اسلام آباد۔5جون (اے پی پی):چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سینیٹر روبینہ خالد نے جمعرات کو بی آئی ایس پی ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد میں عالمی بینک کی لیڈ اکانومسٹ اور گلوبل لیڈر برائے سوشل پروٹیکشن ڈیلیوری سسٹمز میلس یو گوون سے ملاقات کی۔ ملاقات میں ڈیٹا شیئرنگ، سائبر سکیورٹی اور سماجی تحفظ کے نظام میں اصلاحات اور دونوں اداروں کے درمیان تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر زور دیا گیا۔سینیٹر روبینہ خالد نے تمام صوبوں کے سٹیک ہولڈرز پر مشتمل ایک قومی سطح کی ورکشاپ کے انعقاد کی ضرورت پر زور دیا جس کا مقصد ڈیٹا شیئرنگ کی حساسیت، سائبر سکیورٹی سے جڑے خطرات و چیلنجز اور شراکت داروں کے درمیان اعتماد سازی کے عمل کو فروغ دینا ہے۔
چیئرپرسن روبینہ خالد نے کہا کہ نادرا کے بعد بی آئی ایس پی وہ ادارہ ہے جس کے پاس قومی سماجی و اقتصادی رجسٹری (این ایس ای آر) کی صورت میں ملک کا دوسرا سب سے بڑا ڈیٹا موجود ہے، ہم یہ ڈیٹا مکمل حفاظتی پروٹوکولز کے تحت ذمہ داری کے ساتھ شیئر کرتے ہیں تاکہ مختلف سماجی بہبود کے اقدامات کی موثر معاونت کی جا سکے تاہم اب وقت آ گیا ہے کہ این ایس ای آر ڈیٹا کو نادرا کی طرز پر مرکزی حیثیت دی جائے تاکہ یہ ترقیاتی منصوبہ بندی کے لیے بہتر انداز میں استعمال ہو سکے۔سینیٹر روبینہ خالد نے مزید کہا کہ ذاتی معلومات کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈیٹا شیئرنگ کے عمل کو سائبر سکیورٹی کے مقررہ رکردہ معیارات کے مطابق ہونا چاہیے ، یہ ضروری ہے کہ تمام سٹیک ہولڈرز محفوظ ڈیٹا ہینڈلنگ کی اہمیت کو سمجھیں، خدشات کو دور کرنے، عمل کو موثر بنانے اور ڈیٹا کے محفوظ و ذمہ دارانہ استعمال کو یقینی بنانے کے لیے ورکشاپ کا انعقاد نہایت ضروری ہے۔
ملاقات میں دیگر اہم امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جن میں سروے کے سوالنامے کا جائزہ، شمار کنندگان کی تربیت اور شفافیت و اعتماد سازی کے لیے تھرڈ پارٹی کے ذریعے باقاعدہ سپاٹ چیک کا نظام شامل ہے۔ میلس یو گوون نے بی آئی ایس پی کی جانب سے سماجی تحفظ کے نظام کو مضبوط بنانے کی کوششوں کو سراہا اور عالمی بینک کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے باقاعدہ فالو اپ میٹنگز اور مسلسل تکنیکی معاونت فراہم کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