چین پاکستان کا دکھ سکھ کا ساتھی ہے،اس نے تھر کول کیلئے سرمایہ کاری کی اور ٹیکنالوجی دی،احسن اقبال

112
Ahsan Iqbal
Ahsan Iqbal

اسلام آباد۔8فروری (اے پی پی): وفاقی وزیرمنصوبہ بندی، ترقی ، اصلاحات وخصوصی اقدامات پروفیسراحسن اقبال نےکہا ہے کہ آج دنیا نئے سائنسی انقلاب کے دہانے پر پہنچ گئی ہے،چین پاکستان کا دکھ سکھ کا ساتھی ہے،چین نے تھر کول کیلئے سرمایہ کاری کی اور ٹیکنالوجی بھی دی،نوے کی دہائی ہمارے ملک میں پاور گیم نے ہمیں پیچھے دھکیل دیا۔ ان خیالات کااظہارانہوں نے بدھ کو پاک چائنا اسپیس سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ آج دنیا نئے سائنسی انقلاب کے دہانے پر پہنچ گئی ہے، سائنسی ریسرچ نے انسانی ترقی کو بوسٹرز لگا دیئے ہیں، آج آرٹیفشل انٹیلیجنس، بگ ڈیٹا اور دیگر ایمرجنگ فیلڈز انڈسٹریل انقلاب لا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین نے ثابت کیا کہ وہ پاکستان کا صرف لفظوں کا دوست نہیں، پاکستان کا دکھ سکھ کا ساتھی ہے، جب کوئی بھی ملک سرمایہ کاری نہیں کررہا تھا،چین نے 46 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری سے سی پیک شروع کیا۔اس سرمایہ کاری نے پوری دنیا میں پاکستان کی شناخت کو تبدیل کردیا، ہماری حکومت نے 3 سالوں میں 29 ارب کے منصوبے شروع کیے، ایران اور سعودی عرب کے تیل کے ذخائر کے برابر تھر میں کوئلے کے ذخائر ہیں۔

چین نے تھر کول کیلئے سرمایہ کاری کی اور ٹیکنالوجی بھی دی۔ اس وقت یورپی ممالک بھی سی پیک منصوبے کا حصہ بننا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ 1960 میں پاکستان کو ایشیا کا نیا جاپان کہا جاتا تھا۔ ہم نے 1965 کی جنگ شروع کرکے خود کو پیچھے دھکیلا۔ 1990 میں ہماری پالیسیوں کی وجہ سے شرح نمو 7 اعشاریہ 7 فیصد تک پہنچ گئی۔1990 کی دہائی ہمارے ملک میں پاور گیم نے ہمیں پیچھے دھکیل دیا۔ اس وقت کے بھارتی وزیر خزانہ من موہن سنگھ نے پاکستان سے اصلاحات کی کاپی مانگی جس پرسرتاج عزیز نے بھارتی وزیر خزانہ کو اصلاحات کی کاپیاں دیں۔

بھارت نے ان اصلاحات پر عمل کیا اور 2000میں وہ ہمیں پیچھے چھوڑ گیا۔ 2016 میں چین کی ہر کمپنی کا دفتر اسلام آباد میں کھل رہا تھا۔ اس وقت چین کے نجی شعبے سے 40 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع تھی۔ 2018 میں لائی گئی تبدیلی نے چین کو بھی کٹہرے میں کھڑا کردیا۔ گزشتہ دور حکومت میں سی پیک سے منسلک منصوبوں کو سکنڈلائز کیا گیا۔ اس قسم کے رویے کی وجہ سے چینی سرمایہ کار یہاں سے چلے گئے۔ چینی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچایا گیا۔2016 میں ہم نے چین کے ساتھ مل کر سپیس ٹیکنالوجی کا منصوبہ شروع کیا گیا ۔ 4 سال پہلے جب دفتر آتا تو یہ سوچتا تھا آج کونسا منصوبہ شروع کرنا ہے۔

آج اس سوچ کے ساتھ دن شروع کرنا پڑتا ہے کہ کس منصوبے سے کتنا پیسہ کاٹنا ہے۔ ہماری حکومت آنے سے پہلے کوئی بہت اچھے حالات نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے آنے سے پہلے میں وزارت خزانہ نے چوتھے کوارٹر کیلئے بجٹ دینے سے انکار کردیا تھا۔ آج ہمیں 75 سالہ تاریخ کے غیر معمولی حالات کا سامنا ہے۔ ہم نے فیصلہ کرنا ہے ہم نے سیاسی تھیٹر لگانا ہے یا معاشی اہداف حاصل کرنے ہیں، اگر ہم نے سپیس ٹیکنالوجی میں کام نہ کیا تو ہم سکیورٹی خدشات سے دوچار ہوجائیں گے،نئی ٹیکنالوجیز سستی نہیں، ان کیلئے مضبوط معیشت ضروری ہے۔