فیصل آباد۔ 23 اکتوبر (اے پی پی):ریسرچ انفارمیشن یونٹ آری فیصل آبادکے ماہرین زراعت نے کاشتکاروں کو مٹر کی پچھیتی اقسام کی کاشت کیلئے پٹڑیوں کی چوڑائی ایک سے ڈیڑھ میٹر اور پودے کا پودے سے درمیانی فاصلہ 8سے 10سینٹی میٹر رکھنے کامشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کاشتکار مٹر کی اگیتی اقسام کو 75 سینٹی میٹر چوری پٹڑیوں کے دونوں جانب کاشت کریں اور کاشت کرنے کیلئے ہاتھ سے کیرا یا ہر بیج کو 5 سینٹی میٹر کے فاصلہ پر 2 سے 3 سینٹی میٹر گہرا لگا دیں۔
انہوں نے بتایا کہ شروع میں فصل کو ہفتہ کے وقفہ سے پانی دیا جائے تاہم بعد میں موسم سرد ہو جانے پر پانی کا وقفہ بڑھا یاجاسکتاہے۔ انہوں نے کہاکہ مٹر کی فصل میں کرنڈ، باتھو، اٹ سٹ، جنگلی پالک، مینا، سینجی، دمبی گھاس، لہلی، پیازی اور ڈیلا وغیرہ جیسی جڑی بوٹیاں اگتی ہیں جو فصل کی خوراک، پانی اور روشنی میں حصہ دار بننے کے ساتھ ساتھ بیماریاں اور کیڑے پھیلانے کا سبب بھی بنتی ہیں لہٰذا کاشتکار ان جڑی بوٹیوں کی تلفی کیلئے گوڈی کریں کیونکہ اس سے زمین نرم ہو جاتی ہے،
اس میں آکسیجن کا گزر بڑھ جاتا ہے اور پودوں کی بڑھوتری بھی تیز ہو جاتی ہے مگر اس کے برعکس دوائی کے استعمال سے زمین کی سطح دوائی کی تہہ جم جانے سے سخت ہو جاتی ہے جس سے جڑی بوٹیاں توتلف ہو جاتی ہیں تاہم پودوں کی نشوونما متاثر ہوتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ کاشتکار جڑی بوٹیوں کے کیمیائی تدارک کیلئے محکمہ زراعت توسیع و پیسٹ وارننگ کے فیلڈ عملہ کے مشورہ سے مناسب زہروں کا سپرے کریں کیونکہ زہریں بوائی کے فوراً بعد تر وتر میں سپرے کرنے سے بہتر نتائج دیتی ہیں۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=404174