ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے نتیجے میں پاکستان کی اقتصادی ترقی کا احیاء نو ممکن ہے اور سال 2021ء میں ملکی معیشت کی بڑھوتری 4فیصد تک پہنچ جائے گی،عالمی بینک کی رپورٹ

99

اسلام آباد ۔ 7 اپریل (اے پی پی) عالمی بینک نے کہا ہے کہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے نتیجے میں پاکستان کی اقتصادی ترقی کا احیاء نو ممکن ہے اور سال 2021ء میں ملکی معیشت کی بڑھوتری 4فیصد تک پہنچ جائے گی۔ یہ بات عالمی بینک کی ایک نئی رپورٹ میں کہی گئی ہے۔ ”جنوبی ایشیاء اقتصادی فوکس۔۔ایکسپورٹ وانٹڈ” کے نام سے اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے میکرو اکنامک حالات میں بہتری آ رہی ہے، مالی انتظام و انصرام اور مسابقت میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات نافذ کر دی گئی ہے جس کے نتیجے میں مالی سال 2021ء میں اقتصادی ترقی کی شرح 4فیصد تک پہنچ جائے گی۔ عالمی بینک ہر سال 2مرتبہ اس طرح کی رپورٹ جاری کرتا ہے، اس رپورٹ میں مالی سال 2019ء میں اقتصادی ترقی کی شرح 3.4اور مالی سال 2020ء میں 2.7فیصد رہے کی پیشنگوئی کی گئی ہے جس کی بنیادی وجہ میکرو اکنامکس عدم توازن کے خاتمے کے لئے سخت زرعی و مالیاتی پالیسی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اندرونی طلب میں کمی آئے گی جبکہ برآمدات میں مرحلہ وار اضافہ ہو گا۔ رپورٹ کے مطابق خدمات کی بڑھوتری مالی سال 2019ء کے دوران 4.4فیصد کی شرح تک ہو گی جو مالی سال 2018 ء میں 6.4فیصد تھی۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ مالی سال 2019ء اور 2020ء میں زرعی اور صنعتی شعبہ کی ترقی میں نمایاں اضافہ ہو گا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آنے والے مالی سال کے دوران ترسیلات زر میں اضافے کی وجہ سے پاکستان کو حسابات جاریہ میں توازن قائم کرنے میں مدد ملے گی۔ رپورٹ کے مطابق 2019ء میں تجارتی خسارے میں اضافے کا سلسلہ جاری رہے گا تاہم روپے کی قدر اور اندرونی طلب میں کمی اور درآمدات پر قابو پانے کے لئے ضابطہ جاتی اقدامات کے نتیجے میں 2020ء سے تجارتی خسارے میں کمی کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔ عالمی بینک کے پاکستان میں کنٹری ڈائریکٹر الانگو پیچ امیتو نے کہا ہے کہ پاکستان میں اقتصادی بڑھوتری کی بنیاد سرمایہ کاری اور پیداواریت ہونا چاہیے۔ اس کے نتیجے میں پاکستان میں دیرپا بنیادوں پر اقتصادی بڑھوتری کا عمل آگے بڑھے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لئے ضابطہ جاتی ماحول کو بہتر بنانا اور تجارت میں آسانیوں کو قائم کرنا ممکن ہے۔ اسی طرح مواصلات کے محاذ پر بھی اصلاحات ضروری ہیں۔ انہوں نے ”احساس” پروگرام اور معاشرے کے کمزور طبقات کے لئے دیگر حکومتی اقدامات کو اہم قرار دیا۔