اسلام آباد۔13مارچ (اے پی پی):کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے گرڈ صارفین پر بڑھتے ہوئے مالی بوجھ کو کم کرنے کیلئے موجودہ نیٹ میٹرنگ قواعد میں ترامیم کی منظوری دیدی ہے، یہ فیصلہ سولر نیٹ میٹرنگ کے صارفین کی تعداد میں اضافہ کے تناظر میں کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں گرڈ صارفین پر مالی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ اجلاس میں گوادر نارتھ فری زون میں کام کرنے والی کمپنی ایگون پرائیویٹ لمیٹڈ کو 31 دسمبر 2025ء تک سالانہ 10,000 ٹن یا اصل پیداوار کا 50 فیصد برآمدی چھوٹ دینے کی منظوری دیدی ہے۔ اجلاس میں کئی وزارتوں اورڈویژنز کیلئے تکنیکی ضمنی گرانٹس کی منظوری بھی دی گئی۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کااجلاس جمعرات کویہاں وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹرمحمداورنگزیب کی زیرصدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں منظور ہونے والی ترامیم کے تحت نیشنل ایوریج پاور پرچیز پرائس(این اے پی پی) سے بائے بیک ریٹ کو 10 روپے فی یونٹ مقرر کر دیا گیاہے۔ کمیٹی نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو بائے بیک ریٹ میں وقتاً فوقتاً نظرثانی کرنے کا اختیاربھی دیاہے تاکہ فریم ورک لچکدار اور مارکیٹ کے بدلتے حالات کے مطابق ہو۔ کمیٹی نے واضح کیا ہے یہ ترامیم ان موجودہ نیٹ میٹرنگ صارفین پر لاگو نہیں ہوں گی جن کے پاس نیپرا (متبادل اور قابل تجدید توانائی) ڈسٹری بیوٹڈ جنریشن اور نیٹ میٹرنگ ریگولیشنز 2015 کے تحت درست لائسنس،کنکرنس یا معاہدہ ہے۔
ایسے معاہدے لائسنس یا معاہدہ کی مدت ختم ہونے تک موثر رہیں گے۔ اس سے اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ صارفین کے حقوق بشمول معاہدہ کے مطابق طے شدہ نرخ موجودہ شرائط کے مطابق برقرار رہیں گے۔ ای سی سی نے سیٹلمنٹ کے طریقہ کارمیں میں بہتری کی منظوری بھی دی ہے ، نئے ڈھانچے کے تحت بلنگ کے مقاصد کے لیے درآمدی اور برآمدی یونٹس کو علیحدہ علیحدہ شمار کیا جائے گا۔ برآمدی یونٹس سے روپے فی یونٹ کی نظرثانی شدہ بائے بیک ریٹ پر بجلی خریدی جائیگی جبکہ درآمدی یونٹس کو ماہانہ بلنگ سائیکل کے دوران مناسب پیک/آف پیک نرخوں پر بل کیا جائے گا جو ٹیکسوں اور سرچارجز کے ساتھ ہوں گے۔
ای سی سی نے نے پاور ڈویژن کو تجویز کردہ رہنمااصول جاری کرنے کا اختیار بھی دیا جو کابینہ کی توثیق کے بعد نیپرا کو متعلقہ ریگولیٹری فریم ورک میں شامل کرنے کے لیے ہوگی تاکہ ان ترامیم کے نفاذ میں وضاحت اور تسلسل کو یقینی بنایا جا سکے۔ یہ فیصلہ سولر نیٹ میٹرنگ کے قومی پاور گرڈ پر بڑھتے ہوئے اثرات پر وسیع بحث کے بعد کیا گیا۔ پاور ڈویژن کی جانب سے بتایاگیا کہ سولر پینل کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی سے سولر نیٹ میٹرنگ صارفین کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہواہے جس کی وجہ سے گرڈ صارفین پر مالی بوجھ میں اضافہ ہو رہا ہے۔
دسمبر 2024ء تک سولر نیٹ میٹرنگ صارفین کی وجہ سے گرڈ صارفین پر 159 ارب روپے کا بوجھ منتقل ہوا، بروقت ترامیم نہ کرنے کی صورت میں 2034ء تک اس بوجھ کاحجم 4,240 ارب روپے تک پہنچنے کی توقع ہے۔کمیٹی کوبتایاگیا کہ سولر نیٹ میٹرنگ والے صارفین کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، دسمبر 2024ء تک ایسے صارفین کی تعداد 2,83,000 تک پہنچ گئی جو اکتوبر 2024ء میں 2,26,440 تھی۔ کل نصب شدہ صلاحیت بھی 2021 میں 321 میگاواٹ سے بڑھ کر دسمبر 2024ء تک 4,124 میگاواٹ تک پہنچ گئی جس سے نیٹ میٹرنگ سیکٹر کی تیز رفتار توسیع کی عکاسی ہورہی ہے ۔
