اسلام آباد۔10اپریل (اے پی پی):قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ہاؤس و لائبریری کا اجلاس جمعرات کو ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی سید غلام مصطفیٰ شاہ کی زیر صدارت پاکستان انسٹیٹیوٹ فار پارلیمنٹری سروسز میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں پارلیمنٹ لاجز سے متعلق مختلف امور پر پیشرفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
کمیٹی نے پارلیمنٹ لاجز کے ساتھ ملحقہ 104 اضافی فیملی سوٹس اور 500 سرونٹ کوارٹرز کی زیر تعمیر عمارت کے ساتھ ساتھ پارلیمنٹ لاجز اور گورنمنٹ ہاسٹل میں موجودہ فیملی سوٹس کی مرمت اور صفائی ستھرائی کے کاموں کا بھی جائزہ لیا۔کمیٹی نے 104 اضافی فیملی سوٹس کی تکمیل میں غیرمعمولی تاخیر پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔
یہ منصوبہ 2011 میں شروع ہوا تھا اور 2013 میں مکمل ہونا تھا لیکن مسلسل تاخیر سے منصوبے کے اخراجات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ کمیٹی نے کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو ہدایت دی کہ وہ منصوبے کی بروقت تکمیل کے لئے اقدامات تیز کرے اور مزید تاخیر سے اجتناب کیا جائے۔سی ڈی اے کے ممبر ایڈمنسٹریشن نے کمیٹی کو جاری تعمیراتی کام کی صورتحال سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ پلاننگ ڈویژن نے باقی کام کے لئے پی سی-1 کی منظوری دے دی ہے اور ٹینڈر کا اشتہار جاری کر دیا گیا ہے۔ بولیاں 21 اپریل 2025 کو کھولی جائیں گی۔
انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ منصوبے کی جلد از جلد تکمیل کے لئے تمام ضروری اقدامات کئے جائیں گے۔ڈپٹی سپیکر سید غلام مصطفیٰ شاہ نے سی ڈی اے کو ہدایت کی کہ وہ فنانس اور پلاننگ ڈویژنز سے مشاورت کے بعد آئندہ اجلاس میں ایک مکمل روڈ میپ، بشمول ٹائم لائنز اور بجٹ کی تفصیلات، پیش کرے۔کمیٹی کا آئندہ اجلاس جمعرات، 17 اپریل 2025 کو منعقد ہوگا۔
کمیٹی نے پارلیمنٹ لاجز اور گورنمنٹ ہاسٹل کی مرمت اور صفافی ستھرائی کے کام کا بھی جائزہ لیا اور سی ڈی اے کو ہدایت دی کہ وہ تمام زیر التوا کام مقررہ مدت میں مکمل کرے۔ مزید برآں ڈپٹی سپیکر نے سی ڈی اے کو ہدایت دی کہ وہ پارلیمنٹ لاجز اور گورنمنٹ ہاسٹل میں مرمت، صفائی ستھرائی اور دیکھ بھال کی خدمات کو آؤٹ سورس کرنے سے متعلق ایک تفصیلی تجویز تیار کر کے پیش کرے۔
تعمیراتی کام کا براہ راست مشاہدہ کرنے کے لئے کمیٹی نے 104 اضافی فیملی سوٹس کی سائٹ کا دورہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس کے علاوہ، کمیٹی نے فیملی سوٹس کے ماہانہ کرایہ میں اضافے کی منظوری بھی دی۔کمیٹی اجلاس میں ممبران قومی اسمبلی عالیہ کامران، صوفیہ سعید شاہ اور ملک انور تاج کے علاوہ وزارت داخلہ، وزارت خزانہ، پلاننگ ڈویژن اور سی ڈی اے کے سینئر افسران نے شرکت کی۔