کے مطابق کمیٹی کے اجلاس میڈیا کے لئے اوپن ہوں گے تاہم جب بھی ضرورت محسوس کی گئی، کارروائی ان کیمرہ کر لی جائے گی۔ کمیٹی کے مجوزہ قواعد بعض ترامیم کے ساتھ منظور کر لئے گئے۔ ذیلی کمیٹی کے کنوینئر وفاقی وزیر شفقت محمود نے بھی کمیٹی کی سفارشات کمیٹی کو پیش کر دیں اور کہا کہ بدقسمتی سے ذیلی کمیٹی میں ٹی او آرز پر اتفاق رائے نہیں ہو سکا تھا۔ شفقت محمود نے حکومت اور اپوزیشن دونوں کے ٹی او آرز کمیٹی میں پیش کر دیئے۔ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ دونوں ٹی او آرز کا جائزہ لیا جائے گا۔ اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ کمیٹی کا آئندہ اجلاس فروری کے دوسرے ہفتے میں 10، 11 فروری کو منعقد ہو گا۔