کوئٹہ۔ 08 اکتوبر (اے پی پی):وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیات رومینہ خورشید عالم نے کہا ہے کہ شی پاور اقدام کا مقصد بلوچستان کی خواتین کی صحت وصفائی کی سہولیات تک رسائی بڑھانا ہے،یہ اقدام پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت جاری تعاون کی عکاسی کرتا ہے ،اس سے سکولوں میں ڈراپ ریٹ کم اور نوجوان بچیوں کو اپنے صحت کے مسائل حل کرنے میں مدد ملے گی،لڑکیوں اور خواتین کو حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کی اہمیت پر آگاہی فراہم کرنا ضروری ہے۔ یہ بات انہوں نے وفاقی وزارت موسمیاتی تبدیلی اور چین کے تعاون سے خواتین میں حفظان صحت کی کٹس تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ تقریب سے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی ، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کی چیئرپرسن ثمینہ ممتاز زہری اور صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ حمید درانی نے بھی خطاب کیا۔ تقریب کے دوران شی پاور اقدام کے تحت خواتین میں حفظان صحت سے متعلق کٹس تقسیم کی گئیں۔ رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ شی پاور اقدام کا مقصد بلوچستان کی خواتین کی صحت وصفائی کی سہولیات تک رسائی بڑھانا ہے ،منصوبے کاصوبے کے اضلاع لسبیلہ، حب اور گوادر میں 20 ہزار کٹس کی تقسیم سے آغاز کردیاگیاہے ۔
وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر نے کہا کہ حفظان صحت کی کٹس تقسیم کرنے کا مقصد خواتین کو بااختیار بنانا ہے اور یہ اقدام پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت جاری تعاون کی عکاسی کرتا ہے، اس سے پہلے حب اوراوتھل کے سرکاری سکولوں کی طالبات میں حفظان صحت کی کٹس تقسیم کی گئی ہیں، اس سے سکولوں میں ڈراپ ریٹ کم اور نوجوان بچیوں کو اپنے صحت کے مسائل حل کرنے میں مدد ملے گی۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بالخصوص بلوچستان کے دیہی علاقوں میں خواتین ولڑکیوں کےلئے حفظان صحت وصفائی سے متعلق سہولیات کی کمی ہے ،ان مسائل کو کم کرنے کےلئے خواتین کی تعلیم تک رسائی بہتربنانے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ چینی حکومت کے تعاون سے بلوچستان میں شروع کیے گئے اس اقدام کا مقصد صوبے کی نوجوان خواتین کی صحت اور تعلیم پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے معیار زندگی کو بہتر بنانا ہے۔ان کٹس کی تقسیم( جن میں سینیٹری پیڈ، صابن، ہینڈ سینیٹائزر، حفظان صحت کے طریقوں سے متعلق تعلیمی مواد سمیت ضروری حفظان صحت کی مصنوعات شامل ہیں) کا مقصد صوبے کی نوجوان لڑکیوں میں صحت کے بہتر طریقوں کو فروغ دینا ہے۔انہوں نے کہاکہ اس تاریخی اقدام سے طالبات میں سکول چھوڑنے کا تناسب کم کرنے، ان کی سکول کی کارکردگی اور مجموعی صحت بہتر بنانے میں مدد ملے گی اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا ،مقامی ہیلتھ ورکرز اور کمیونٹی لیڈرز بھی اس اقدام کو فروغ دینے میں مصروف ہیں۔وزیر اعلی ٰبلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ رومینہ خورشید عالم سے معمولی گفتگو ہوئی اور آج اس منصوبے پر کام کا آغاز ہوا، ہائی جین کٹس پراجیکٹ کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں 30 لاکھ بچے سکولز سے باہر ہیں اب صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ حمید درانی کو یہ ذمہ داری دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے نوجوانوں کو مستقبل کی باگ ڈورسنبھالنے کا موقع ملے گا تو بہت جلد بہتری آئے گی۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں اس وقت اساتذہ کی 16 ہزار آسامیاں خالی ہیں، معیاری تعلیم تو دور کی بات پہلے ان کو سکولوں میں تو لائیں، ایسے علاقے ہیں جہاں 12 بارہ سال سے اساتذہ و ڈاکٹرز ڈیوٹی سر انجام نہیں دے رہے۔ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی بچیوں کو چاہیے کہ وہ سکالر شپ سے فائدہ اٹھائیں ،صوبے کے 10 بچے و 10 بچیاں جنہوں نے اپنے اضلاع میں ٹاپ کیا ہے وہ سکالر شپ حاصل کریں گے۔ تقریب سے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کی چیئرپرسن ثمینہ ممتاز زہری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں حفظان صحت اور صفائی کی حالت تشویشناک ہے، سیوریج،صاف پانی اور ہاتھ دھونے کے صابن تک عدم رسائی خواتین میں صحت کے مسائل کو بڑھا رہی ہے، لڑکیوں اور خواتین کو حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کی اہمیت پر آگاہی ضروری ہے۔انہوں نے کہاکہ سینیٹری مصنوعات، صاف پانی، ہاتھ دھونے کے سوپ اور حفظان صحت کی ضروریات کو منظم کرنے کے لیے محفوظ جگہوں تک رسائی کی کمی ہمیشہ سماجی مسائل کا باعث بنی ہے، بدنما داغ، صحت کی پیچیدگیاں اکثر خواتین کو سکول اور افرادی قوت سے دور رکھتی ہیں۔\932