فیصل آباد ۔ 09 نومبر (اے پی پی):نگران وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ ڈاکٹر کوثر عبداللہ ملک نے کہا ہے کہ چین اور پاکستان کے زرعی تعلقات اور مشترکہ کوششوں سے فوڈ سکیورٹی کے مسئلے سے نمٹنے اور ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے میں مدد ملے گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹیکلچرل سائنس زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے زیر اہتمام چوتھے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ چین پاک زرعی فورم کے شرکاسے بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب کے دوران کیا۔
انہوں نے ڈائریکٹوریٹ آف فارمز کے زیر اہتمام گندم مہم کے سلسلے میں کسان ڈے کی صدارت بھی کی۔اس موقع پر صوبائی وزیر زراعت ایس ایم تنویر، زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں، پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے چیئرمین غلام محمد علی، بارانی یونیورسٹی راولپنڈی کے پروفیسر ڈاکٹر محمد نعیم، ہووانگ زرعی یونیورسٹی چین کے صدر ڈاکٹر شوہولی نے بھی شرکت کی۔
ہووانگ زرعی یونیورسٹی چین کے پارٹی سیکرٹری ژانگ ہونگ کرونگ، پرو وائس چانسلروڈین کلیہ زراعت پروفیسر ڈاکٹر محمد سرور خاں، ڈائریکٹر ہارٹیکلچرل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر احمد ستار خاں، ڈائریکٹر ریسرچ پروفیسر ڈاکٹر جعفر جسکانی، ڈاکٹر راحیل، ڈائریکٹر ایکسٹرنل لنکیجز پروفیسر ڈاکٹر محمد ثاقب اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔
بعدازاں گندم مہم کی تقریب سے ڈی جی ایکسٹینشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب ڈاکٹر اشتیاق حسین، پرنسپل آفیسر تعلقات عامہ ڈاکٹر محمد جلال عارف، ڈائریکٹر ایکسٹینشن فیصل آباد ڈویژن ڈاکٹر عبدالحمید، ڈائریکٹر فارمز ڈاکٹر شاہد ابن ضمیر نے بھی خطاب کیا۔وفاقی وزیر ڈاکٹر کوثر عبداللہ ملک نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ کاوشوں اور سائنس دانوں کے روابط سے ترقی اور خوشحالی کی نئی راہیں کھلیں گی۔
انہوں نے کہا کہ گندم مہم ایک منفرد حیثیت کی حامل ہے جس میں طلبا اور سائنسدان زراعت کو سائنسی بنیادوں پر لانے کے لیے کسانوں کے پاس زرعی سفارشات لے کر ان کی دہلیز پر پہنچتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ منظم زراعت سے ہم اپنی پیداوار میں کئی گنا اضافہ کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قابل قدر تحقیقی کام اور نئی ٹیکنالوجی میں قابل قدر ترقی ہو رہی ہے جس کو کھیتوں تک پہنچانا اہم کی اہم ترین ضرورت ہے۔نگران صوبائی وزیر ایس ایم تنویر نے کہا کہ پاک چین تعلقات کا آغاز 1951 میں ہوا اور دونوں ممالک زندگی کے ہر شعبے میں بہترین تعلقات استوار کیے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ماضی قریب میں چینی اداروں کے ساتھ زراعت، انفراسٹرکچر، صنعت اور دیگر شعبوں میں بیس سے زائد معاہدوں پر دستخط کیے گئے ہیں۔