فیصل آباد ۔ 01 اکتوبر (اے پی پی):ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی فیصل آبادکے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹراسفندیار نے کہا کہ15نومبر تک ڈینگی بخار کے موسم کے باعث یہ مرض پھیلنے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے لہٰذا اس عرصہ کے دوران عوام حفاظتی تدابیر اختیار کرنے سمیت گھروں میں مچھر مار سپرے کیلئے اقدامات کریں اور بالٹیوں، واٹر کولر، ڈرم، ٹب، کیاریوں، گملوں، بوتلوں میں صاف پانی نہ رکھیں تاکہ ڈینگی مچھر کی افزائش نسل کو روکا جا سکے نیز ڈینگی بخار کی تین اقسام میں سے کلاسک ڈینگی فیور اور معمولی ڈینگی فیور خطرناک نہ ہوتے ہیں تاہم ڈینگی ہیمریجگ فیور جو ایڈیز نامی مچھر سے پھیلتا ہے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
اے پی پی سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ لوگ گھروں میں کھڑکیوں اور دروازوں پر جالیاں لگائیں اور احتیاطی تدابیر پر عملدر آمد کریں۔انہوں نے بتایا کہ مذکورہ مرض کے بارے میں تشہیری مہم کا بھی آغاز کیا گیا ہے تاکہ عوام کو اس مرض کے بارے میں آگاہی حاصل ہو سکے۔انہوں نے کہا کہ ڈینگی بخار سے بچاؤ کیلئے شہری احتیاطی تدابیراختیار کرتے ہوئے گھروں میں مچھر دانی کے علاوہ مچھر مار سپرے اور لوشن کاا ستعمال کریں اور ارد گرد کے ماحول کو صاف ستھرا رکھیں، گھروں میں پانی جمع نہ ہونے دیں اور استعمال کے پانی کو بھی ڈھانپ کر رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈینگی بخار ایک مخصوص مادہ مچھر کے کاٹنے سے ہوتا ہے جو صاف پانی میں پرورش پاتا اور طلوع و غروب آفتاب کے وقت حملہ آور ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گھروں میں صاف پانی کے برتن مثلاً گھڑے،ڈرم، بالٹی وغیرہ میں پانی کو ڈھانپ کر رکھیں، گملوں اور پودوں کی کیاریوں میں بھی پانی جمع نہ ہونے دیں۔انہوں نے کہا کہ رات کو سوتے وقت مچھر مار سپرے لازمی کیا جائے جبکہ صبح و شام کے وقت گھروں کے دروازوں اور کھڑکیوں کو بند رکھا جائے۔ انہوں نے بتا یا کہ تیز بخار، جلد پر خارش،جسم پر سرخ دھبوں کا نمودار ہونا، آنکھوں، سر و جوڑوں میں درد محسوس ہونا، ابکائیاں اور قے ڈینگی بخار کی علامات ہیں اسلئے اگر کسی شخص میں یہ علامات پائی جائیں تو فوراً ڈاکٹرز سے رجوع کیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ ریلوے سٹیشن،و یگن و بسوں کے اڈوں، پانی کے جوہڑوں اور مچھر کی افزائش کے دیگر مقامات پر سپرے کا بھی آغاز کیاجارہاہے تاکہ ڈینگی لاروے کاخاتمہ یقینی ہو سکے۔