ابوظہبی۔7جولائی (اے پی پی):متحدہ عرب امارات کی وفاقی اتھارٹی برائے شہریت، کسٹمز اور پورٹ سکیورٹی ( آئی سی پی )، سکیورٹیز اینڈ کموڈیٹیز اتھارٹی ( ایس سی اے ) اور ورچوئل ایسیٹس ریگولیٹری اتھارٹی ( وی اے آر اے) نے مشترکہ بیان میں ان خبروں کی سختی سے تردید کی ہے جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ڈیجیٹل کرنسی میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو یو اے ای میں گولڈن ویزے دیئے جا رہے ہیں اور کہا ہے کہ ڈیجیٹل کرنسی میں سرمایہ کاری کے لئے علیحدہ ضوابط موجود ہیں اور اس کا گولڈن ویزہ کے اجرا سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔
متحدہ عرب امارات کی نیوز ایجنسی وام کی رپور ٹ کے مطابق وفاقی اتھارٹی برائے شہریت ( آئی سی پی ) نے واضح کیا کہ گولڈن ویزے کے اجرا کا عمل واضح اور باضابطہ طور پر منظور شدہ اصولوں کے تحت کیا جاتا ہے، جس میں ڈیجیٹل کرنسی کے سرمایہ کار شامل نہیں ہیں۔اتھارٹی کے مطابق گولڈن ویزے حاصل کرنے کے اہل افراد میں جائیداد کے سرمایہ کار، کاروباری افراد، غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل افراد، سائنسدان، ماہرین، نمایاں طلبہ و فارغ التحصیل افراد، انسانی ہمدردی کے شعبے میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے اور فرنٹ لائن ورکرز شامل ہیں۔
سکیورٹیز اینڈ کموڈیٹیز اتھارٹی ( ایس سی اے ) نے مالیاتی شعبے اور سکیورٹیز سروسز کے ضوابط میں بین الاقوامی معیارات کی پابندی کے عزم کا اعادہ کیا۔ بیان میں کہا گیا کہ اتھارٹی کے ضوابط شفافیت، اعتماد اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کو فروغ دینے کے لئے وضع کئے گئے ہیں تاکہ ملک میں معیاری سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے اور ایک پائیدار سرمایہ کاری کا ماحول تشکیل دیا جا سکے۔سکیورٹیز اینڈ کموڈیٹیز اتھارٹی نے یہ بھی واضح کیا کہ ڈیجیٹل کرنسی میں سرمایہ کاری کے لئے علیحدہ ضوابط موجود ہیں اور اس کا گولڈن ویزہ کے اجرا سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔
اتھارٹی نے سرمایہ کاروں پر زور دیا کہ وہ درست معلومات کے لئے صرف سرکاری اور معتبر ذرائع سے رجوع کریں تاکہ غلط معلومات یا ممکنہ دھوکہ دہی سے بچا جا سکے۔اسی طرح ورچوئل ایسیٹس ریگولیٹری اتھارٹی ( وی اے آر اے ) نے بھی اس دعوے کی سختی سے تردید کی کہ دبئی میں ورچوئل ایسیٹس میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو گولڈن ویزے جاری کئے جا رہے ہیں۔ اتھارٹی نے سرمایہ کاروں اور صارفین کو تاکید کی کہ وہ صرف ان کمپنیوں سے رجوع کریں جو مکمل طور پر لائسنس یافتہ اور ریگولیٹڈ ہیں۔اتھارٹی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ صارفین کے تحفظ کو مقدم رکھتے ہوئے خطرات سے بچاؤ کے اعلیٰ ترین معیارات کو اپنائے ہوئے ہے اور اس سلسلے میں سکیورٹیز اینڈ کموڈیٹیز اتھارٹی اور متعلقہ وفاقی و مقامی قانون نافذ کرنے والے اداروں سے قریبی تعاون رکھتی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ورچوئل ایسیٹس ریگولیٹری اتھارٹی سے لائسنس یافتہ کمپنیوں کے لئے لازم ہے کہ وہ دبئی حکومت اور دیگر وفاقی اداروں کی جانب سے طے شدہ ویزہ ضوابط کی مکمل پابندی کریں۔ اتھارٹی نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ’’TON ’’ نامی کمپنی ورچوئل ایسیٹس ریگولیٹری اتھارٹی سے نہ تو لائسنس یافتہ ہے اور نہ ہی ریگولیٹڈ۔تینوں اتھارٹیز نے مشترکہ طور پر عوام اور سرمایہ کاروں پر زور دیا کہ وہ احتیاط برتیں اور صرف سرکاری ویب سائٹس اور منظور شدہ ذرائع سے ہی معلومات حاصل کریں۔
اتھارٹیز نے خبردار کیا کہ سوشل میڈیا پر چلنے والے غیر تصدیق شدہ اشتہارات اور پیشکشوں سے اجتناب کیا جائے۔گولڈن ویزے کے متعلق مکمل اور درست معلومات کے لیے عوام کو وفاقی اتھارٹی برائے شہریت کی سرکاری ویب سائٹ www.icp.gov.ae وزٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