لاہور۔5ستمبر (اے پی پی):نگران وزیراعلی پنجاب محسن نقوی نے مقامی ہوٹل میں محکمہ پرائمری وسکینڈری ہیلتھ کے زیر اہتمام سی ای اوز ہیلتھ کانفرنس میں شرکت کی۔وزیراعلی محسن نقوی نے سی ای اوز ہیلتھ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم مختصر وقت کے لئے آئے تھے،وقت زیادہ ہوگیا،فیصلہ کیا ہے کہ عوام کو ریلیف دینے کے لئے اپنا کچھ حصہ ڈالیں۔شعبہ صحت کی بہتری کے لئے پہلے دن سے ہی کام شروع کیا۔بحیثیت وزیراعلی شعبہ صحت کی بہتری کے لئے کام کرنا میرا فرض بھی ہے اور عبادت بھی۔کسی ایک غریب کا بھی صحیح طریقے سے علاج ہوجائے یا لوگوں کو ریلیف ملنے سے جودلی اطمینان حاصل ہوتا ہے وہ کہیں نہیں ملتا۔ہیلتھ سیکٹر اور ہسپتالوں کے حالات ٹھیک نہیں ہیں اور اس ضمن میں ڈاکٹروں کو قصور وار ٹھہرانا درست نہیں،
ڈاکٹرز اپنا کام کررہے ہیں اور ڈاکٹر ز ایک بیڈ پر 5 مریضوں کا علاج کررہے ہیں،صحت کی سہولتیں دینا حکومت کی ذمہ داری ہے۔اللہ تعالی کا شکر ہے کہ اچھی ٹیم ملی ہے،پوری ٹیم نے ملکر دن رات شعبہ صحت کی بہتری کے لئے کام کیا۔ صحت کے حوالے سے کچھ اچھے نتائج آپ کے سامنے ہیں،کچھ عرصے میں مزید مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہسپتالو ں کی اپ گریڈیشن شروع ہوچکی ہے جس سے ہیلتھ سیکٹر میں بہتری آئے گی۔ ہم نے چلے جانا ہے یہ آنے والوں اورڈاکٹرز کی ذمہ داری ہے کہ وہ سہولتوں کے معیار کو برقرار رکھیں۔
پنجاب میں 36 سی ای اوز ہیلتھ،36 ڈی ایچ اوز ہیلتھ،ہسپتالو ں اور میڈیکل کالجز کے 39 پرنسپلز اور ایم ایس ہیں اور یہ مجموعی طور پر 150 آفیسرز بنتے ہیں۔اگر یہ بہترین آفیسرز تعینات ہوں تو 13 کروڑ کی آبادی کو صحت کی معیاری سہولتیں مل سکتی ہیں۔ اگر یہ 150 آفیسرز صحت کی بہترین سہولتیں فراہم کرنے کو اپنا مشن بنا لیں تو بہت جلد مثبت نتائج حاصل ہوں گے۔ جتنا بھی پریشر آیا ہم نے اس کے باوجود شعبہ صحت میں میرٹ پر تعیناتیاں کیں۔صحت کے شعبہ کے حوالے سے گارنٹی دے سکتا ہوں کہ ہر افسر کومیرٹ پر لگایا ہے
۔انہوں نے کہا کہ محکمہ پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کا کام انسداد پولیو او رڈینگی بھی ہے۔جس قدر بارشیں ہوئی ہیں محکمہ صحت اور انتظامیہ کی محنت سے اس تناسب سے ڈینگی نہیں پھیلا۔ ڈینگی کا سیزن ہے اور ہم کنٹرول کررہے ہیں،ڈینگی زیادہ خطرناک نہیں ہوگا۔چیف ایگزیکٹو آفیسر زہیلتھ اپنے فرائض ایمانداری کے ساتھ عبادت سمجھ کر ادا کریں اور ہسپتالوں کی اونر شپ لیں تو کوئی وجہ نہیں کہ عوام کو صحت کی معیاری سہولتیں نہ ملیں۔ہسپتال کے دورے کے موقع پر پہلے 10منٹ میں پتہ چل جاتا ہے کہ اس ہسپتال کا ایڈمنسٹریٹر اچھا ہے کہ نہیں۔ ہسپتال کا ایڈمنسٹریٹر فرض سمجھ کر اپنے ڈیوٹی کے اوقات مکمل کر لے تو رزلٹ 100 فیصدنظر آ ئے گا۔ بہت سے ہسپتالوں میں 5،5 بار وزٹ کیا اور اب ان کی حالت پہلے سے بہت بہتر ہے۔
ہم نے عارضی طورپر کچھ نہیں کرنا بلکہ مستقل طورپر ہسپتالوں کی حالت کو بہتر بناناہے۔ایسا سسٹم چاہتے ہیں کہ جہاں عوام کو صحت کی معیاری سہولتیں خود بخود میسر ہوں۔یہ نہ ہو کہ وزیراعلی، وزیر یا سیکرٹری کے آنے پر سب درست ہو جائے، اس کا کوئی فائدہ نہیں۔ انشا اللہ اگلے 2،3 ماہ میں کافی حد تک ہسپتالوں میں بہتری آئے گی،چیف ایگزیکٹو آفیسرز ہیلتھ محنت اور دیانتداری سے کام کریں گے۔
آپ میں سے بیشتر آفیسرزاچھا کام کر رہے ہیں تاہم مزید محنت کی ضرورت ہے اور اس سے نتیجہ دنو ں میں حاصل ہوگا۔ ہسپتالوں کی ایڈمنسٹریشن اچھی ہونے سے سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا۔ آپ سب ہماری ٹیم کاحصہ ہیں،آپ لوگوں کے لئے جوبھی کرسکا کروں گا۔ صوبائی وزیر پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کیئرڈاکٹر جمال ناصر نے بھی سی ای اوز ہیلتھ کانفرنس سے خطاب کیا۔صوبائی وزرا ڈاکٹر جاوید اکرم، عامر میر،اظفر علی ناصر، مشیران کنور دلشاد، وہاب ریاض، سیکرٹری صحت، سیکرٹری اطلاعات، ہسپتالوں او رمیڈیکل کالجز کے پرنسپلز و ایم ایس بھی اس موقع پر موجود تھے۔