
اسلام آباد ۔ یکم اپریل (اے پی پی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ میں کب سے کہہ رہا ہوں کہ ہمیں (پی ایم آر اے) بنانی چاہیئے ، ڈیجیٹل میڈیا کو ریگولرائز کرنے کی ضرورت ہے، میں نے اس سلسلے میں چیف جسٹس آف پاکستان کو ایک خط بھی لکھا ہے کہ قوانین پر عملدرآمد ہی نہیں ہو رہا لہٰذا مہربانی کریں اور کوئی طریقہ کار بنائیں، جب ہم میڈیا کو ریگولرائز کرنے کی بات کرتے ہیں تو ہمیں یہ کرنے نہیں دیا جاتا، اسحاق ڈار کا انٹرویو کرنا کوئی جرم نہیں، ورکر کسی بھی جماعت کا ہو اسے تہذیب کے دائرے میں رہنا چاہیئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام ”ندیم ملک لائیو” میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین کا ایک بیک گرائونڈ ہے وہ ہماری جماعت کے ہونے والے انتخابات بھی لڑ چکے ہیں، ان دونوں کے درمیان ایک پرانا معاملہ ہے جو چلتا رہتا ہے، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جہانگیر ترین کے حوالے سے جو بات کی ہے وہ انہیں نہیں کرنی چاہیئے تھی، اس حوالے سے وہ وزیراعظم عمران خان سے بات کر لیتے تو بہتر تھا، جہانگیر ترین کے خلاف عدالتی فیصلہ بدعنوانی پر نہیں بلکہ تکنیکی بنیادوں پر آیا لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ وہ سیاست سے لاتعلق ہو گئے ہیں، وہ ملک کے ایک کامیاب ترین کسان ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان تحریک انصاف کا ایک بہت اہم حصہ بھی ہیں اور اگر آج تحریک انصاف کی حکومت ہے تو اس میں بھی جہانگیر ترین کا بہت اہم کردار ہے جس سے انکار کرنا ممکن نہیں، شاہ محمود قریشی بھی بہت سینئر اور بڑے سیاستدان ہیں جن کا پارٹی میں ایک مقام ہے، کل ہی انہوں نے ایک کامیاب الیکشن لڑا ہے اور جیتا بھی ہے، پاکستان تحریک انصاف ایک مکمل جمہوری سیاسی جماعت ہے جس میں ہر کسی کو اپنے خیالات کے اظہار کی مکمل آزادی حاصل ہے، جہاں اتنی آزادی ہو تو وہاں خیالات کے اظہار میں اختلافات ہو ہی جاتے ہیں اور یہ کہ پی ٹی آئی میں ڈکٹیٹر شپ نہیں ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو بھی آرٹیکل 62,63 کے تحت پاکستان میں انتخابات لڑنے کا حق حاصل نہیں ہے لیکن جب ہمیں کوئی ایکسپرٹ رائے کی ضرورت ہوتی ہے تو ہم انہیں بلاتے ہیں اور وہ اپنی آراء بھی دیتے ہیں جس کا ہم احترام بھی کرتے ہیں اسی طرح جہانگیر ترین کو بھی اجلاس میں بلایا گیا کیونکہ وہ ملک کے ایک کامیاب ترین کسان بھی ہیں جن کے تجربات سے ہمیں مستفید ہونا چاہیئے، زراعت سے متعلق تمام پالیسی بھی جہانگیر ترین نے تیار کی، جہانگیر ترین صرف الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتے البتہ ان کی رائے کی بڑی اہمیت ہوتی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی موجودہ حکومت ملکی برآمدات میں اضافے اور درآمدات میں کمی کے لیے کوشاں ہے، آئندہ تین ماہ میں ہماری یہ کوششیں نظر آئیں گی اور ملکی برآمدات میں اضافہ نظر آئے گا۔