بیجنگ۔3اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ پاکستان کی تعاون پر مبنی سٹریٹجک شراکت داری وقت کی ہر آزمائش پر پوری اتری ہےجس سے دونوں ممالک کے عوام کو ٹھوس فوائد حاصل ہوئے ہیں،سی پیک منصوبوں نے پاکستان کے معاشی منظر نامے کو تبدیل کر دیا ہے جنہوں نے پائیدار اقتصادی ترقی کی ٹھوس بنیاد رکھی ہے۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے سرکردہ چینی تھنک ٹینکس کے سربراہان اور نمائندوں کے ساتھ ایک خصوصی اجلاس کے موقع پر کیا۔وفاقی وزیر نے پاک چین تعلقات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ چین کے ساتھ پاکستان کی سٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرشپ ہر آزمائش پر پوری اتری ہے اور یہ لازوال ہے۔انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان اور چین دونوں کے لیے سٹریٹجک اہمیت کا حامل ہے اور اس سے دونوں ممالک کے عوام کو ٹھوس فوائد حاصل ہوئے ہیں۔
وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ چین اور پاکستان دونوں کو گوادر کو علاقائی تجارت اور صنعت کے مرکز کے طور پر حاصل کرنے کے لیے کوششیں تیز کرنے کے ساتھ ساتھ ایم ایل-1 اور توانائی کے دیگر اہم منصوبوں پر کام کو ترجیح دینا چاہیے۔ انہوں نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے میں چین کے مثبت اور کلیدی کردار کو سراہا۔ انہوں نے کہ ہم اس سے علاقائی امن اور تجارت کو فروغ ملے گا۔ یوکرائن کی جنگ نے ثابت کر دیا ہے کہ تنازعات پوری دنیا کے لیے خطرناک ہوتے ہیں ، پاکستان نے تنازعات کو بہت قریب سے دیکھا ہے اس لیے وہ عالمی امن اور استحکام کو فروغ دینے میں چین کے کردار کو سراہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کی وجہ سے چین گزشتہ دس سالوں میں پاکستان کا سب سے بڑا سرمایہ کاری اور تجارتی شراکت دار بن گیا ہے اور دونوں فریق مستقبل میں بھی مجموعی اقتصادی اور تجارتی تعلقات کی رفتار کو برقرار رکھنے کے خواہاں ہیں۔ سی پیک کے اگلے مرحلے میں صنعتی تعاون اور بزنس ٹو بزنس روابط شامل ہیں۔ وفاقی وزیر نے چینی کمپنیوں کی پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی کو سراہا، دونوں ممالک کے درمیان گہرے اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو اجاگر کیا، انہوں نے پاکستان میں برآمدات پر مبنی صنعتوں میں چینی سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کے لیے اقدامات کے بارے میں چینی تھنک ٹینکس سے تبادلہ خیال کیا اور ان سے تجاویز طلب کیں۔ انہوں نے چینی ماڈل پر پاکستان خصوصی اقتصادی زونز میں صنعتوں کی ترق کےلئے چینی تجربے سے سیکھنے کی ضرورت پر زور دیا کیونکہ پاکستان کے معاشی بحران کا مستقل حل برآمدات کی تیز رفتار ترقی میں مضمر ہے۔
انہوں نے دونوں ممالک کے تھنک ٹینکس کی جانب سے پاکستانی اور چینی تاجروں کے لیے باہمی تعاون کے مواقع کی نشاندہی اور علمی خلا کو دور کرنے کے لیے مشترکہ تحقیقی منصوبوں کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ 2023 سی پیک کا سال ہے اوراس سلسلے میں حکومت پاکستان چینی سکالرز کےک وفد کو سی پیک پر پیش رفت کا مشاہدہ کرنے کے لیے پاکستان مدعو کرے گی ۔ اس موقع پر تھنک ٹینکس نے وفاقی وزیر احسن اقبال کے خیالات کو سراہا اور نئے دور میں مشترکہ مستقبل کی پاک چین کمیونٹی کی تعمیر کے لیے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