کار کے المناک حادثے میں شدید زخمی ہونیوالے امیر جماعت اسلامی عمرکوٹ خلیل احمد کھوکر انتقال کر گئے

18
کے المناک حادثے میں شدید زخمی ہونیوالے امیر جماعت اسلامی عمرکوٹ خلیل احمد کھوکر انتقال کر گئے

عمرکوٹ۔ 09 جون (اے پی پی):کار کے المناک حادثے میں شدید زخمی ہونیوالے امیر جماعت اسلامی عمرکوٹ انتقال کر گئے،نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ 8 روز قبل حیدر آباد میں غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کیلئے ہونیوالے جلسے میں شرکت سے رات کو تقریبا” دو بجے واپسی پر کوٹ غلام اور سامارو کے درمیان ڈینگان رستی کے قریب بدقسمت کار الٹنے سے امیر جماعت اسلامی ضلع عمرکوٹ خلیل احمد کھوکر شدید زخمی ہونے کے بعد بے ہوش ہو گئے تھے جن کو بے ہوشی کی حالت میں حیدرآباد کے ہسپتال منتقل کر دیا گیا تھا جہاں 8 روز تک زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد بالاآخر اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ ان کی وفات کی خبر سنتے ہی عمرکوٹ سمیت ضلع بھر میں فضاء سوگوار ہو گئی،

اس حادثے میں ان کے بیٹے حسین فاروق سمیت پانچ افراد شدید زخمی ہو گئے تھے،حیدرآباد سے ان کی میت کو ایمبولینس کے ذریعے عمرکوٹ لایا گیا ،عمرکوٹ اور سامارو میں جماعت اسلامی کے کارکنان نے میت والی ایمبولینس پر پھول نچھاور کئے،پارٹی پرچم میں لپٹے مرحوم خلیل احمد کھوکر کی نماز جنازہ عمرکوٹ کی عیدگاہ میں جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیر افضال احمد صدیقی نے پڑھائی جس میں سندھ بھر سے جماعت اسلامی کے رہنماؤں،کارکنان،مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں،شہریوں سمیت ہزاروں افراد نے شرکت کی۔

اس موقع پر ہر آنکھ اشکبار تھی،امیر جماعت اسلامی کی جدائی پر ان کے عزیز واقارب اور جماعت اسلامی کے کارکنان دھاڑیں مار مار کر روتے رہے،خلیل احمد کھوکر اور ان کے خاندان کی جماعت اسلامی سے دیرینہ وابستگی تھی مثالی خدمات پر وہ متعدد بار جماعت اسلامی ضلع عمرکوٹ کے امیر منتخب ہوئے۔ ان کا حلقہ احباب بہت وسیع تھا،جماعت اسلامی کے تنظیمی امور چلانے کا ان کو کمال تجربہ حاصل تھا تنظیمی امور کے ساتھ دین کی دعوت کے کاموں میں وہ بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے،

مجاہد اسلام مرحوم خلیل احمد کھوکر انتہائی بردبار،ملن سار،انسانیت کی خدمت اور جذبہ جہاد سے سرشار شخصیت کے مالک تھے۔ فلسطین خصوصاً غزہ کے حالات پر انتہائی غمگین دکھائی دیتے تھے اور ہمہ وقت ان کو اس کی فکر لگی رہتی تھی کہ کسی طرح غزہ کے مظلوم مسلمانوں کی مدد کی جائے،قدرتی آفات ہوں،ماہ رمضان المبارک ہو یا پھر عید کا تہوار وہ غرباء،مساکین کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے رہتے تھے اور ان کی ہر ممکن مدد کرتے تھے،

سیلاب کے دوران دن اور رات ایک کرکے دور دراز کے دشوار گزار متاثرہ علاقوں میں اپنی پوری ٹیم کے ہمراہ پیدل چل کر سیلاب متاثرین متاثرین کو خیمے،خشک راشن اور پکا پکایا کھانا پہنچانے کا فریضہ انجام دیتے رہے،خلیل احمد کھوکر کی وفات سے جماعت اسلامی میں پڑنے والا خال کئی دہائیوں تک پورا نہ ہو سکے گا اور ان کی انسانیت کیلئے کی جانیوالی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا،نماز جنازہ کے بعد ان کے چہرے کا لوگوں کو دیدار کرایا گیا،بعد ازاں ان کی میت کو کنری کے مقامی بی بی میٹھی قبرستان میں آہوں اور سسکیوں میں سپرد خاک کر دیا گیا۔