چیف الیکشن کمشنر اور دو ممبران کی تعیناتی سے متعلق آئینی تقاضوں اور پارلیمانی طریقہ کار پر مکمل عملدرآمد کیا جا رہا ہے، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی میڈیا پر گردش کرنے والی خبروں کے تناظر میں وضاحت

6

اسلام آباد۔15جون (اے پی پی):قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے میڈیا پر گردش کرنے والی خبروں کے تناظر میں واضح کیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر اور دو ممبران کی تعیناتی سے متعلق آئینی تقاضوں اور پارلیمانی طریقہ کار پر مکمل عملدرآمد کیا جا رہا ہے، اس حوالے سے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی جانب سے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے حالیہ خط کا باقاعدہ جواب بھی دے دیا گیا ہے۔

اتوار کو یہاں جاری پریس ریلیز میں ترجمان قومی اسمبلی نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے اپنے خط میں پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کے لئے آئینی اور قانونی طریقہ کار کی وضاحت کی ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی نے اپوزیشن لیڈر کو یاد دہانی کرائی ہے کہ اس سارے عمل میں پہلا قدم وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان باہمی مشاورت ہے۔ترجمان کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے اپوزیشن لیڈر کو لکھے گئے 16 مئی 2025 کے خط کا بھی حوالہ دیا ہے جس میں وزیراعظم نے نامزدگیوں کے حوالے سے مشاورت کا آغاز کیا تھا۔ترجمان نے بتایا کہ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اپنے خط میں یہ بھی واضح کیا ہے کہ اگر وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر میں چیف الیکشن کمشنر یا ممبران کے ناموں پر اتفاق نہ ہو تو یہ معاملہ آئین کے آرٹیکل 213(2A) کے تحت سپیکر قومی اسمبلی کو بھیجا جائے گا تاکہ وہ پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کے عمل کو آگے بڑھا سکیں۔

ترجمان نے بتایا کہ وزیراعظم کی جانب سے باضابطہ طور پر اسپیکر قومی اسمبلی سے درخواست کی جائے گی کہ وہ پارلیمانی لیڈرز سے پارلیمانی کمیٹی کے اراکین کے نام طلب کریں۔اس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی تمام پارلیمانی لیڈرز کو مراسلہ ارسال کریں گے اور ان سے نام طلب کیے جائیں گے۔ ترجمان نے یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل میں قومی اسمبلی میں ہر پارٹی کی موجودہ نمائندگی کے تناسب کو مدِنظر رکھا جائے گا تاکہ کمیٹی کی تشکیل مکمل طور پر آئینی و منصفانہ ہو۔

ترجمان قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ پارلیمانی کمیٹی صرف اسی صورت میں تشکیل دی جا سکتی ہے جب حکومت اور اپوزیشن دونوں کی جانب سے اراکین کے نام موصول ہو جائیں۔ اگر کسی ایک جانب سے تاخیر یا عدم تعاون ہو تو کمیٹی کی تشکیل ممکن نہیں ہوگی۔ترجمان نے بتایا کہ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے اپنے خط میں مطالبہ کیا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر اور دو ارکان الیکشن کمیشن کی تعیناتی کے لیے فوری طور پر پارلیمانی کمیٹی قائم کی جائے۔

اسپیکر کے جواب میں اس مطالبے پر مکمل آئینی طریقہ کار کی وضاحت فراہم کی گئی ہے۔ترجمان نے اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے بھیجے گئے جوابی خط کا مکمل متن بھی جاری کر دیا ہے تاکہ عوام اور میڈیا کو حقائق سے آگاہی حاصل ہو اور افواہوں کا مؤثر سدباب کیا جا سکے۔