کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 47 میں سے 35 آئی پی پیز کوپہلی قسط کی ادائیگی کی منظوری دیدی، اجلاس میں متعدد تکنیکی ضمنی گرانٹس کی بھی منظوری

93

اسلام آباد۔5مئی (اے پی پی):کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے ے 47 میں سے 35 آئی پی پیز کوپہلی قسط کی ادائیگی کی منظوری دیدی ہے، پاورپالیسی 2002 کے مطابق نیب کی تحقیقات کی وجہ سے 12 آئی پی پیز کوادائیگیاں روک دی جائیگی، اجلاس میں متعدد تکنیکی ضمنی گرانٹس کی منظوری دی گئی۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کااجلاس بدھ کووزیرخزانہ ومحصولات شوکت ترین کی زیرصدارت منعقدہوا۔

اجلاس میں پاورڈویژن کی جانب سے آئی پی پیز کوپہلی قسط کی ادائیگی سے متعلق سمری پیش کی گئی، سیکرٹری پاورڈویژن نے کمیٹی کوگزشتہ ہفتہ ای سی سی کے اجلاس میں بنائی گئی کمیٹی کی سفارشات سے متعلق آگاہ کیا۔ای سی سی نے 47 میں سے 35 آئی پی پیز کوپہلی قسط کی ادائیگی کی منظوری دیدی۔ پاورپالیسی 2002 کے مطابق نیب کی تحقیقات کی وجہ سے 12 آئی پی پیز کوادائیگیاں روک دی جائیگی۔

سیکرٹری پاورنے کمیٹی کو اپریل 2020 سے لیکراب تک این ٹی ڈی سی سے کے الیکٹرک کواضافی بجلی کی فراہمی سے متعلق سمری کے مسودہ پر تفصیلی بریفنگ دی۔انہوں نے کے الیکٹرک کی جانب سے پاورڈویژن کواضافی بجلی کی فراہمی کیلئے عدم ادائیگی کے مسئلہ سے بھی آگاہ کیا، تفصیلی بحث ومباحثہ کے بعد ای سی سی نے کے الیکٹرک کے ساتھ ادائیگی کا معاملہ خوش اسلوبی سے حل کرنے کیلئے ذیلی کمیٹی قائم کردی، کمیٹی وزیرمنصوبہ بندی، وزیرتوانائی، وزیربحری امور، اور معاون خصوصی برائے پاورپرمشتمل ہوگی، وزیرخزانہ کمیٹی کی صدارت کریں گے۔

پاورڈویژن کی جانب سے آزادجموں وکشمیرمیں واقع آئی پی پیز کے آفشورکنٹریکٹرز کوادائیگیوں پرٹیکس سے متعلق سمری پیش کی گئی، ای سی سی نے سمری کی منظوری دی۔ اجلاس میں وزارت صنعت وپیداوار کی جانب سے کوویڈ 19 کت تناظرمیں درآمدی آکسیجن گیس، آکسیجن سلنڈر، کرائیوجینک ٹینک، جنریٹرر، مینوفیچرنگ پلانٹس پر180 دنوں کی ڈیوٹیز اورٹیکسوں کی چھوٹ سے متعلق سمری پیش کی گئی، ای سی سی نے سمری کی منظوری دیدی۔

اجلاس میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادکے درآمدی پالیسی آرڈر2020 اوربرآمدی پالیسی آرڈر 2020 کے ذریعہ نفاذ سے متعلق سمری پیش کی گئی، اجلاس نے سمری کی منظوری دیدی۔پاورڈویژن کی جانب سے احساس اورفنانس ڈویژن کی جانب سے بجلی کی مشاورت سے فیز ون میں بجلی کے صارفین کیلئے سبسڈیز کے دوبارہ ہدف سے متعلق سمری پیش کی گئی، ای سی سی نے اصولی طورپرسمری کی منظوری دی اورمستقبل میں اس کیلئے طریقہ کارطے کرنے کی ہدایت کی۔

اجلاس میں این ڈی ایم اے کیلئے آکسیجن گیس کی خریداری اور6 ہزارمیٹرک ٹن آکسیجن کی خریداری کیلئے 1800 ملین روپے کے فنڈزمختص کرنے کی منظوری دی گئی۔بینکنگ چینلز کے زریعہ ترسیلات زرکی حوصلہ افزائی کیلئے سمندرپارپاکستانیوں کوٹیلی گرافگ ٹرانسفرچارجز کی واپسی کیلئے 10 ارب روپے، کنٹونمنٹ جنرل اسپتال راولپنڈی میں صحت عامہ کی سہولیات میں بہتری کیلئے 115 ملین روپے، نیشنل بینک آف پاکستان بحرین کے قرضہ کی واپسی کیلئے 800 ملین روپے، وزارت اطلاعات ونشریات کے ذمہ آئی ٹی این ای کے واجبات کی ادائیگی کیلئے 8 ملین روپے، اسلام آباد ہائیکورٹ کی عمارت کی تعمیرکیلئے 571.21 ملین روپے، سپریم کورٹ برانچ رجسٹری کراچی کی عمارت کی تعمیرکیلئے 350ملین روپے، کوویڈ 19 کی مریضوں کے علاج کیئے آئسولیشن اسپتال اینڈانفیکشنز ٹریٹمنٹ سینٹراسلام آباد کیلئیے 198.017 ملین روپے، کراچی ٹرانسفرمیشن پلان میں این ڈی ایم اے کے حصہ کومکمل کرنے کیلئے 27.5 ارب روپے، وزارت پارلیمانی امورکے آپریشنل اخراجات کیلئے 48.33 ملین روپے، جیالوجیکل سروے آف پاکستان کیلئے لیبارٹری آلات کی مرمت کیلئے 17.73 ملین روپے، بنیادی تعلیم کمیونٹی سکولز کے قیام کیلئے 1563.04 ملین روپے، این سی ایچ ڈی کے آپریشنل اخراجات کیلئے 1210.18 ملین روپے اور کابینہ سیکرٹریٹ کیئے 100 ملین روپے کے تکنیکی ضمنی گرانٹس کی منظوری دی گئی۔