اسلام آباد۔31اگست (اے پی پی):ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) پنجاب ایمرجنسی سروس ریسکیو 1122 ڈاکٹر رضوان نصیر نے عوام پر زور دیا ہے کہ ریسکیو ٹیموں کے ساتھ تعاون کریں، دریا کے کناروں کے قریبی علاقوں کو خالی کر دیں، تیراکی سے گریز کریں ، حفاظت کو یقینی بنانے اور صحت کے خطرات سے بچنے کے لیے پانی سے دور رہیں، امداد کیلئے انتظامیہ پوری طرح چوکس ہے۔اتوار کو اپنے ایک انٹرویو کے دوران ڈاکٹر رضوان نصیر نے مختلف علاقوں میں جاری ریسکیو آپریشنز کے بارے میں کہا کہ ریسکیو 1122 کی ٹیموں کی لگن اور پیشہ ورانہ مہارت قابل تحسین ہے ، ریسکیو 1122 سیلاب میں پھنسے افراد کی جانیں بچانے اور مشکل وقت میں مدد فراہم کرنے کیلئے ان کی انتھک کوششوں میں مصروف ہے۔
انہوں نے تصدیق کی کہ ہنگامی ردعمل کی کوششوں کے تحت پنجاب کے مختلف علاقوں سے6 لاکھ سے زائد افراد کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیلاب سے متاثرہ افراد کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے دور محفوظ علاقوں میں منتقل کرنے کو یقینی بنانے کے لیے انتھک محنت کی گئی ہے۔انسانی انخلاء کے علاوہ بحران کے دوران جانوروں کی حفاظت کے لیے کی جانے والی وسیع کوششوں پر روشنی ڈالی۔انہوں نےکہا کہ تقریباً4 لاکھ جانوروں کو بھی بچایا گیا ہے اور انہیں محفوظ ریلیف کیمپوں میں منتقل کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کیمپوں میں ضروری صحت کی سہولیات اور جانوروں کے چارے کے انتظامات بھی موجود ہیں تاکہ جانوروں کی صحت کو یقینی بنایا جا سکے۔ڈاکٹر رضوان نصیر نے اس بات پر زور دیا کہ ریسکیو آپریشن اولین ترجیح ہے، تمام ٹیمیں مدد کے لیے چوبیس گھنٹے کام کر رہی ہیں۔انہوں نے عوام کو یقین دلایا کہ حکام ضرورت مندوں تک امداد، طبی امداد اور ضروری وسائل کی فراہمی کے لیے جاری کوششوں کے ساتھ انسانوں اور جانوروں دونوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔ڈاکٹر رضوان نصیر نے غیر معمولی صورتحال سے نمٹنے کے لیے وزیر اعلیٰ پنجاب اور تمام متعلقہ محکموں کی اجتماعی کوششوں کی بھی تعریف کی۔
انہوں نے مختلف اداروں کے درمیان تعاون کی قابل ذکر کاوشوں کو قابل ستائش قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے بحران کو موثر طریقے سے سنبھالنے میں بھر پور مدد ملی ہے۔ ڈاکٹر رضوان نصیر نے وزیراعلیٰ کے فعال موقف اور تیز رفتار اقدامات کی تعریف کی جو ہموار اور منظم ریسکیو آپریشن کو یقینی بنانے کیلئے اہم ہیں۔ڈاکٹر رضوان نصیر نے کہا کہ اس طرح کی تاریخی آفت کے دوران جو لچک اور اتحاد کا مظاہرہ کیا گیا ہے اسے مستقبل میں تباہی کے ردعمل کے نمونے کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