ماسکو۔21مارچ (اے پی پی):چین کے صدر شی جن پنگ نے کریملن میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کی۔دونوں سربراہان کے درمیان یوکرین کے مسئلے سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، ملاقات کے دوران دونوں سربراہان مملکت نےعملی تعاون کو مزید گہرا کرنے کا اعلان کیا ہے۔ چینی صدر نے کہا کہ چین یوکرین کے مسئلے کے سیاسی حل کو فروغ دینے میں تعمیری کردار ادا کرنے کا خواہاں ہے، چین نے ہمیشہ ایک آزاد خارجہ پالیسی پر عمل کیا ہے،چین اور روس کے تعلقات کو مستحکم کرنا اور ترقی دینا ایک تزویراتی انتخاب ہے جو چین نے اپنے بنیادی مفادات اور عالمی ترقی کے عمومی رجحان کی بنیاد پر کیا ہے۔
چین، روس کے ساتھ اسٹریٹجک تعاون کو مضبوط بنانے کی عمومی سمت کو برقرار رکھنے میں ثابت قدم ہے، چین اور روس دونوں قومی ترقی اور احیاء کے لیے پرعزم ہیں، دنیا کی کثیر قطبیت کی حمایت کرتے ہیں اور بین الاقوامی تعلقات میں جمہوریت کو فروغ دیتے ہیں، دونوں فریقین کو مختلف شعبوں میں عملی تعاون کو مزید گہرا کرنا چاہیے، اقوام متحدہ جیسے کثیر الجہت پلیٹ فارمز میں ہم آہنگی اور تعاون کو مضبوط بنانا چاہیے، ایک دوسرے کی ترقی اور احیا میں مدد کرنی چاہیے اور عالمی امن و استحکام کی رہنما قوت بننا چاہیے۔
چینی صدرنے کہا کہ روس میں اگلے سال صدارتی انتخابات ہوں گے، ولادیمیر پیوٹن کی مضبوط قیادت میں روس نے اپنی ترقی اور احیا کے عمل میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔ انہوں نے روسی عوام کی جانب سے ولادیمیر پوٹن کی مکمل حمایت جاری رکھنے کی توقع کا اظہار کیا۔ صدر پیوٹن نے شی جن پنگ کو دوبارہ چینی صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دہائی میں چین نے ترقی کے تمام پہلوؤں میں شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں اور دنیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی ہے۔
انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ صدر شی جن پنگ کی مضبوط قیادت میں چین ترقی اور خوشحالی کا سلسلہ جاری رکھے گا اور اپنے اہداف کو حاصل کرے گا، ان کا کہنا تھا کہ دونوں فریقوں کی مشترکہ کوششوں سے روس اور چین کے تعلقات نے حالیہ برسوں میں مختلف شعبوں میں بھر پور نتائج حاصل کیے ہیں، روس، چین کے ساتھ دوطرفہ عملی تعاون کو گہرا کرنے، بین الاقوامی امور میں مواصلات اور تعاون کو مضبوط بنانے اور بین الاقوامی تعلقات میں دنیا اور جمہوریت کے کثیر قطبی عمل کو فروغ دینے کا خواہاں ہے۔
دونوں فریقوں نے یوکرین کے مسئلے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ شی جن پنگ نے اس بات پر زور دیا کہ یوکرین کے معاملے پر مسلسل ایک پرامن اور استدلالی آواز بلند ہو رہی ہے، زیادہ تر ممالک کشیدگی کم کرنے کی حمایت کرتے ہیں۔