لاہور۔8 ستمبر (اے پی پی )پیشہ ورانہ فلسفے اور کارکردگی کے معیار کے درمیان ایک تعلق قائم کرنا ہی ڈومیسٹک کرکٹ سیزن 21ـ2020ء کی حقیقی روح ہے ، اس ضمن میں تیس ستمبر سے شروع ہونے والے اس سیزن میں شریک کھلاڑیوں کو اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی ترغیب دینے کیلئے زیادہ سے زیادہ انعامات فراہم کیے جارہے ہیں’ ڈومیسٹک کرکٹرز اب رواں سال 32 لاکھ روپے سے زائد کی رقم کماسکیں گے جوکہ سیزن 20ـ2019 ء کی نسبت 83 فیصد زیادہ ہے’ رواں سال سب سے کم درجہ کٹیگری میں شامل کھلاڑی ڈومیسٹک سیزن 21ـ2020 میں مجموعی طور پر 18 لاکھ روپے کی رقم کمائے گا جوکہ گذشتہ سال سب سے زیادہ کمائی کرنے والے کھلاڑی کی آمدن سے 7 فیصد زیادہ ہے’ ڈومیسٹک کرکٹ سیزن 21ـ2020 کے شیڈول کے باضابطہ اعلان کے بعد ان کھلاڑیوں کی کمائی کا واضح حساب لگایا جاسکتا ہے، یہ سیزن پاکستان کے سب سے بہترین کھلاڑیوں کوقومی ٹی 20 کپ ، قائداعظم ٹرافی اور پاکستان کپ کے تمام میچز میں نمایاں کارکردگی دکھانے کا موقع فراہم کررہا ہے’ اے پلس کیٹگری میں شام 10 کھلاڑی ایک سال تک ڈیڑھ لاکھ روپے رقم ماہوار معاوضہ وصول کریں گے’اس کٹیگری میں شامل کھلاڑیوں کومحدود طرز کی کرکٹ یعنی قومی ٹی 20 کپ اور پاکستان کپ میں میچ فیس کی مد میں 40ہزارروپے جبکہ قائداعظم ٹرافی میں فی کھلاڑی 60ہزار روپے کی میچ فیس وصول کرے گا’اس طرح یہ کھلاڑی پورے سیزن میں مجموعی طور پر 32 لاکھ روپے کی رقم حاصل کرے گا’اگر اس کٹیگری میں شامل کوئی کھلاڑی ان تینوں میں سے کسی بھی ایونٹ کے فائنل میں رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو وہ اضافی میچ فیس اور انعامی رقم کے ذریعے اپنی آمدن میں مزید اضافہ حاصل کرسکے گا’ دوسری طرف، ڈومیسٹک کرکٹ کی ڈی کٹیگری میں شامل کسی بھی کھلاڑی کی ماہانہ آمدن 40 ہزار روپے مقرر ہے تاہم میچ فیس کی مد میں انہیں بھی اے کٹیگری میں شامل کھلاڑیوں کے برابررقم دی جائے گی، ڈی کیٹیگری میں شامل اگر کوئی کھلاڑی فرسٹ الیون کے تمام 32 میچز کھیلتا ہے تو وہ اس سیزن میں 18 لاکھ روپے وصول کرے گا۔ اسی طرح اگر اس کٹیگری میں شامل کھلاڑی کسی بھی ایونٹ کے فائنل میں رسائی حاصل کرلیتا ہے تو اضافی میچ فیس اور انعامی رقم کی مد میں اس کی آمدن میں بھی مزید اضافہ ہوجائیگا۔ڈی کٹیگری میں شامل کھلاڑی کی یہ آمدن ڈومیسٹک سیزن 20ـ2019 میں سب سے زیادہ کمائی کرنے والے کھلاڑی کی آمدن سے بھی سات فیصد زیادہ ہے۔ گذشتہ سال ، فرسٹ الیون میں شامل تمام کھلاڑیوں کو ماہانہ 50 ہزار روپے کی رقم دی گئی تھی۔ ان کھلاڑیوں کو محدود طرز کی کرکٹ کھیلنے پر میچ فیس کی مد میں 40 ہزار روپے اورطویل طرز کی کرکٹ کھیلنے پر میچ فیس کی مد میں 75 ہزار روپے دئیے گئے تھے۔ڈائریکٹر ہائی پرفامنس ندیم خان نے کہا کہ ڈومیسٹک کیلنڈر 21ـ2020 کو حتمی شکل دیتے وقت ہم نے نہ صرف وائٹ بال کہ تینوں عالمی مقابلوں کو مد نظر رکھا بلکہ اس بات کا بھی خیال رکھا کہ اپنے معاہدوں کو بہتر بنایا جائے جس سے کھلاڑیوں کو معاشی فائدہ بھی حاصل ہو سکے اور وہ اپنی فٹنس اور فارم کے معیار کو بہتر بنا کر فرنچائز کرکٹ اور قومی ٹیم کے لیے مضبوط امیدوار بنیں۔ انہوں نے کہا کہ پی سی بی کو علم ہے کہ پاکستانی کرکٹرز کا شمار دنیا میں زیادہ معاوضہ کمانے والے کرکٹرز میں نہیں ہوتا لیکن ہماری کوشش ہے کہ آہستہ آہستہ ان کے معاہدوں میں بہتری لائی جائے تاکہ وہ اپنی قابلیت کی بنیاد پر زیادہ سے زیادہ آمدن حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے بہتر مستقبل کی منصوبہ بندی بھی کر سکیں۔ ندیم خان نے مزید کہا کہ پی سی بی اپنے فنڈز اور آمدن کرکٹ کے ذریعے ہی بناتا ہے اور مناسب بھی یہی ہے کہ اس آمدن کا ایک بڑا حصہ کرکٹرز اور کھیل ترقی پر استعمال کیا جائے۔ انہوں نے کہا مجھے یقین ہے کہ ڈومیسٹک کرکٹرز کا اس اضافے سے ہمت اور حوصلہ بڑھے گا اور وہ نہ صرف گزشتہ سال کے مقابلے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ ک ریں گے بلکہ ان میں مزید بہتر کنٹریکٹ کے حصول کا جذبہ بھی بڑھے گا۔