پشاور۔ 30 جون (اے پی پی):چیف سیکر ٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ کی زیر صدارت گورننس امور پر جائزہ اجلاس منعقد ہوا جس میں متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں سیلابی صورتحال سمیت کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں ریسپانس ٹائم تیز تر بنانے کے حوالے سے اہم فیصلے کئے گئے۔ اس موقع پرچیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ بارشوں اور سیلاب کی جگہوں پر رسپانس ٹائم تیز تر بنانے کے لئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ حکومت خیبرپختونخوا ڈرونز جیسے جدید آلات لینے پر کام کررہی ہے جن سے لائف جیکٹس اور دیگر ضروری اشیاء ایمرجنسی میں پھنسے افرادکو پہنچائی جاسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غیر قانونی تجاوزات کے خلاف آپریشن اورپانی کے بہاؤ کے راستے سے تجاوزات ہٹانے کے لیے کاروائیاں جاری رکھی جائیں گی اورغیر قانونی تعمیرات کی دوبارہ تعمیر روکنے کے لئے دریاؤں کے اطراف ڈی مارکیشن بھی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ریسکیو اہلکاروں کی آپریشنل صلاحیت بہتر بنانے کے لیے ماک ڈرلز جاری رکھی جائیں گی، ایسے علاقے جہاں سیلاب کا خطرہ ہے وہاں حفاظتی اقدامات یقینی بنائے جارہے ہیں۔ ارلی وارننگ سسٹم پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔ لوکل کمیونٹی کو ایمرجنسی ریسپانس کے لئے تیار کرنے اور اسے ٹریننگ سے آراستہ کرنے پر بھی کام کیا جارہا ہے تاکہ ایمرجنسی میں جلد ریسپانس دیا جاسکے۔ ریسپانس کے لئے متعلقہ محکموں کاموقع پر موجود ہونا ضروری ہے اس لئے تمام متعلقہ محکمے ہاٹ سپاٹس پر موجودگی یقینی بنائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریسکیو 1122 میں میرٹ پر بھرتیاں یقینی بنائی جائیں گی۔ اس حوالے سے کوئی بھی کوتاہی نہیں برتی جائے گی جبکہ ندی نالوں کی صفائی کا کام بھی جاری رکھا جائے گا۔ چیف سیکرٹری نے مزید کہا کہ تمام کمشنرز باقاعدگی سے فلڈ ریسپانس پلان کا جائزہ لیں گے۔ دریاؤں کے اطراف دفعہ 144 کا اطلاق یقینی بنایا جائے گا۔
عوامی آگاہی مہم کے تحت عوام کو دریاؤں کے قریب جانے سے روکنے کے لئے بھی کام جاری ہے۔ سیاحتی مقامات پر تمام ہوٹلوں کو پابند کیا جارہا ہے کہ وہ اپنے پاس کشتیاں، رسیاں، لائف جیکٹس جیسے آلات کی دستیابی یقینی بنائیں تاکہ کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں تیز ریسپانس دیا جاسکے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ محکمہ سیاحت خیبرپختونخوا سیاحوں کو ٹریول ایڈوائزری باقاعدگی سے جاری کرے۔دریاؤں کے اطراف لینڈ یوز اینڈ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے بغیر کسی بھی تعمیرات کیلئے این او سی جاری نہ کی جائے۔ لینڈ یوز اینڈ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد این او سی دے گی۔ ریور بیڈز پر تمام این او سیز کا ازسر نو جائزہ لیا جارہا ہے اور غلط این او سی دینے والوں کیخلاف کاروائی کی جائے گی۔ اجلاس میں ایم ڈی آئی ٹی بورڈ کی جانب سے ‘ریلیف pulse’ کے نام سے موبائل ایپ وارننگ سسٹم کے نظام کو ڈیجیٹائز کرنے پر بھی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ
ایریگیشن کے 147 گیجز کو ڈیش بورڈ پر لایا جارہا ہے، ہائی رسک جگہوں کے ہوٹلوں کی میپنگ کرنے سمیت سوشل میڈیا کو الرٹ میسجز کے لیے فعال طور پر استعمال کیا جائے گا جبکہ سیلاب کی مانیٹرنگ کیلئے ڈیش بورڈ بھی بنایا جارہا ہے اورایس ایم ایس کے ذریعے عوام کو ان علاقوں میں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے آگاہ رکھا جائے گا۔اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریلیف کا دفتر کسی بھی ایمرجنسی صورتحال میں فرسٹ ریسپانس کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔ اجلاس کو پرائس کنٹرول اقدامات پر بھی بریفنگ دی گئی اوراشیائے خوردونوش کی قیمتوں کا تقابلی جائزہ پیش کیا گیا۔اجلاس کوبتایا گیا کہ حکومت خیبرپختونخوا نے سیاحتی علاقوں میں ماحولیاتی تحفظ اور صفائی کی غرض سے مہم کا آغاز کیا تھا جس کے تحت سیاحتی مقامات پر 27 مئی سے اب تک 393 ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس میں سے 224 نے اپنے سیوریج اور نکاسی آب کا نظام درست کیا ہے
جبکہ دیگر پر کاروائی جاری ہے۔ اجلاس کو سالانہ ترقیاتی پروگرام، پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی، لینڈ یوز اینڈ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور پروکیورمنٹ اقدامات پر بھی بریفنگ دی گئی۔