اسلام آباد۔23مئی (اے پی پی):ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بھارت کی سرپرستی میں 20 سال سے جاری ریاستی دہشت گردی کو ٹھوس اور جامع شواہد کے ذریعے بے نقاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان بالخصوص سانحہ خضدار میں فتنہ الہندوستان ملوث ہے، بھارت اپنی دہشت گرد پراکسیز فتنہ الہندوستان اور فتنہ الخوارج کے ذریعے خطے اور پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتا ہے، ان پراکسیز کے گٹھ جوڑ کو توڑ کر ان کے مذموم عزائم ناکام بنا دیں گے، پاکستان پر بھارتی حملے کے دوران اس کی حامی پراکسیز نے پاکستان پر حملوں میں شدت لائی، بلوچستان کی ترقی ملک دشمن قوتوں سے ہضم نہیں ہوتی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو وفاقی سیکرٹری داخلہ کیپٹن (ر) خرم آغا کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر ڈی جی آئی ایس پی آر احمد شریف چوہدری نے پریذینٹیشن کے ذریعے 20 سال سے بھارتی سرپرستی میں جاری دہشت گردی سے متعلق حقائق میڈیا کے سامنے پیش کئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قیام سے اب تک بھارت کی دہشت گردی جاری ہے۔ 1947ء میں دہشت گرد تنظیم مکتی باہنی وجود میں آئی۔ بھارت نے پاکستان اور بنگلہ دیش میں دہشت گردی کے لئے یہ تنظیم قائم کی اور یہ سلسلہ جاری رہا۔ انہوں نے کہا کہ 2009 میں حکومت پاکستان نے شرم الشیخ میں اس وقت کے بھارتی وزیراعظم کو ناقابل تردید ثبوت کے ساتھ ڈوزیئر حوالے کیا تھا۔ یہ تاریخ کا حصہ ہے ۔ 2010 میں دستاویزی ثبوت جاری کئے گئے ۔ 2015 میں پاکستان نے پھر اقوام متحدہ میں بھارتی دہشت گردی سے متعلق ایک ڈوزیئر پیش کیا۔2016 میں بھارت کی سرپرستی میں بلوچستان میں دہشت گردی کو بے نقاب کیا گیا۔بھارتی بحریہ کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کو گرفتار کیا ۔ اس نے اپنے گھنائونے دہشت گردانہ فعل اور بھارتی حکومت کی سرپرستی اور فنڈز کی فراہمی سے متعلق اعتراف کیا۔
انہوں نے کہا کہ 2019 میں ٹھوس شواہد کے ساتھ ڈوزیئر اقوام متحدہ میں پیش کیا گیا۔ حال ہی میں میڈیا نے دیکھا کہ فتنہ الہندوستان کے درجنوں دہشت گردوں نے خود سرینڈر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ بھارت کس طرح بلوچستان میں فتنہ الہندستان کی سرپرستی ، فنڈز کی فراہمی اور منصوبہ بندی کررہا ہے اور کارروائیاں روزانہ کی بنا پر جاری ہیں ۔ 21مئی کو معصوم بچوں پر بزدلانہ حملہ کیا گیا۔یہ بھارت کا دہشت گرد چہرہ اور فتنہ الہندوستان کا ظالمانہ اور حقیقی چہرہ ہے۔خضدار میں حملہ بھارت کے حکم پر فتنہ الہندوستان کے دہشتگردوں نے کیا اس میں انسانیت ، اخلاقیات ، بلوچی اقدار اور پاکستانیت نہیں ہے۔
اپریل 2024 میں فتنہ الہندوستان نے بھارت کے حکم پر جان بوجھ کر معصوم بچوں اور خواتین کو نشانہ بنایا۔ 12 اپریل 2024 کو نوشکی میں 12 غریب مزدوروں، 12 اپریل 2024 کو کیچ میں دو مزدوروں ، 9 مئی 2024ء کو گوادر میں 7 حجام ، 26 اگست 2024 میں 22 معصوم مسافروں ، 28 ستمبر 2024 کو پنجگور میں 7مزدوروں ، دکی میں 10 اکتوبر 2024 کو 21کان کنوں اور 13نومبر 2024 زیارت میں 3مسافروں ، 10 فروری 2025 کیچ میں دو درزیوں ، 14 فروری ہرنائی میں 10 معصوم لوگوں ، 19 فروری 22025ء کو 7مسافروں کو بس سے اتار کر شہید کیا گیا۔ 9 مارچ 2025 کو پنجگور میں تین حجاموں کو شہید کیا گیا۔ 11 مارچ 2025 جعفر ایکسپریس پر حملے میں سویلین، معصوم خواتین اور بچوں اور چھٹی پر جانے والے سیکورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا، فتنہ الہندوستان نے انہیں شہید کیا۔
