اسلام آباد۔25جنوری (اے پی پی):چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) مغربی روٹ کے مختلف سڑکوں کے منصوبوں پر کام تیزی سے جاری ہے اور توقع ہے کہ منصوبے 3 سال کے اندر مکمل ہو جائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق سی پیک کے مغربی روٹ پر مکمل ہونے والے منصوبوں میں 293 کلومیٹر ہکلہ ۔ڈی آئی خان موٹر وے، 235 کلومیٹر کوئٹہ۔سہراب روڈ، 449 کلومیٹر سوراب ہوشاب روڈ اور 193 کلومیٹر ہو شاب ۔گوادر روڈ شامل ہیں۔ جبکہ سی پیک کے مغربی روٹ پر زیر تعمیر منصوبوں میں 305 کلومیٹر ژوب۔کوئٹہ روڈ، 110 کلومیٹر بسیمہ۔خضدار روڈ، نوکنڈی۔ماشو خیل روڈ اور 146 کلومیٹر ہوشاب۔آواران روڈ شامل ہیں۔
مغربی روٹ پر جو منصوبے پائپ لائن میں ہیں ان میں 360 کلومیٹر پشاور۔ڈی آئی خان موٹروے، 460 کلومیٹر کراچی۔کوئٹہ۔چمن روڈ، 200 کلومیٹر ماشوخیل۔پنجگور روڈ، 163 کلومیٹر آواران۔خضدار روڈ، 228 کلومیٹر طویل سڑک شامل ہیں۔ 210 کلومیٹر ڈی آ ئی خان (یارک) ۔ژوب روڈ (N-50) اور ژوب۔کوئٹہ (N-50) سڑکیں پہلے ہی مکمل ہو چکی ہیں جبکہ N-25 کے 431 کلومیٹر خضدار-کوئٹہ-چمن سیکشن پر بھی کام جاری ہے۔ N-85 پر سوراب-ہوشاب اور گوادر-تربت-ہوشاب (M-8) پہلے ہی کام کر رہے ہیں۔
اسی طرح 106 کلومیٹر بسیمہ خضدار روڈ، کوئٹہ تا خضدار روڈ اور خضدار تا آواران اور ہوشاب روڈ پر بھی کام شروع کر دیا گیا ہے جو جلد مکمل ہو جائے گا۔ ذرائع نے مزید کہا کہ سی پیک کے مغربی راستوں پر کام تین سال میں مکمل کر لیا جائے گا۔
مغربی روٹ کے تمام راستے دور دراز کے علاقوں سے گزرتے ہیں جہاں غربت کی شرح زیادہ ہے، ملازمتیں کم ہیں اور صنعتی ترقی اور انفراسٹرکچر بہت کم ہے، اس طرح ان منصوبوں کی تکمیل سے علاقوں میں خوشحالی آئے گی۔ اتھارٹی کے ذرائع نے بتایا کہ ملک سی پیک کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے کیونکہ یہ انفراسٹرکچر سے آگے بڑھ کر زراعت پر توجہ مرکوز کر رہا ہے، خاص طور پر اقتصادی زونز پر توجہ مرکوز کر کے صنعت کاری کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ سی پیک کے میگا پراجیکٹ میں سائنس، ٹیکنالوجی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور زراعت کے شعبے جیسے مزید شعبے بھی شامل کئے گئے ہیں۔