اسلام آباد/بیجنگ۔29جون (اے پی پی):چین میں پاکستان کے سفیر خلیل ہاشمی نے شمالی سنکیانگ میں خورگوس فری ٹریڈ زون کا تفصیلی دورہ کیا۔ یہ زون چین کی مصروف ترین خشک بندرگاہ، سرحدی گیٹ اور تعاون مرکز کے طور پر فوائد کی منفرد خصوصیات کا حامل ہے جو چین اور قازقستان کے درمیان آمدورفت کے حوالہ سے ایک مثالی کردار ادا کر رہا ہے۔ اتوار کو بیجنگ سے یہاں موصولہ پریس ریلیز کے مطابق خلیل ہاشمی نے اپنے دورہ کے دوران مقامی قیادت سے بھی ملاقات کی اور ڈرائی پورٹ کے عوام اور سامان کے لیے چھٹی نسل کے کراسنگ پوائنٹ میں تبدیل ہونے پر تبادلہ خیال بھی کیا۔فریقین نے پاکستان اور چین کے درمیان خنجراب ڈرائی پورٹ میں اس کے ممکنہ استعمال کے لیے خورگوس ڈرائی پورٹ کے اچھے طریقوں کو بروئے کار لانے کے لیے تبادلے اور تعاون کے طریقوں کا بھی جائزہ لیا۔
پاکستانی سفیر اس وقت سرکاری دورے پر چین کے شہر سنکیانگ میں ہیں۔ڈرائی پورٹ کے دورے کے دوران سفیر خلیل ہاشمی کو کسٹم اور امیگریشن حکام کی جانب سے خور گوس میں ٹیکنالوجی پر مبنی آپریشنز ،لوگوں اور سامان کی موثراور بلاتعطل نقل و حرکت کے حوالہ سے بریفنگ بھی دی گئی۔ مزید برآں ان کو بتایا گیا کہ ٹیکنالوجی کے انضمام کی وجہ سے کارگو ٹرکوں کو 25-30 منٹ میں کسٹم کلیئر کیا جا سکتا ہے اور 2025 میں سالانہ بنیاد پر تجارت کے دو طرفہ حجم میں 46 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ پاکستانی سفیر کو 5.8 مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلی ڈیوٹی فری بارڈر مارکیٹ کے کامیاب آپریشن کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی جہاں چین اور قازقستان کے ساتھ ساتھ تیسرے ممالک کے شہری بھی ڈیوٹی فری خریداری کر سکتے ہیں۔
سفیر خلیل ہاشمی اور مقامی حکام نے تبادلے اور مطالعاتی دوروں کو فروغ دینے کے لیے رابطہ برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تاکہ پاکستان کی سرحدی منڈیوں کے لیے اس کامیاب ماڈل کو اپنے دوست ہمسایہ ممالک کے ساتھ قائم کرنے کے امکانات کا پتہ لگایا جا سکے۔پاکستانی سفیر کا یہ دورہ حالیہ برسوں میں پاکستان اور چین کی جانب سے دونوں ممالک کے درمیان زمینی سرحدی انفراسٹرکچر کو اپ گریڈ کرنے کیلئے کئے گئے متعدد اقدامات کے تناظر میں کیا گیا ہے۔ دسمبر 2024 میں فریقین نے خنجراب پاس کا سال بھر آپریشن شروع کیا تھا۔ گزشتہ سال جون میں سفیر خلیل ہاشمی نے خنجراب پورٹ اور پاک چین زمینی سرحد کا دورہ بھی کیا تھا جہاں پر انٹیگریٹڈ بارڈر مینجمنٹ، زرعی مصنوعات کے لیے گرین چینل کے قیام سمیت دیگر سہولیات کو بھی وسعت دی جا رہی ہے۔