کارپٹ ایسوسی ایشن کی آئندہ مالی سال کے بجٹ کے حوالے سے تجاویز، برآمدات کے فروغ کیلئے دس سالہ طویل المدت پالیسی نا گزیر، سہولیات، فریٹ چارجز، ڈیوٹیز میں ریلیف دیا جائے، عثمان اشرف

38

اسلام آباد۔31مارچ (اے پی پی):پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے آئندہ مالی سال 25۔2024کے بجٹ کے حوالہ سے مختلف تجاویز اور مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ برآمدات کے فروغ کیلئے کم از کم دس سالہ طویل المدت پالیسیاں نا گزیر ہیں۔

عالمی منڈیوں میں مقابلہ کرنے کیلئے پاکستان کی ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت کو بجٹ میں روایتی حریفوں کی طرز پر سہولیات، فریٹ چارجز اور مختلف ڈیوٹیز میں ریلیف دیا جائے، شرح سود اور ایکسپورٹ فنانس سکیم کے ری فنانسنگ ریٹ میں کمی کی جائے۔ پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین عثمان اشرف کی زیر صدارت اجلاس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ کے حوالے سے تجاویز اور مطالبات پیش کئے گئے۔ اس موقع پر چیئرپرسن کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ اعجاز الرحمان، سینئر مرکزی رہنما عبد اللطیف ملک، سینئر ممبر ریاض احمد، شاہد حسن شیخ، میجر (ر) اختر، میاں عتیق الرحمان، سعید خان اور دیگر بھی موجود تھے۔ ایسوسی ایشن کے رہنمائوں نے کہا کہ مینو فیکچررز اور برآمد کنندگان قالینوں کی تیاری کیلئے خام مال افغانستان بھجواتے ہیں اور وہاں سے جزوی تیاری کے بعد یہ پاکستان واپس آتا ہے اور یہاں مختلف مراحل کے بعد حتمی تیاری کے بعد قالینوں کی صورت میں سو فیصد برآمد کر دیا جاتا ہے۔

طور خم کے راستے واپس آنے والے جزوی تیار خام مال پر رجسٹرڈ ایکسپورٹرز کی طرح کمرشل امپورٹرز کو بھی ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹیز میں چھوٹ دی جائے اور طورخم بارڈر پر پیش آنے والی مشکلات کو ختم کرنے کے لئے عملی اقدامات کئے جائیں۔ ایسوسی ایشن نے کہا کہ مختلف ڈیوٹیز، ٹیکسز اور بھاری فریٹ چارجز کی وجہ سے ہماری لاگت روایتی حریفوں سمیت دیگر ممالک سے زیادہ ہے جو عالمی منڈیوں میں مشکلات کا باعث ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت ان ممالک کی پالیسیوں اور اقدامات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ریلیف اور سہولیات فراہم کرے۔ عالمی نمائشوں میں شرکت بڑھانے کیلئے معاونت کی جائے۔ حکومت سے اپیل ہے کہ عالمی نمائشوں میں شرکت لئے نہ صرف مالی معاونت کی شرح کو بڑھایا جائے بلکہ بیرون ممالک پاکستانی سفارتخانوں کے ذریعے سنگل کنٹری نمائشوں کا بھی انعقاد کیا جائے۔ کمرشل اتاشی برآمدات کے فروغ میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں اس لئے نئی عالمی منڈیوں تک رسائی اور پہلے سے دستیاب عالمی منڈیوں میں پاکستانی مصنوعات کی موثر تشہیر کیلئے سفارتخانوں کو کلیدی کردار سونپا جائے۔

بیرون ممالک کے ائیر پورٹس اور شاپنگ مالز میں پویلینز حاصل کئے جائیں، پاکستانی مصنوعات کی ڈاکو منٹریز کو بیرون ممالک دکھانے کا اہتمام کیا جائے تاکہ وہ ہماری مصنوعات کی جانب راغب ہو سکیں سینئر وائس چیئرمین عثمان اشرف نے کہا کہ ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت کے برآمد کنندگان کو اسٹیٹ بینک سے متعلق بھی بہت سے مسائل کا سامنا ہے جن کے حل ہونے سے ہماری برآمدات میں گروتھ ہو سکتی ہے۔ ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت کاٹیج انڈسٹری ہے اور مختلف مقامات اور مراحل کے بعد حتمی تیاری ہوتی ہے۔

اس کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہاتھ سے بنے قالینوں کے برآمد کنندگان کیلئے کریڈٹ کی مدت کو کم کرنے کی بجائے ماضی کی طرح 270 روز بر قرار رکھا جائے۔ہاتھ سے بنے قالینوں کے برآمد کنندگان کو تھرڈ پارٹی شپمنٹ میں بھی مسائل کا سامنا ہے جن کا خاتمہ ضروری ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تجاویز اور مطالبات کو ڈرافٹ کی صورت میں متعلقہ محکموں اور وزارتوں کو بھی ارسال کیا جائے گا۔