اسلام آباد۔12نومبر (اے پی پی):افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کابل پر قبضے کے بعد ملک کی 75 فیصد لڑکیاں سکولوں میں واپس آگئی ہیں۔افغانستان میں پاکستان مخالف عناصر نہیں رہے، نئی حکومت پوری کوشش کر رہی ہے کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہو۔وہ جمعہ کو انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز، اسلام آباد (آئی ایس ایس آئی) میں سنٹر فار افغانستان، مشرق وسطی و افریقہ (سی اے ایم ای اے) کے زیر اہتمام اپنی عوامی مباحثے میں افغانستان میں لڑکیوں کے تعلیمی حقوق کی صورتحال کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دے رہے تھے۔
قائم مقام افغان وزیر خارجہ نے کہا کہ 75 فیصد لڑکیوں نے سکولوں میں واپسی کے بعد دوبارہ تعلیم شروع کر دی ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ عالمی برادری تضاد کا شکار ہے،ایک طرف خواتین کی تعلیم پر زور دیتا رہا ہے، لیکن دوسری طرف اساتذہ کی تنخواہوں پر بہت کم توجہ دی گئی ہے، کیونکہ ملک کے اثاثے منجمد ہونے کی وجہ سے ادائیگی مشکل ہو رہی ہے۔انہوں نے افغانستان کی عبوری حکومت کے خلاف غیر ملکی میڈیا میں جاری منفی مہم کا ذکر کرتے ہوئے اسے حقائق کے منافی قرار دیا۔ اس حوالے سے انہوں نے بتایا کہ پانچ لاکھ سرکاری ملازمین کو اب تنخواہیں دی جا رہی ہیں جبکہ سیاسی نظریات کی بنیاد پر اب تک ایک بھی ملازم کو نوکری سے نہیں نکالا گیا۔
اس کے علاوہ کسی خاتون کو نوکری سے نہیں نکالا گیا اور نہ ہی تنخواہ میں کٹوتی کی گئی۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں تقریباً 3000 کلینک اور ہسپتال ہیں جو ابھی تک کام کر رہے ہیں۔ امیر متقی نے کہا کہ "بین الاقوامی انسانی حقوق کے چیمپئنز” کی طرف سے اثاثے منجمد کر کے افغانستان پر عائد پابندیوں کا کوئی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی برادری افغان عبوری حکومت سے جو اصلاحات کرانا چاہتی ہے، وہ "پرامن طریقے سے بھی کی جا سکتی ہیں، نہ کہ دباؤ کے ہتھکنڈوں سے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ کابینہ تمام قومیتوں کے نمائندے موجود ہیں،جس سے ایک جامع حکومت کے لیے بین الاقوامی برادری کی شرائط کو پورا کیا گیا ہے۔ امیر متقی نے کہا کہ ان کی حکومت چاہتی ہے کہ افغانستان اب بڑی طاقتوں کے لیے تصادم کا مرکز نہ رہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں 43 سالوں میں پہلی بار ایک مرکزی، ذمہ دار اور خودمختار حکومت قائم ہوئی ہے جس کا ملک کے ایک ایک انچ پر کنٹرول ہے۔
متقی نے کہا کہ ہمارے پاس، افغانستان میں سب کے لیے یکساں مواقع پیدا کرنے کا تاریخی موقع ہے۔ نئی پیش رفت نے استحکام کے لیے نئے راستے کھولے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ماضی کا قیدی نہیں بننا چاہیے۔ افغانستان میں امن کا مطلب پاکستان میں امن ہے، اب ہم ایک متوازن پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں کوئی بھی پاکستان مخالف عناصر نہیں رہے اور نئی حکومت پوری کوشش کر رہی ہے کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہو۔افغان قائم مقام وزیر خارجہ نے کہا کہ کسی خون خرابے کے بغیر کابل پر قبضے کے بعد عوام کی حمایت سے امن قائم ہوا۔
انہوں نے کر کہا کہ "افغانستان کی نئی حکومت انتقام کی پالیسی پر یقین نہیں رکھتی۔متقی نے کہا کہ افغانستان اپنے منفرد جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے پورے خطے کے لیے رابطے کا ایک مرکز بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تجارت کی بحالی کے لیے وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ بات چیت کے لیے کوششیں جاری ہیں، جس سے افغانستان کو بھی فائدہ ہوگا۔انہوں نے پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تجارت کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔متقی نے 40 سال سے زائد عرصے سے ملک میں مقیم افغان مہاجرین کی میزبانی کرنے پر پاکستان کی تعریف کی۔