چین اور روس نے دوطرفہ تعلقات کو استحکام اور فروغ دیا ہے، چینی صدر

113
چینی صدر

ماسکو۔21مارچ (اے پی پی):چین کے صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ آج تک چین اور روس کے تعلقات کی ترقی کی اپنی گہری تاریخی منطق ہے، گزشتہ 10 سالوں کے دوران چین اور روس نے محاذ آرائی نہ کرنے اور کسی تیسرے فریق کو نشانہ نہ بنانے کی بنیاد پر دوطرفہ تعلقات کو استحکام اور فروغ دیا ہے جس نے باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور مشترکہ تعاون پر مبنی ایک نئی قسم کے بڑے ممالک کے تعلقات کا نمونہ قائم کیا ہے۔

منگل کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق صدر شی جن پنگ نے روسی ہم منصب کے ساتھ ملاقات کے دوران نشاندہی کی کہ یوکرین کے مسئلے پر پرامن اور معقول آوازیں مسلسل جمع ہو رہی ہیں اور زیادہ تر ممالک کشیدگی کم کرنے کی حمایت کرتے ہیں،تاریخ کے لحاظ سے دیکھا جائے تو تنازعات بالآخر بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہوتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چین یوکرین کے مسئلے کے سیاسی حل کے لئے اپناتعمیری کردار جاری رکھنے کا خواہاں ہے۔

اس حوالے سے صدر پیوٹن نے کہا کہ روس نے یوکرین بحران کے سیاسی حل کے حوالے سے چین کا مؤقف نامی دستاویز پر غور کیا ہے،روس امن مذاکرات کے لیے تیارہے اور اس سلسلے میں چین کے تعمیری کردار کا خیر مقدم کرتا ہے۔صدر پیوٹن نے ایک دستخط شدہ مضمون میں کہا ہے کہ ہمیں یقین ہے کہ میں نے صدر شی جن پنگ کے ساتھ تجارتی حجم کو 200 ارب ڈالر تک بڑھانے کا جو ہدف مقرر کیا تھا ،وہ 2024 کے بجائے اسی سال حاصل ہوجائے گا۔ واضح رہے کہ 2012 میں چین اور روس کے درمیان دوطرفہ تجارت کا حجم 88.2 ارب ڈالر تھا، 2022 میں یہ مالیت 190 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی، چین مسلسل 13 سال سے روس کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار رہا ہے۔

صدر شی کادورہ روس بین الاقوامی برادری کی توجہ کا مرکز ہے۔ درحقیقت روس یوکرین تنازع شروع ہونے کےدوسرے ہی دن ہی چینی صدرنے روسی ہم منصب کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران واضح کر دیا تھا کہ چین مذاکرات کے ذریعے مسئلے کو حل کرنے کے لیے روس اور یوکرین کی حمایت کرےگا۔