23.9 C
Islamabad
جمعرات, اپریل 10, 2025
ہومتازہ ترینمعاشی استحکام کے حصول کے لیے ٹیکس نظام میں اصلاحات کا عمل...

معاشی استحکام کے حصول کے لیے ٹیکس نظام میں اصلاحات کا عمل جاری ہے،محاصل میں اضافہ حکومت کی اولین ترجیح ہے اور ٹیکس کی شرح کو جی ڈی پی کے 13 فیصد تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، وفاقی وزیر خزانہ محمداورنگزیب

- Advertisement -

اسلام آباد۔26دسمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمداورنگزیب نے کہا کہ معاشی استحکام کے حصول کے لیے ٹیکس نظام میں اصلاحات کا عمل جاری ہے،محاصل میں اضافہ حکومت کی اولین ترجیح ہے اور ٹیکس کی شرح کو مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے 13 فیصد تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی قومی معیشت کو پائیدار ترقی اور نمو کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے ساختی اصلاحات متعارف کرائی ہیں، جن میں ٹیکس اصلاحات کو خاص اہمیت دی گئی ہے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب 13 فیصد تک بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے،

جو اس وقت جی ڈی پی کے 9 سے 10 فیصد کے درمیان ہے،محصولات میں اضافہ نہ صرف مالیاتی شعبے کو مضبوط کرے گا بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کی ایک ذمہ دار ریاست کے طور پرکو بھی اجاگر کرے گا۔جمعرات کو وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ، وزیر مملکت برائے خزانہ و ریونیو علی پرویز ملک اور ایف بی آر کے چیئرمین ارشدمحمود لنگڑیال کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہاکہ وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ڈیجیٹائزیشن کے ذریعے ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے کے لیے ایک جامع اقتصادی اصلاحاتی ایجنڈے پر عمل درآمد کے بعد حاصل کی گئی پیش رفت اور اٹھائے گئے اقدامات عوام کے سامنے رکھتے ہیں جس میں تقریباً 190,000 افراد کی نشاندہی کی گئی جو کہ 60 ارب روپے کے ٹیکس چوری میں ملوث ہیں۔

