بیجنگ۔2اکتوبر (اے پی پی):چینی صدر شی جن پھنگ نے کہا ہے کہ وہ ہمہ جہتی عملی تعاون کو فروغ کے لیے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے یہ بات بدھ کو دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کی 75ویں سالگرہ کے موقع پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو بھیجے گئے تہنیتی پیغام میں کہی۔
شنہوا کے مطابق چینی صدر نے کہا کہ چین اور روس دونوں دنیا کے بڑے ممالک اور اہم ابھرتی ہوئی مارکیٹیں اور ایک دوسرے کے سب سے بڑے پڑوسی ملک ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 75 سال قبل سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے، دونوں ممالک نے تاریخی تجربات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بنیادی مفادات پر مبنی دو طرفہ تعلقات کے معیار کو مسلسل اپ گریڈ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیرپا اچھی ہمسائیگی، جامع سٹریٹجک ہم آہنگی اور باہمی طور پر فائدہ مند تعاون چین اور روس کے درمیان دو طرفہ تعلقات کی اہم ترین خصوصیات ہیں۔ چینی صدر نے کہا کہ خاص طور پر نئے دور کے آغاز کے بعد سے، دونوںممالک نے، دونوں صدور کی سٹریٹجک رہنمائی میں سیاسی باہمی اعتماد کو گہرا کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہے اور عملی طور پر غیر معمولی نتائج حاصل کیے ہیں۔ تعاون اور دوستی کے لیے گہری حمایت حاصل کی، جس نے دونوں ممالک کی عوام کی فلاح و بہبود کو بہتر بنانے اور ایک مساوی اور منظم کثیر قطبی دنیا اور سب کو فائدہ پہنچانے والی جامع اقتصادی عالمگیریت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیاہے۔
چینی صدر نے کہا کہ وہ چین اور روس کے تعلقات کی ترقی کا بہت احترام کرتے ہیں اور روس کے ساتھ سفارتی تعلقات کی 75 ویں سالگرہ کے موقع سے فائدہ اٹھانے، دوطرفہ تعلقات کو درست سمت میں مضبوطی سے آگے بڑھانے، ہمہ گیر عملی تعاون کو وسعت دینے ،مشترکہ طور پر دونوں ممالک کی اعلیٰ معیار کی ترقی اور جدیدیت کو فروغ دینے کے لیے تیار ہیں تاکہ عالمی امن اور استحکام کے تحفظ اور بنی نوع انسان کے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک کمیونٹی کی تعمیر کو فروغ دینے کے لیے نئی شراکتیں کی جا سکیں۔ اس موقع پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے روس اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات کی 75ویں سالگرہ کے موقع پر اپنے چینی ہم منصب شی جن پھنگ کے نام اپنے پیغام میں انہیں مبار ک باد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ تین چوتھائی صدی قبل روس چین کو تسلیم کرنے والا دنیا کا پہلا ملک تھا اور اس نے چین کے ساتھ قریبی تعاون پر مبنی تعلقات قائم کیے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ روس اور چین کے درمیان قریبی اور باہمی فائدہ مند تعلقات قائم ہیں۔ روسی صدر نے کہا کہ اس وقت روس اور چین کے تعلقات تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک نے سیاست، معیشت اور تجارت، سائنس اور ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ دیگر شعبوں میں تعاون کو فعال طور پر انجام دیا ہے، بین الاقوامی اور علاقائی معاملات میں مؤثر طریقے سے ہم آہنگ کیا ہے، اور ایک منصفانہ کثیر قطبی عالمی نظام کی تعمیر کے لیے مل کر کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ دونوں ممالک نئے دور کے لیے روس چین جامع سٹریٹجک شراکت داری کو مزید مستحکم کریں گے۔