فیصل آباد ۔ 28 اگست (اے پی پی):ڈائریکٹر جنرل ایف ڈی اے محمد آصف چوہدری نے ایف ڈی اے کے زیر کنٹرول رہائشی کالونیوں و کمرشل مارکیٹس کی جائیدادوں کے ریکارڈ کو آن لائن کرنے کیلئے ڈیٹا انٹری کا ٹاسک دو ہفتے میں مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن دیدی اور متعلقہ سٹاف کو حکم دیا ہے کہ بقایا فائلوں کی دستاویزات کی سکیننگ میں بعض مسائل اور رکاوٹوں کو فوری دور کیاجائے۔ وہ ایک اجلاس کے دوران جائیدادوں کے ریکارڈ کی ڈیجیٹلائزیشن کی پیش رفت کا جائزہ لے رہے تھے۔
اجلاس میں ڈائریکٹر ٹاؤن پلاننگ اسماء محسن، ڈائریکٹر آئی ٹی /فنانس یاسر اعجاز چٹھہ، ڈپٹی ڈائریکٹرز راحیل ظفر، اقراء مرتضیٰ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر آئی ٹی عثمان رامے، اسسٹنٹ ڈائریکٹر اسٹیٹ مینجمنٹ رابعہ مبشرہ ودیگر افسران کے علاوہ مینجر سسٹم عدنان سلیم ودیگر سٹاف نے شرکت کی جبکہ پنجاب اربن لینڈ سسٹم انہاسمنٹ (PULSE) کی پراجیکٹ مینجر میڈ م ثناء نے پنجاب بھر میں شہری جائیدادوں کے ریکارڈ کو آن کرنے کے امور اور ایف ڈی اے کے زیر کنٹرول جائیدادوں کے ریکارڈ کی سکیننگ و ڈیٹا انٹری کے بارے میں تازہ ترین پیش رفت سے آگاہ کیا۔ ڈائریکٹر جنرل ایف ڈی اے نے ”پلس” کے تحت پراپرٹی ریکارڈ کی سکیننگ کے حوالے سے شعبہ جاتی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ اس نظام کا مقصد ایف ڈی اے کے سروسز سے متعلق شہریوں کو شفاف انداز میں آسانی اور سہولت فراہم کرنا ہے تاکہ فائلوں کو تلاش کرنے کی بجائے آن لائن موجود ریکارڈ کی مدد سے درخواست گزار کا مسئلہ تیز رفتاری سے حل کیاجاسکے لہٰذا افسران و سٹاف کو چاہئے کہ وہ فرسودہ نظام سے نکال کر جدید ٹیکنالوجی و نئی اصلاحات کو ذہنی طور پر قبول کریں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ادارہ کے انتظامی و دفتری امور کو مستقبل کے جدید تقاضوں کے مطابق ٹیکنالوجی میں تبدیل کیا جا رہا ہے لہٰذا اس نظام کی کامیابی کیلئے مربوط حکمت عملی اختیار کریں۔
انہوں نے ہدایت کی کہ جائیدادوں کے ریکارڈ کی سکیننگ کے عمل میں عدم دستیاب دستاویزات کی ڈوپلیکیٹ کاپی تیار کریں یا محل وقوع/ نقشہ وغیرہ کی تصدیق کے ذریعے فوری طور پر سائٹ وزٹ کیا جائے۔ ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ ریکارڈ کی ڈیجیٹلائزیشن اور آن لائن سسٹم کی بدولت کسی قسم کی جعل سازی، ردوبدل یا فراڈ اور واجبات کے چالان میں ہیرا پھیری کے احتمال کا خاتمہ ہوگا اور اس حوالے سے دفتری امور و ریکارڈ کی شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے گا۔ انہوں نے ڈیٹا انٹری کے بقایا کام کو تیز رفتاری سے مکمل کرنے کی ہدایت کی اور خبردار کیا کہ ریکارڈ کی فراہمی میں تاخیر یا لیت و لعل کرنیوالے سٹا ف کو انضاطی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