اقوام متحدہ ۔28ستمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے ڈس انفارمیشن کی روک تھام اور اظہار رائے کی آزادی میں توازن قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے عالمی برادری سے کہا ہے کہ وہ شفافیت کے فروغ اور ڈس انفارمیشن سے نبرد آزما ہونے کے لیے میکنزم وضع کرے، پاکستان غلط اطلاعات کے مسئلہ کی روک تھام کے لیے پرعزم ہے۔
یہ بات انہوں نے گزشتہ روز ”ڈس انفارمیشن سے نبردآزما ہونے اور اعتماد سازی کے لیے شفافیت کے فروغ” کے بارے میں نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76 ویں اجلاس کے موقع پر منعقدہ تقریب میں اپنے ایک بیان میں کہی جو اقوام متحدہ میں پاکستان مشن کی پریس قونصلر مریم شیخ نے وفاقی وزیر اطلاعات کی جانب سے تقریب میں پڑھ کر سنایا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کووڈ۔ 19 کی وبا، دوسری جنگ عظیم کے بعد دنیا کو درپیش سب سے بڑا بحران ہے، وبائی مرض سے پیدا ہونے والے صحت اور مالیاتی چیلنجوں کے علاوہ دنیا ڈس انفارمیشن اور مس انفارمیشن کے تیزی سے پھیلاؤ کے مسئلہ سے بھی دوچار ہے جو سماجی تقسیم ، قومیت پرستی، امتیازی سلوک، نفرت انگیز تقریر، نسل پرستی، زینو فوبیا، اسلامو فوبیا اور اس سے متعلقہ عدم برداشت سمیت جعلی علاج معالجہ اور ویکسین کے خلاف سازشوں کو ہوا دینے جیسے گھمبیر مسائل کو پروان چڑھا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ ڈیجیٹل دور میں جہاں انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز (آئی سی ٹی) کے استعمال کے ذریعے باہمی رابطہ ایک نیا معمول بن گیا ہے، اظہار رائے کی آزادی اور معلومات تک رسائی نے افراد، برادریوں اور معاشروں کو بااختیار بنایا ہے، اس کے ساتھ ساتھ ہمارے لیے یہ امر باعث تشویش ہونا چاہیے کہ آئی سی ٹی نے غلط اطلاعات، مخصوص مفادات کی حامل معلومات یا ڈس انفارمیشن پھیلانے کے راستے ہموار کیے جنہیں بہت بڑے پیمانے، رفتار اور دائرہ کار میں سیاسی، نظریاتی یا تجارتی محرکات کے لیے گھڑا، پھیلایا اور ہوا دی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس ”انفوڈیمک” سے اس امر کی تصدیق ہوتی ہے کہ اظہار رائے کی آزادی صرف ایک حق ہی نہیں بلکہ ایک مشترکہ ذمہ داری بھی ہے جیسا کہ شہری اور سیاسی حقوق کے عالمی معاہدے (آئی سی سی پی آر) کے آرٹیکل 19(3) میں بیان کیا گیا ہے۔
چوہدری فواد حسین نے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی اور غلط اطلاعات کی روک تھام میں توازن قائم کرنا ضروری ہے، یہ تب ہی ممکن ہوگا جب عالمی برادری شفافیت کو فروغ دینے اور غلط اطلاعات کی روک تھام کے لیے میکنزم وضع کر سکے گی۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اس ضمن میں ہم اظہار رائے کی آزادی کے حق کے تحفظ اور فروغ کے حوالے سے خصوصی رابطہ کار کی ”ڈس انفارمیشں اور اظہار رائے کی آزادی” کے بارے میں رپورٹ پرشکرگزارہیں جنہوں نے انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ کے لیے غلط اطلاعات سے نبرد آزما ہونے کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ڈس انفارمیشن پر قابو پانے کے لیے مسلسل کوششیں درکار ہوں گی۔ انہوں نے قومی و عالمی سطح پر اس مقصد کے فروغ کے لیے تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈس انفارمیشن کے پھیلاؤ کے رد ہائے عمل کو قانونی حیثیت، ضرورت اور تناسب کے اصولوں سمیت بین الاقوامی انسانی حقوق قانون میں مستحکم انداز میں پیوست ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ صحافی، سول سوسائٹی کی تنظیمیں، سیاسی اور مذہبی رہنما اور دانشور آزادی اظہار کے حق کے ذمہ دارانہ استعمال کی ضرورت سے آگاہی پیدا کرنے اور ڈس انفارمیشن کے خطرات کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، یہ ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے کہ ہم کسی بھی معلومات کو شیئر کرنے سے پہلے کچھ دیر کے لیے روکیں جو دراصل کوئی غلط اطلاع یا معلومات بھی ہو سکتی ہیں اور دوسروں کے حقوق کو مجروح کرنے کا باعث بن سکتی ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سوشل میڈیا کمپنیاں اپنے کاروباری ماڈلز کا جائزہ لیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے کاروباری آپریشنز، ڈیٹا کلیکشن اور ڈیٹا پروسیسنگ کے طریقے عالمی انسانی حقوق کے معیارات سے مطابقت رکھتے ہوں، انہیں اپنے پلیٹ فارمز کو غلط اطلاعات کے پھیلاؤ کے لیے استعمال نہیں ہونے دینا چاہیے جو امتیازی سلوک، نفرت پر اکسانے اور تشدد کا باعث بنتی ہیں۔
چوہدری فواد حسین نے کہا کہ آن لائن یا آف لائن غلط معلومات و اطلاعات کے معاملات کی مانیٹرنگ کے لیے ایک عالمی ریگولیٹری فریم ورک کی تشکیل کے لیے مستحکم کوششوں کی ضرورت ہے، پاکستان ڈس انفارمیشن کی روک تھام کے لئے پرعزم ہے، اس کا انسانی حقوق سے مستفید ہونے اور سب کی بنیادی آزادیوں پر واضح منفی اثر پڑتا ہے،
ڈس انفارمیشن سے نبردآزما ہونے کے اپنے مقصد کو آگے بڑھاتے ہوئے پاکستان اقوام متحدہ کی 76 ویں جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ”ڈس انفارمیشن کی روم تھام اور انسانی حقوق اور بنیادی آزادی کے تحفظ و فروغ” کے عنوان سے ایک قرارداد پیش کرے گا، ہم اس اقدام کے لیے تمام رکن ممالک کے تعاون کے منتظر ہیں، اس طرح کی قرارداد کی منظوری شفافیت کے فروغ اور ڈس انفارمیشن پر قابو پانے، اعتماد پیدا کرنے اور اظہار رائے کی آزادی کے حق سے لطف اندوز ہونے کی مربوط مہم کے آغاز میں معاون ثابت ہوگی