26 مارچ گوادر میں 6 غریب مزدوروں کو قتل کیا۔ 6 اور 7 مئی کو بھارتی فوج نے مساجد پر حملے کرکے 7 خواتین اور 15 بچوں سمیت 40 معصوم شہریوں کو شہید کیا۔یہ اسی کا تسلسل تھا ، فتنہ الہندوستان بچوں کو شہید کرنے کے باوجود ان کے عزم کو نہیں توڑ سکا۔ پاکستانی قوم آپریشن بنیان مرصوص کے ذریعے متحدہ ہو کر سامنے آئی۔ دشمن کو گھٹنوں کے بل جھکنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ فتنہ الہندوستان نے 9 مئی کو لسبیلہ میں 3حجام ، 13مئی کو نوشکی می 4 مزدوروں اور 21 مئی کو 6معصوم بچوں کو شہید کیا گیا اور 51 زخمی ہیں ان میں سے زیادہ تر بچے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام سوال کرتے ہیں کہ دہشت گردی کا بلوچی اقدار سے کیا تعلق ہے؟ پاکستانی مسلمان پوچھ رہے ہیں کہ اس کا اسلام اور انسانیت سے کیا تعلق ہے؟ جس میں یہ درندے ہندوستان کے پیسے اور احکامات پر بربریت کررہے ہیں یہ کون سی آئیڈیالوجی ہے۔
یہ آئیڈیالوجی نہیں حیوانیت ہے اس لئے یہ فتنہ الہندوستان ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 25اگست کو جہلم میں ایک دہشت گرد پکڑا گیا۔ اس کے موبائل سمیت دیگر اشیاء کا فرانزک کرایا گیا تو ہوش اڑانے والے شواہد سامنے آئے۔ بھارت کا حاضر سروس افسر میجر سندیپ کی دہشت گرد کے ساتھ گفتگو سامنے آئی۔ یہ آڈیو اس دہشت گرد کے بھرتی وقت کی ہے جس میں وہ کہہ رہا ہے کہ ہم لاہور سے بلوچستان تک دہشت گردی کروا رہے ہیں۔احمد شریف چوہدری نے کہا کہ بھارت کے پاس پاکستان کے خلاف دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ثبوت ہیں تو سامنے لائے، بھارت نے 6 اور 7 مئی کو کس بنیاد اور ثبوت پر حملے کرنے کا منصوبہ بنایا، ان جگہوں پر میڈیا نے دورہ کیا، وہاں کوئی ٹھکانہ نہیں تھا بلکہ معصوم بچوں کو نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ کون دہشت گرد ہے، کون انسانی حقوق کی کھلم کھلا پامالی کر رہا ہے، پہلگام واقعہ کے بعد بھارت نے فتنہ الہندوستان سمیت اپنی پراکسیز کو متحرک کیا جن کا ایمان صرف پیسہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرحد پر دراندازی کرنے والے 71 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا، بلوچستان میں 9 اور 10 مئی کو 33 واقعات میں فتنہ الہندوستان کے 5 دہشت گرد ہلاک اور 22 کو گرفتار کیا گیا، ہماری سکیورٹی فورسز چوکس اور فعال تھیں اور ہیں، یہ وہی وقت تھا جب بھارت نے پاکستان پر ڈرونز اور میزائلوں سے حملہ کیا تھا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ فتنہ الہندوستان کے پاس مہنگے اور جدید ہتھیار تھے، یہ ان کو بھارت خرید کر دیتا ہے اور فتنہ الخوارج کا بھارت کے ساتھ گٹھ جوڑ مزید واضح ہو رہا ہے، دہشت گردوں کے پاس وہ اسلحہ ہوتا ہے جو افغانستان میں چھوڑا گیا ہے، بھارت کے اطلاعاتی ذرائع بھی فتنہ الہندوستان اور فتنہ الخوارج کے ہاتھ مضبوط کرتے ہیں، 4 نومبر کو میانوالی پر حملے سے قبل بھارتی میڈیا نے کہا کہ چند گھنٹے میں اہم واقعہ ہونے والا ہے اور اگلی صبح انہوں نے گڈ مارننگ میانوالی کہا اور اس حملے سے متعلق جھوٹی اور من گھڑت خبریں نشر کیں، 6 