اسلام آباد۔22جون (اے پی پی):سنی اتحاد کونسل کے رکن اور سابق سپیکر اسد قیصر نے کہا ہے کہ چین، افغانستان اور ایران کے بارڈرز پر اکنامک کوریڈورز بنائے جائیں، ہم امن چاہتے ہیں اور تجارت کرنا چاہتے ہیں اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو ہم اپنے عوام کے ساتھ کھڑے ہونگے ۔ ہفتہ کو قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 25-2024 کے وفاقی بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجٹ پر اہم بحث ہو رہی ہے اس دوران وزیر خزانہ سمیت دیگر وزراء کو موجود ہونا چاہیے۔
ہم چار ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرتے ہیں جبکہ ہمارے حصے میں 2600 میگاواٹ بنتے ہیں جس میں سے ہمیں 1100 میگا واٹ بجلی فراہم کی جاتی ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہمیں ہماری پن بجلی کی قیمت کے حساب سے بجلی فراہم کی جائے ۔انہوں نے تجویز دی کہ ڈیموں کی تعمیر ہنگامی بنیادوں پر کی جائے اور بجٹ میں سب سے زیادہ رقم ڈیموں کی تعمیر کے لیے مختص کی جائے۔
قابل تجدید توانائی کے شعبوں میں زیادہ سے زیادہ مراعات دی جائیں۔زراعت کے شعبے میں ہنگامی حالت ڈکلیئر کی جائے۔انہوں نے کہا کہ ملک کی 60 فیصد صنعتیں بند ہو چکی ہیں صنعتوں کی بہتری کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔افغانستان کے ساتھ تین ارب ڈالر کی تجارت کی جا سکتی ہے۔ہمیں موقع دیا جائے ہم افغانستان کے ساتھ بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ چین، افغانستان اور ایران کے بارڈرز پر اکنامک کوریڈورز بنائے جائیں۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=478061