اسلام آباد۔13مئی (اے پی پی):پاکستان ادارہ برائے پارلیمانی خدمات میں ڈیجیٹل دور میں بڑھتی ہوئی غلط معلومات اور گمراہ کن معلومات کے خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے منگل کو اعلیٰ سطحی گول میز مذاکرہ منعقد ہوا۔ میڈیا اور معلوماتی خواندگی کے موضوع پر یہ مذاکرہ یونیسکو، جامعہ پنجاب کے ڈیجیٹل میڈیا ڈیپارٹمنٹ، میڈیا فائونڈیشن 360 اور پاکستان ادارہ برائے پارلیمانی خدمات کے باہمی اشتراک سے منعقد کیا گیا۔ وزیر مملکت برائے قومی ورثہ و ثقافت حذیفہ رحمٰن، چیئرمین قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات پلین بلوچ، رکن قومی اسمبلی نوابزادہ میر جمال خان رئیسانی، جنرل سیکرٹری ینگ پارلیمنٹرینز فورم اور اراکین قومی اسمبلی سلیم صدیقی، ڈاکٹر شازیہ ثوبیہ اسلم سومرو، رانا انصار اور آسیہ ناز تنولی مذاکرے کے اہم شرکاء میں شامل تھے۔ پاکستان ادارہ برائے پارلیمانی خدمات کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عاصم خان گورایہ نے تمام شرکاء کو خوش آمدید کہا اور گفتگو کا باقاعدہ آغاز کیا۔
اس مذاکرے میں اراکان پارلیمنٹ، پالیسی سازوں، ماہرین تعلیم، میڈیا ماہرین اور سول سوسائٹی کے نمائندگان نے شرکت کی تاکہ میڈیا اور معلوماتی خواندگی کو قومی پالیسی، قانون سازی اور تعلیمی ڈھانچے میں موثر انداز میں شامل کرنے پر غور کیا جا سکے۔ مذاکرہ میں اس امر پر زور دیا گیا کہ شہریوں بالخصوص نوجوانوں کو یہ صلاحیت دینا ضروری ہے کہ وہ میڈیا کے مواد پر تنقیدی انداز میں سوچ سکیں، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو ذمہ داری سے استعمال کریں اور مصدقہ معلومات اور گمراہ کن معلومات میں فرق کر سکیں۔ شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ میڈیا معلوماتی خواندگی جمہوری عمل اور معاشرتی ہم آہنگی کے تحفظ کے لئے ناگزیر ہے۔ مذاکرے میں اس امر کی بھی نشاندہی کی گئی کہ ایک ایسے ملک میں جہاں 14 کروڑ 70 لاکھ سے زائد براڈ بینڈ صارفین اور 7 کروڑ 10 لاکھ سے زائد سوشل میڈیا صارفین موجود ہوں وہاں معلومات کا تنقیدی تجزیہ اور اس کا اخلاقی استعمال قومی استحکام اور جامع ترقی کے لئے نہایت اہم ہے۔
مذاکرے میں اس بات کا جائزہ لیا گیا کہ میڈیا اور معلوماتی خواندگی کس طرح قومی ترجیحات کو فروغ دینے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے جن میں ڈیجیٹل پاکستان وژن، قومی تعلیمی پالیسی، نیشنل ایکشن پلان اور ای گورننس فریم ورک شامل ہیں۔ مذاکرہ کے اہم مقاصد میں پاکستان کی پہلی میڈیا اور معلوماتی خواندگی کی حکمت عملی کے لئے پالیسی تجاویز حاصل کرنا، حکمرانی، تعلیم اور میڈیا کے شعبوں میں انضمام کی ممکنہ نشاندہی کرنا اور قانون سازوں سے مشاورت کے ذریعہ ایسی سفارشات حاصل کرنا شامل تھا جو زمینی حقائق اور قومی ترجیحات کی عکاسی کریں۔ یہ اقدام پاکستان میں ایک باخبر، با اختیار اور ڈیجیٹل طور پر مستحکم معاشرے کی تشکیل کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=596606