کمیٹی کوبتایاگیا کہ سولر نیٹ میٹرنگ صارفین میں اضافے سے گرڈ صارفین کے لیے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہواہے جس سے بجلی کی قیمتوں کو کم کرنے کی حکومتی کوششوں میں رکاوٹیں پیش آرہی ہے۔ اجلاس میں سولر نیٹ میٹرنگ صارفین کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے مالی اثرات پر بھی تبادلہ خیال ہوا، کمیٹی نے یہ بھی نوٹ کیا کہ 80 فیصد سولر نیٹ میٹرنگ صارفین نو بڑے شہروں میں ہیں جن میں سے ایک بڑی تعداد خوشحال علاقوں میں مقیم ہیں ، یہ جغرافیائی ارتکاز مزید اس بات کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے کہ توانائی کی تقسیم کے نظام میں انصاف اور توازن کے لیے ریگولیٹری اصلاحات کی ضرورت ہے۔ وزارت خزانہ کے مشیرنے کمیٹی کو 2025ء میں مہنگائی کے رجحانات کے حوالہ سے تفصیلی بریفنگ دی جس میں صارفین کیلئے قیمتوں کے عمومی اشاریہ ،اشیاء خوراک کی قیمتوں اور ایس پی آئی میں کمی کاجائزہ پیش کیاگیا۔
کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ اہم اجناس کی قیمتوں میں ہفتہ واربنیادوں پر کمی آئی ہے۔ کمیٹی کوبتایاگیا کہ اس کمی کا تعلق مالی نظم و ضبط، بہتر سپلائی چینز اور ہدف پرمبنی سبسڈی سے ہے۔ وزیرخزانہ نے ان کوششوں کو سراہا اور قیمتوں کی استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے مسلسل چوکس رہنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اجلاس میں وزارت بحری امور کی طرف سے گوادر پورٹ سے پوٹاشیم سلفیٹ فرٹیلائزر کی برآمد سے متعلق سمری کاجائزہ لیاگیا۔ کمیٹی نے گوادر نارتھ فری زون میں کام کرنے والی کمپنی ایگون پرائیویٹ لمیٹڈ کو 31 دسمبر 2025ء تک سالانہ 10,000 ٹن یا اصل پیداوار کا 50 فیصد برآمد کرنے کی چھوٹ دینے کی منظوری دی،یہ فیصلہ گوادر فری زون کی ترقی کے ساتھ ساتھ شپمنٹ کی حدود اور ڈیٹا مانیٹرنگ میکانزم کے ذریعے ریگولیٹری نگرانی کو یقینی بنانے کیلئے کیاگیاہے۔
اجلاس میں وزارت داخلہ اورانسدادمنشیات کی طرف سے کسٹمز انعامی قواعد 2012 کے تحت سونے کے کیس/انعامی رقم کی تصفیے سے متعلق سمری پر بھی غور کیا۔ کمیٹی نے وزارت داخلہ کو کیس کی کارروائی میں تاخیر کا جواز پیش کرنے اور سمری کو دوبارہ پیش کرنے سے پہلے وزارت قانون و انصاف سے قانونی رائے حاصل کرنے کی ہدایت کی۔
اجلاس میں وفاقی وزارت تعلیم و پیشہ ورانہ تربیتکوآئی سی ٹی پر مبنی تعلیمی منصوبوں کے لیے 250 ملین روپے، ایس ایم ایز کے فروغ کے ضمن میں وزارت صنعت و پیداوار کے لیے 220 ملین روپے، ہیلی کاپٹروں کی دیکھ بھال کے ضمن میں وزارت داخلہ اور نارکوٹکس کنٹرول کے لیے 36.099 ملین روپے، فرنٹیئر کور بلوچستان (نارتھ) کے لیے 15.4 ملین روپے اور پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے 670 ملین روپے کے تکنیکی ضمنی گرانٹس کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری، وزیر بحری امورقیصر احمد شیخ، وزیر پٹرولیم علی پرویز ملک اور متعلقہ وزارتوں و ڈویژنز کے وفاقی سیکریٹریز اور سینئر افسران نے شرکت کی۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=572166