چینی، یوریا،دیگر زرعی اور اشیائے ضروریہ کی سرحد پار سمگلنگ کسی صورت برداشت نہیں کریں گے، نگراں وزیر داخلہ

78

اسلام آباد۔31اگست (اے پی پی):نگراں وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی نے کہا ہے کہ چینی،یوریا ،دیگر زرعی اور اشیائے ضروریہ کی سرحد پار سمگلنگ کسی صورت برداشت نہیں کریں گے، اس غیر قانونی کام سے منسلک افراد اور ان کے سہولت کار وں کے خلاف کارروائی عمل میں لانا ہوگی،خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی حکومتیں سمگلنگ کے سدباب کے حوالے سے ہفتہ وار رپورٹ جمع کرائیں، یہ رپورٹ وزیراعظم کو پیش کی جائے گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو سمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

نگراں وزیر داخلہ نے وزیراعظم کی ہدایت پر اجلاس طلب کیا۔اجلاس میں سیکرٹری داخلہ عبداللہ خان سنبل ، ڈی جی ایف آئی اے محسن حسن بٹ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو، وزارت تجارت اور وفاقی و صوبائی اداروں کے دیگر نمائندگان نے بھی شرکت کی۔نگران وزیر داخلہ نے کہا کہ چینی اور کھاد سمیت اشیائے ضروریہ کی ملک سے باہر سمگلنگ ہماری معیشت پر اضافی بوجھ ڈال رہی ہے،سمگلنگ کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ عوام کی مشکلات کو بھی بڑھا رہاہے، چینی اور یوریا سے متعلق واضح حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے،دیگر زرعی اور اشیائے ضروریہ کی سرحد پار سمگلنگ کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے تو جو لوگ اس غیر قانونی کام سے منسلک ہیں اور اس میں سہولت کار ہیں ان کے خلاف کارروائی عمل میں لانا ہوگی،جوائنٹ چیک پوسٹس اور جوائنٹ پٹرولنگ پر عملدرآمد کو مکمل طور پر فعال بنایا جائے۔ نگراں وزیر داخلہ نے کہا کہ وفاقی اداروں اور صوبائی حکومت کو اس ضمن میں مل کر کام کرنا ہوگا، وفاق اور صوبے مل کر سمگلنگ جیسے بد نما دھبے اور قومی مسئلے کا سدباب کریں گے،بارڈر کنٹرول کے نظام کو بھی مزید فعال بنانا ہو گا اور اس کے ساتھ بین الاصوبائی نقل وحمل پر بھی نظر رکھی جائے۔

انہوں نے کہا کہ اشیائے ضروریہ پر ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لگائے جانے کے عمل کو یقینی بنایا جائے ،بارڈر کے ساتھ ساتھ، سمگلنگ کو روکنے کیلئے اس کے آغاز کی جگہ سے لے کر اس کو راستے میں روکنے کیلئے اقدامات اٹھانا ہوں گے، کے پی اور بلوچستان میں چینی اور کھاد کی ضرورت کو مدنظر رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی حکمت عملی اپنائی جائے جس سے عام آدمی کے لئے آسانی پیدا ہو اور سمگلنگ کا تدارک ہو،خیبر پختونخوا اور بلوچستان حکومتیں سمگلنگ کے سدباب کے حوالے سے ہفتہ وار رپورٹ جمع کرایں، یہ رپورٹ وزیراعظم کو پیش کی جائے گی۔