اکتوبر 2024ء کو کراچی میں چینی شہریوں پر حملہ ہوا، اس سے پہلے بھارت سے جڑے اکائونٹس نے پوسٹیں کیں کیونکہ ان حملوں کی منصوبہ بندی وہاں ہوتی ہے، جعفر ایکسپریس پر حملے سے پہلے بھی ایسی خبریں چلائی جاتی ہیں، پوری دنیا نے اس واقعہ کی مذمت کی لیکن بھارت میں خوشیاں منائی گئیں، خضدار کے المناک سانحہ کے بعد بھارت کے ”را” سے منسلک سوشل میڈیا اکائونٹس پر پروپیگنڈا کیا گیا، دہشت گردی کے واقعات پر کون سا ملک خوش ہوتا ہے، بھارتی میڈیا نے 6 اور 7 مئی کے حملے میں معصوم پاکستانیوں کی شہادت پر بھی خوشیاں منائیں۔
انہوں نے کہا کہ فتنہ الہندوستان بھارت کو پاکستان میں حملے کیلئے بیان جاری کرتا ہے، پاکستانی سکیورٹی فورسز سینہ سپر ہیں اور عوام کا عزم غیر متزلزل ہے، ہم ہر قیمت پر ملکی سلامتی، قومی سالمیت اور سرحدوں کا دفاع کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں آزاد میڈیا کا وجود نہیں، وہ ریاست کے کنٹرول میں ہے، پاکستان میں میڈیا آزاد ہے، بھارت کی نام نہاد جمہوریت نے میڈیا کے ساتھ کیا کیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پوری دنیا پاکستان میں بھارتی دہشت گردی کے بارے میں جانتی ہے، دہشت گرد اسلم اچھو بھارتی ہسپتال میں زیر علاج ہے، بی ایل اے کا کارندہ بشیر زیب کو بھارت نے افغانستان کا پاسپورٹ دیا ہے، دہشت گرد اﷲ نذر فتنہ الہندوستان کے سرغنہ خلیل چیئرمین بھارت میں ہے، فتنہ الخوارج کے سرغنہ ملک فریدون بھارت میں زیر علاج ہے، پاکستان میں زخمی ہونے والے بھارتی اثاثوں کا علاج بھارت میں کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جن بلوچوں کو بھارت کا گندا چہرہ نظر اور سمجھ آ جاتا ہے، سرفراز احمد بنگلزئی اور نجیب اﷲ جیسے نوجوان سرنڈر کرتے ہیں، اس حوالہ سے انہوں نے سرنڈر کرنے کی ویڈیو بھی بنوائی، فتنہ الہندوستان بلوچ خواتین کو بلیک میل اور خودکش حملوں میں استعمال کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حضور اکرمﷺۖ نے فرمایا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو بت پرستوں کو چھوڑیں گے اور مسلمانوں کو قتل کریں گے، یہ وہی خوارج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیاں لاکھوں سوشل میڈیا اکائونٹس چلا رہی ہیں جو فتنہ الخوارج کی حمایت کرتے ہیں، یہ وہی ہیں جو ڈس انفولیب چلا رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ جنوری 2024ء میں پاکستان بھر میں 4664 دہشت گردی کے واقعات ہوئے، ان میں سے بلوچستان میں 1612 واقعات ہوئے، سکیورٹی فورسز نے اس عرصہ کے دوران 93515 آپریشن کئے جن میں سے 52887 بلوچستان میں کئے گئے، 2024ء میںکل 1018 دہشت گرد ہلاک ہوئے جن میں 233 دہشت گرد بلوچستان میں ہلاک ہوئے، 2025ء میں اب تک 747 دہشت گرد ہلاک کئے گئے ہیں جن میں سے بلوچستان میں 203 ہلاک کئے گئے ہیں، ریاست دہشت گردوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے والدین اپنے معصوم بچوں کی لاشیں اٹھا رہے ہیں لیکن ان کا عزم کمزور نہیں ہوا، فتنہ الہندوستان اور فتنہ الخوارج اس ملک کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔
