کاشتکاروں کو سورج مکھی کی برداشت بروقت مکمل کرلیں، آئل سیڈ ریسرچ سنٹر

253
سورج مکھی

فیصل آباد۔7جون (اے پی پی):آئل سیڈ ریسرچ سنٹرکے زرعی ماہرین نے کاشتکاروں کو سورج مکھی کی برداشت بروقت مکمل کرنے کی سفارش کی ہے اور کہاہے کہ بروقت برداشت میں تاخیر پیداوار کونقصان پہنچا سکتی ہے اسلئے برداشت میں دیرکرنے سے اجتناب برتاجائے۔انہوں نے کاشتکاروں کو آگاہ کیا کہ سورج مکھی کا شمار اہم خوردنی و تیلدار اجناس میں ہوتاہے جو ملکی ضروریات کے مطابق خوردنی تیل کی پیداوار بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ سورج مکھی کے بیج میں اعلیٰ معیار کا 40 فیصد خوردنی تیل ہوتاہے جبکہ اس تیل میں ضروری حیاتین اے، بی، کے وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں جو انسانی صحت کیلئے انتہائی مفید ہیں۔

انہوں نے بتایاکہ زرعی ملک ہونے کے باوجود ہم ملکی سطح پر صرف 30 فیصد خوردنی تیل پیداکرتے ہیں جبکہ 70 فیصد تیل درآمد کرناپڑتاہے جس پر قیمتی زرمبادلہ خرچ ہوتاہے۔ انہوں نے کہاکہ کاشتکار تیلدار فصلات کی کاشت کو فروغ دیں تاکہ درآمد پر انحصار کم سے کم کیا جاسکے۔انہوں نے کاشتکاروں کو سورج مکھی کی زیادہ رقبوں پر کاشتہ فصل کی برداشت کیلئے کمبائن ہارویسٹر استعمال کرنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ سورج مکھی 120سے 130دنوں میں تیار ہونیوالی ایک حساس فصل ہے لہٰذاکاشتکار محنت و احتیاط سے برداشت کاعمل مکمل کریں۔انہوں نے کہا کہ اس عمل میں کسی قسم کی کوتاہی پیداوار کو بری طرح متاثر کرسکتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جب سورج مکھی کے پھول کی پشت کا رنگ سب سے سنہری ہوجائے پھولوں کی پتیاں جلد خشک ہوجائیں، سبز پتیاں بھوری ہوجائیں تو فصل کے پھولوں کو درانتی سے کاٹ لیں اور دو تین دن تک زمین سے ایک فٹ اونچے بنائے گئے چبوتروں پر پھیلا دیں جس کے بعد تھریشر سے گہائی کریں۔انہوں نے کہاکہ اگر فصل تھوڑی ہوتو پھولوں کی کٹائی کے بعد ان کو خشک کرکے ڈنڈوں سے کوٹ کر دانے علیحدہ کرلیں اورانہیں دھوپ میں اچھی طرح خشک کرلیں۔

انہوں نے کہاکہ زیادہ رقبوں پر کاشتہ فصل کی برداشت کیلئے کمبائن ہارویسٹر کااستعمال کیا جائے نیز اگر فصل قبل ازوقت برداشت کرلیں تو دانے پچک جاتے ہیں جن کے وزن میں کمی آجاتی اور کوالٹی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔انہوں نے کہاکہ اسی طرح اگر فصل پکنے کے بعد بروقت برداشت نہ کی جائے تو فصل کے گرنے اور پرندوں کے کھانے کی وجہ سے نقصان کا احتمال ہوتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ دیر تک کھڑی فصل میں بارش ہونے کی صورت میں سورج مکھی کے بیجوں کو پھپھوندی لگنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔انہوں نے سفارش کی کہ کاشتکار بہترین قیمت حاصل کرنے یا سٹوروں میں ذخیرہ کرنے کیلئے اس میں نمی کی مقدار آٹھ فیصد اور کچرہ دو فیصد سے زیادہ نہ رہنے دیں۔انہوں نے کہاکہ جب دانہ دبانے سے ٹوٹنے لگے تواس وقت اس میں نمی کی مقدار آٹھ فیصد کے قریب ہوتی ہے۔انہوں نے کاشتکاروں کو مزید ہدایت کی کہ بیج کو اچھی طرح صاف کرکے نئے باردانہ میں ڈال کر فروخت یا ذخیرہ کیاجائے تاکہ اسے کسی قسم کانقصان پہنچنے کاخدشہ نہ رہے۔