اسلام آباد۔22اکتوبر (اے پی پی):چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے منگل کو مخصوص نشستوں کے معاملے پر اپنا اختلافی نوٹ جاری کیا۔ 14 صفحات کے نوٹ میں چیف جسٹس نے کہا کہ میں جسٹس جمال خان مندوخیل کے تحریر کردہ 12 جولائی 2024 کے مختصر حکم نامے اور ان کی تفصیلی وجوہات سے اتفاق کرتا ہوں تاہم 12 جولائی 2024 کے شارٹ آرڈر میں آئینی خلاف ورزیوں کی نشاندہی اپنا فرض سمجھتا ہوں ۔چیف جسٹس نے کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ میرے معزز ساتھی اپنی غلطیوں کی اصلاح کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ پاکستان میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے مطابق گورننس کی جائے۔ بدقسمتی سے اکثریتی شارٹ آرڈر کے خلاف نظرثانی کی درخواستوں کی سماعت نہیں ہو سکی۔
انہوں نے کہا کہ اکثریت نے اپنی ورچوئل عدالت قائم کی۔انہوں نے کہا کہ اتفاقی طور پر سماعت کے دوران کسی بھی فریق یا وکیل نے کبھی کارروائی کا طریقہ تجویز نہیں کیا جسے اکثریت نے اپنایا اور نہ ہی اکثریت کا مختصر حکم اور نہ ہی اکثریت کا فیصلہ اس کے جواز کے لیے کوئی وضاحت پیش کرتا ہے۔ نوٹ میں کہا گیا ہے کہ اکثریت نے اس عدالت کی نظیروں کو نظر انداز کیا۔
انہوں نے تیرہ رکنی عدالت سے نہ صرف ایک علیحدہ آٹھ رکنی ‘عدالت’ تشکیل دی بلکہ اپیلوں کی سماعت کو ختم نہ کر کے مزید اختراع بھی کی کیونکہ انہوں نے مناسب درخواست دائر کرنے کی اجازت دی۔ کہا گیا کہ اکثریت کے مختصر حکم کا اعلان 12 جولائی 2024 کو کیا گیا تھا جبکہ 14 ستمبر 2024 کو سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر ایک مبینہ ‘حکم’ اپ لوڈ کیا گیا تھا اور یہ چیف جسٹس، دیگر ججز (اقلیتی میں) کو بتائے بغیر اور رجسٹرار اور سپریم کورٹ کے دفتر کو نظرانداز کر کے کیا گیا تھا۔