ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کی لاہور چیمبر کے عہدیداران سے ملاقات میں گفتگو

160
APP45-07 LAHORE: January 07 - Acting Speaker National Assembly Qasim Khan Suri addressing at Lahore Chamber of Commerce and Industry (LCCI). APP

لاہور۔7 جنوری(اے پی پی ) ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری نے کہا ہے کہ حکومت ورثے میں ملنے والے معاشی بحران پر قابو پانے کےلئے ہرممکن اقدامات اٹھا رہی ہے۔ معیشت میں کاروباری برادری کا کردار بہت اہم ، معاشی مسائل پر قابو پانے کےلئے مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار لاہور چیمبر کے صدر الماس حیدر، سینئر نائب صدر خواجہ شہزاد ناصر، نائب صدر فہیم الرحمن سہگل اور ایگزیکٹو کمیٹی سے ملاقات میں کیا۔ سابق صدر میاں انجم نثار بھی اس موقع پر موجود تھے۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ پاکستان پر قرضوں کا بوجھ 30ہزار ارب تک پہنچ چکاہے۔ 2008 سے 2018ءتک 24ہزار ارب روپے کے قرضے لئے گئے مگر ان کے اچھے اثرات کسی شعبے پر نظر نہیں آئے۔ انہوں نے کہا کہ باگ ڈور سنبھالنے کے بعد وزیراعظم عمران خان نے فوری آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کے بجائے سعودی عرب، چین، ترکی اور ابوظہبی جیسے دوست ممالک سے مدد طلب کی۔ اگر آئی ایم ایف سے رجوع کرنا ناگزیر ہوا تو اس کی کوئی کڑی شرط قبول نہیں کی جائےگی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان مخلص ہیں اور ملک کو خوشحال دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقامی سرمایہ کار ون ونڈوآپریشن سمیت تمام سہولیات کے مستحق ہیں کیونکہ وہ مشکل صورتحال میں بھی کام کررہے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ سو روزہ پلان اپنی کارکردگی چیک کرنے کا پیمانہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی مصنوعات کےلئے وسطی ایشیائی ممالک اور دیگر مارکیٹوں پر توجہ دے رہے ہیں۔ لاہور چیمبر کے صدر الماس حیدر نے کہا کہ کاروباری آسانیوں کے حوالے سے دس انڈیکیٹرز سرکاری قواعد و ضوابط سے متعلق ہوتے ہیں۔ موجودہ حالات میں کاروبار کرنا بہت مشکل ہوچکا ہے ۔ قواعد و ضوابط آسان اور کاروبار دوست ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ مینوفیکچرنگ سیکٹر کو خام مال جس قیمت پر مل رہا ہے اس سے کم پر چین تیار مصنوعات فروخت کررہا ہے جس کی وجہ سے مقامی مینوفیکچرنگ یونٹس بند ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ ٹیرف میں مینوفیکچرنگ سیکٹر دنیا کا مقابلہ نہیں کرسکا۔ انہوں نے کہا کہ فائلر اور نان فائلر کے درمیان مارکیٹ سکڑ رہی ہے۔انکا کہنا تھا کہ فائلر اور ٹیکس دہندہ کے درمیان فرق ہے، زراعت ، ٹرائبل ایریا اور مخصوص تنخواہ کے حامل لوگ فائلر نہیں ۔انہوں نے کہا کہ بجٹ میں فائلر اور نان فائلر کے درمیان فرق ختم کیا جائے۔ خواجہ شہزاد ناصر اور فہیم الرحمن سہگل نے کاروبار دوست پالیسیاں بنانے کےلئے سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی ضرورت پر زور دیا۔