سیکرٹری داخلہ کیپٹن (ر) خرم آغا نے کہا کہ 21 مئی کو صبح سویرے خضدار میں سکول بس پر افسوسناک دہشت گرد حملہ کیا گیا۔اس سفاکانہ حملے میں معصوم بچوں کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجہ میں 6 بچوں سمیت 7 افراد شہید ہوئے اور 31 زخمی ہوئے۔ یہ صرف بس پر حملہ نہیں تھا بلکہ ہماری اقدار، تعلیم اور ہمارے معاشرے کی ہر طبقے پر حملہ تھا۔ حکومت کی جانب سے شہداء کے غمزدہ خاندانوں کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتا ہوں اور اس مشکل کی گھڑی میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ نے صوبائی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہر ممکن تعاون فراہم کیا۔ ابتدائی تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ ہر واقعہ بھارت کی سرپرستی میں فتنہ الہندوستان کے ذریعے وسیع تشدد کی کارروائیوں کا حصہ ہے۔
جو کہ بھارتی انٹیلی جنس را کی سرپرستی میں کام کرتا ہے جو نام نہاد آپریشن سندور میں مکمل طور پر ناکام رہی ۔ بھارت کی دہشت گرد پراکیسز کو بلوچستان میں دہشت گردی کے گھنائونے حملوں کا ہدف دیا گیا ہے جس کا مقصد علاقے میں ترقی کو سبوتاژ کرنا اور امن و ترقی کے عمل کو پٹڑی سے اتارنا ہے اور 1971 کے کھیل کو دوبارہ دہرانے کی کوشش کرتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کے عوام انہیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے پاکستان اور اس کے عوام بلخصوص بلوچستان نے ان مذموم عزائم کو مسترد کردیا۔ ریاست ان نیٹ ورکس کو منتشر کرنے اور ان کے ہینڈلرز کو قانون کے کٹہرے میں لانے کی صلاحیت رکھتی ہے ان عمل کے اثرات ہوں گے ۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو سال کے دوران فتنہ الہندوستان نے ہارڈ ٹارگٹ میں ناکامی پر سافٹ ٹارگٹ کو نشانہ بنایا۔ ان میں مزدوروں، ترقیاتی منصوبوں پر کام کرنے والے کارکنوں ، انفراسٹرکچر اور میشنری پر حملوں سے ریاست کا کنٹرول کم ہونے کی طور پر پیش کیا جارہا ہے۔ یہ بلوچ کلچرل اور روایات کے خلاف ہے۔ ان دہشت گردوں نے سکول کے معصوم بچوں کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ریاست اور صوبائی حکومت کے درمیان تعاون اور عزم سے بھارت کے حمایت یافتہ ان دہشت گردوں کے لئے پاکستان اور ہمارے قومی بیانئے میں کوئی جگہ نہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنے عزم سے اس تشدد کا خاتمہ کریں گے۔ ہم پر عزم ہیں اور ہمارا جواب فیصلہ کن ہو گا، وہ کامیاب نہیں ہوں گے۔
بعد میں صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارتی دہشت گرد پراکسیز نمٹنے کیلئے بھارتی جارحیت کے بعد آپریشن بنیان مرصوص کے ذریعے دکھائے گئے عزم کی ضرورت ہے، ہمیں یہ حقیقت دیکھنے کی ضرورت ہے کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف حملہ کیوں کیا؟ پاکستان نے گذشتہ دو سال کے دوران دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کرکے ان پر جگہ تنگ کر دی ہے، غیر قانونی افغانیوں کو ملک بدر کیا گیا، دہشت گردی کے گٹھ جوڑ کے خلاف کارروائیاں کی گئی ہیں، غیر قانونی تجارت بند کی جا رہی ہے جہاں سے ان کو فنڈ ملتے ہیں، بلوچستان میں ان کی پراکسیز کے خلاف گھیرا تنگ کیا گیا، بھارت نے اپنی پراکسیز کو فائدہ پہنچانے کیلئے جارحیت کی، مسلح افواج کا بڑا حصہ دہشت گرد پراکسیز کے خلاف بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں تعینات ہے، کوئی ایک فوجی اہلکار یہاں سے نہیں ہٹایا گیا، بھارت نے 33 مقامات پر حملہ کیا، ہم نے کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری پر زمینی اور فضائی