- Advertisement -

جب صارفین کے ڈیٹا کومرتب اور بہتر کیا گیا تو یہ بات سامنے آئی کہ 190,000 افراد جو پرتعیش گاڑیوں اور جائیدادوں کے ساتھ اعلیٰ معیار زندگی گزار رہے ہیں، ٹیکس دہندگان نہیں ہیں۔ اس کے بعد 5,000 سے 6,000 افراد کی فیلڈ اسٹاف کے ذریعے تصدیق کی گئی، جس سے تقریباً 7 ارب روپے کا ٹیکس حاصل ہوا۔ اگر آج 190,000 افراد کی بنیاد پر جو کہ براہ راست ٹیکس دہندگان ہونے چاہئیں، حساب لگایا جائے تو یہ 50 سے 60 ارب روپے کا ٹیکس پوٹینشل بنتا ہے۔وزیر خزانہ اورنگزیب نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی قومی معیشت کو پائیدار ترقی اور نمو کی راہ پر ڈالنے کے لیے ساختی اصلاحات متعارف کرائیں، اور ٹیکس اصلاحات ان اصلاحات کے ایجنڈے میں سرفہرست رہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ٹیکس سے جی ڈی پی کا تناسب 13 فیصد تک بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے، جو اس وقت جی ڈی پی کے 9 سے 10 فیصد کے درمیان ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ محصولات میں اضافہ نہ صرف مالیاتی پہلوئوں کو مضبوط کرے گا بلکہ قوموں کی صف میں ملک کی ذمہ دار ریاست کے طور پر کو بھی اجاگر کرے گا۔اورنگزیب نے کہا کہ حکومت ایف بی آر میں تکنیکی تبدیلی پر کام کر رہی ہے اور شفافیت کو یقینی بنانے، انسانی مداخلت کو کم کرنے، ہراساں کرنے کے کنٹرول اور کرپشن کے عناصر کو ختم کرنے کے لیے مکمل ڈیجیٹائزیشن متعارف کرائی ہے تاکہ محصولات میں اضافہ کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کے ڈیزائن پر کام مارچ 2024 میں وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی متحرک قیادت میں شروع کیا گیا، جو ستمبر میں منظور ہوا اور اب اپنے نفاذ کے مرحلے سے گزر رہا ہے، جس میں لیکیج کو روکنے کے لیے کلیدی اقتصادی شعبوں کے انضمام پر توجہ دی جا رہی ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات کا آغاز کرچکے ہیں، آمدنی اور کھپت کے مطابق ٹیکس کی ادائیگی یقینی بنانے کے لیے کام جاری ہے،ٹیکس ترمیمی بل کا مقصد ٹیکسوں کو ساڑھے 13 فیصد تک لانا ہے، ٹیکسوں سے متعلق یہ ہدف ہم نے تین سال میں حاصل کرنا ہیں۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ افراط زر کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات جاری ہیں، شفافیت کے لیے ڈیجیٹلائزیشن کی جانب جارہے ہیں تاکہ انسانی مداخلت کو نچلی ترین سطح پر لایا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ ہم ریونیو اہداف کے حصول کے لیے کوشاں ہیں، جدید دور میں شفافیت کے لیے ڈیجیٹائزیشن کی بہت اہمیت ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ جو ٹیکس بل پارلیمنٹ میں پیش کیا ہے، اس کا مقصد ہے کہ نان ڈکلیئریشن یا انڈر ڈکلیئریشن، یا طرز زندگی کو ٹیکسوں سے ہم ا?ہنگ کرنا ہے، ان فارمل سیکٹرز کو فارمل سیکٹرز کی جانب منتقل کیا جائے گا، ٹیکس پیئرز کو تنگ نہیں کیا جائے گا۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ ڈیجیٹلائزیشن کی بات کی جاتی ہے تو اینڈ ٹو اینڈ ڈیجیٹلائزیشن لاکر انسانی مداخلت کو کم سے کم کرنے جارہے ہیں، تاکہ کرپشن کی شکایات کو بھی کم کیا جاسکے، نظام میں انسانی مداخلت میں کمی کا مطلب کرپشن میں کمی ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ مارچ میں جب ہم نے حکومت کا سفر شروع کیا تو اسی وقت یہ سسٹم ڈیزائن کرنے پر کام شروع کردیا گیا تھا، اب ہم اس کی تکمیل کے قریب ہیں، دیانتداری سے ٹیکس دینے والوں کو مزید بوجھ سے بچانے پر توجہ دے رہے ہیں، ٹیکس گیپ اور لیکیجز کو روکنے پر کام کیا جارہا ہے تاکہ عام ا?دمی پر مزید بوجھ نہ پڑے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ کچھ دن پہلے جب میں سیالکوٹ چیمبر میں تھا، تو کہا تھا کہ ہم نے مرغی اور دالوں کی قیمتوں کا جائزہ لیا تھا، کہ جب ٹرانسپورٹیشن اور دیگر شعبہ جات میں قیمتیں کم ہورہی ہیں تو ان دو آئٹمز کی قیمتیں کیوں بڑھ رہی ہیں، اس کے بعد ہم نے چیف سیکریٹریز صاحب اور صوبوں سے درخواست کی، جس کے بعد مرغی اور دال کی قیمتیں بھی کم ہوئی ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ سیلز ٹیکس کا جہاں تک تعلق ہے، تو چیئرمین ایف بی آر نے تمام انڈسٹریز میں جاکر انہیں اس حوالے سے ا?گاہ کیا تھا، تمام سیکٹرزمیں گورننس بہتر بنائی گئی ہے۔

وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نے کہا کہ مالی خسارے کو کنٹرول کرنے کے لیے وزیر اعظم کی سربراہی میں گورننس کا معیار بہتر کیا گیا، اسی وجہ سے مہنگائی میں ساڑھے 6 سال کی تاریخی کمی آچکی ہے، اپنے ٹیکس کے وسائل کو مناسب حد تک بڑھانا ہے، اور انہیں برقرار رکھنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ صرف تنخواہ دار طبقہ اور صنعتیں ہی ملک کا بوجھ نہ اٹھائیں، بلکہ ہر شعبہ اپنی استعداد اور حصے کے مطابق ٹیکس دے، ہم چاہتے ہیں تمام شعبہ جات کو فارمل سیکٹر کا حصہ بنایا جائے، اس کے لئے ہمیں نادرا اور دیگر ہمارے دوستوں نے ڈیٹا فراہم کیا، جس پر ہم ان سب کے شکر گزار ہیں۔چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ ٹیکسز کا مجموعی خلا 7 ہزار ارب روپے سے زائد ہے،

ادارے کی استعداد کار میں اضافہ کیا جارہا ہے، 27 لاکھ افراد اپنے ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کروا رہے، ٹیکس نظام میں جدید ٹولز متعارف کروائے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس ادائیگی کے لیے سب کو اپنی ذمہ داری نبھانی ہوگی، ہم نے ایک لاکھ 90 ہزار افراد کو نوٹس جاری کئے، اس کے بعد 38 ہزار افراد نے ریٹرن فائل کر دیئے، ٹیکس وصولی میں ہمارا فوکس ٹاپ 5 پر ہے۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=539697

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں