اسلام آباد۔21جنوری (اے پی پی):ایوان بالا کے اجلاس میں منگل کو ڈیپوٹیشن پالیسی پر سوالات کے جواب میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے وضاحت کی کہ ڈیپوٹیشن سروس رولز کے مطابق ہوتی ہے، جس کی مدت تین سال ہوتی ہے اور دو سال کی تجدید ممکن ہوتی ہے۔
سپریم کورٹ نے بھی اپنے فیصلوں میں ہدایت کی ہے کہ اسے معمول نہ بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کسی ادارے میں مداخلت نہیں کرتی، اور عدلیہ کو بھی ایگزیکٹو کے معاملات میں براہ راست مداخلت سے گریز کرنا چاہیے۔دوہری شہریت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ خاص طور پر جرمن حکومت نے 27 جون 2024 سے ایک نیا قانون متعارف کرایا ہے، جو دہری شہریت کی اجازت دیتا ہے۔
پاکستان نے بھی جرمنی کے ساتھ دہری شہریت کی منظوری دے دی ہے اور اب جرمن حکومت کی جانب سے معاہدے پر دستخط کا انتظار ہے۔ پارلیمنٹ کی منظوری کے بعد وہ پاکستانی شہری جو ماضی میں اپنی شہریت ترک کر چکے تھے، دوبارہ پاکستانی شہریت حاصل کر سکیں گے۔
پاکستان کے 22 ممالک کے ساتھ پہلے ہی دہری شہریت کے معاہدے موجود ہیں۔وزیر قانون نے عدلیہ سے درخواست کی کہ وہ قانون سازی کے معاملات میں مداخلت نہ کرے کیونکہ یہ پارلیمنٹ کا اختیار ہے۔