محاذوں پر منہ توڑ جواب دیا، وہ فرسٹریشن اور مایویس کا شکار ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بلوچستان سماجی و معاشی طور پر مضبوط ہو رہا ہے، ریکوڈک آپریشنل ہو رہا ہے، کثیر ملکی شراکت دار یہاں آنے کیلئے تیار ہیں، بلوچستان کی بلیو اکانومی پر معاہدے ہو رہے ہیں، گرین انشیٹیو پاکستان کے تحت اقدامات کئے جا رہے ہیں، لاکھوں ایکڑ اراضی کو قابل کاشت بنایا گیا ہے، گوادر بندرگاہ اور گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ فعال ہیں، بلوچستان کے 73 ہزار طلباء صوبائی حکومت کے سکالرشپس پر تعلیم حاصل کر رہے ہیں، شاہراہوں کے نیٹ ورکس کو توسیع دی گئی، ہسپتال اور ڈائیلائسز سنٹر قائم کئے گئے ہیں، انگلینڈ میں آکسفورڈ یونین کا صدر بلوچی جوان ہے، یہ نوجوان ملک کا اصل چہرہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت، صوبائی حکومت اور افواج پاکستان بلوچستان کی سماجی و معاشی ترقی میں اہم کردار ادا رہی ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم بلوچستان کے مسائل کے حل کیلئے تمام وسائل اور طریقے استعمال کر رہے ہیں، ہم نے بھارتی مذہبی مقامات اور شہریوں پر حملہ نہیں کیا۔ سیکرٹری داخلہ کیپٹن (ر) خرم آغا نے کہا کہ پشاور میں سانحہ اے پی ایس کے بعد آپریشن ضرب عضب شروع کیا گیا اور دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی، نیشنل ایکشن پلان کو ازسرنو تشکیل دیا جا رہا ہے، دہشت گردوں کے خاتمہ کیلئے آپریشن جاری ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کے 13 نکات ہیں جن پر بعض پر عمل کیا، دہشت گردوں کے خلاف اطلاعات کی بنیاد پر کارروائیاں کی جا رہی ہیں، ان میں روز بروز شدت اور تیزی آ رہی ہے، اس میں عوام اور میڈیا کا اہم کردار ہے، اس کے پیچھے بھارت کی اجارہ داری کی خواہش ہے وہ پاکستان اور خطے میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے متحد ہو کر بھارت کو جواب دیا ہے اور متحد ہو کر ان دہشت گردوں کا مقابلہ کرنا چاہئے، میڈیا کو ان کے بدکردار چہرے بے نقاب کرنے چاہئیں، دہشت گردوں کا انسانیت اور انسانی حقوق سے کوئی تعلق نہیں، دہشت گردی کے واقعات میں لاپتہ افراد ملوث ہوتے ہیں، جعفر ایکسپریس حملے میں معصوم لوگ شہید ہوئے، حملہ آوروں کی لاشیں چھیننے کا حق کس کو ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے امرتسر میں پروجیکٹائل پھینکے، ننکانہ صاحب پاکستان کیلئے قابل احترام ہے، بھارت نے وہاں ڈرون بھیج کر حملہ کیا، پنجاب (بھارت اور پاکستان) کے درمیان ثقافتی تعلق اور رشتہ ہے، سکھ مذہب کے مقدس مقامات پاکستان میں ہیں،
ہم ان کی حفاظت کرتے ہیں اور سہولیات فراہم کرتے ہیں، ہم بھارت میں سکھوں کے مذہبی مقام پر حملہ کیوں کرتے؟ کرتارپور راہداری پاکستان کی جانب سے کھلی ہے، بھارت سکھوں کو نہیں آنے دے رہا، بھارت کے حاضر سروس جنرل جھوٹ بولتے ہیں، ہم اپنے میڈیا سے کچھ نہیں چھپاتے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی پاگل ہی ہے جو پاکستان کے 24 کروڑ عوام کا پانی بند کر سکے، اس بارے میں وزیراعظم اور حکومت پاکستان کا موقف واضح ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکسان گذشتہ کئی دہائیوں سے دہشت گردی کا سامنا کر رہا ہے، عوام کی ترقی و خوشحالی اولین ترجیح ہے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=600653