لاہور۔31اگست (اے پی پی):چینی کی قلت اور کمی کے حوالے سے خبریں درست نہیں اور اس سلسلے میں پیش کیے جانے والے حقائق کا حقیقت سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں۔
جمعرات کو پاکستان شوگر ملز ایسوایشن (پنجاب زون) کے ترجمان نے کہا کہ اعداد و شمار کے معروضی تجزیے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ گزشتہ شوگر سیزن 2021-22 کے اختتام پر پاکستان کے پاس تقریبا 10 لاکھ ٹن چینی کا اضافی ذخیرہ موجودتھا، اس بھاری سرپلس کی وجہ سے حکومت نے 2.5لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی تھی اور اس کے بعد مزید 2.5لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دینا تھی،
یہ بھی اندازہ لگایا گیا تھا کہ شوگر سیزن 2022-23چینی کی پیداوار کے لیے اچھا رہے گا لیکن شوگر سیزن کے دوران یہ محسوس ہوا کہ فصل کی پیداوار اندازوں اور توقعات کے مطابق نہیں ہے اس لیے حکومت کی جانب سے چینی کی مزید برآمد روک دی گئی۔
ترجمان کے مطابق شوگر سیزن 23-2022کے آغاز میں پاکستان کے پاس 8.15ملین ٹن کا ذخیرہ تھا جس میں گزشتہ سال کا کیری اوور سٹاک بھی شامل تھاجو پورے سال کیلئے ایک تسلی بخش پوزیشن تھی۔
انہوں نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور دیگر متعلقہ سرکاری اداروں کا اب بھی یہ موقف ہے کہ ہماری ماہانہ کھپت 0.65ملین ٹن ہے، نومبر 2022سے جولائی 2023کے دوران 9ماہ کے دوران چینی کی کھپت 5.85ملین ٹن رہی، باقی تین ماہ کیلئے پاکستان کو 1.95ملین ٹن کی ضرورت ہوگی جبکہ پاکستان میں سٹاک کی دستیابی 2.3ملین ٹن ہے، ان حقائق کی روشنی میں اس وقت چینی کی قلت کا تاثر سمجھ سے بالاتر ہے۔