فیصل آباد۔ 15 دسمبر (اے پی پی):محکمہ زراعت نے کسی بھی وجہ سے گندم کی کاشت سے رہ جانیوالے رقبہ پر رواں ہفتہ کے دوران منظور شدہ اقسام کی کاشت کی صورت میں بیج کی شرح 50 سے 55 کلو گرام فی ایکڑ رکھنے کی ہدایت کی ہے اور کہا کہ کاشتکار گندم کی کاشت میں مزید ایک لمحہ کی تاخیر بھی نہ کریں کیونکہ اس سے جہاں ایک طرف شرح بیج میں اضافہ ہوگا وہیں ہر روز کے حساب سے پیداوار بھی کم ہوتی جائے گی۔
ڈویژنل ڈائریکٹر محکمہ زراعت توسیع فیصل آباد چوہدری عبدالحمید نے بتایا کہ گندم کی کاشت کا موزوں وقت20 نومبر تک ہوتا ہے تاہم جو کاشتکارکسی وجہ سے رقبہ خالی نہ ہونے کی وجہ سے گندم کاشت نہیں کرسکے وہ مزید وقت ضائع نہ کریں لیکن اب انہیں شرح بیج میں اضافہ کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کاشتکار نہ صرف گندم کی کاشت جلد از جلد مکمل کر لیں بلکہ آبپاش علاقوں میں محکمہ زراعت کی سفارش کردہ اقسام اکبر 19،غازی19،بھکر سٹار،اناج 2017،زنکول 2016،این این گندم 1،گولڈ 2018،جوہر 2016،بورلاگ 2016،اجالا 2016، آس 2011،ملت 2011،فیصل آباد 2008،لاثانی 2008، سحر 2006،آری2011،پنجاب 2011،این اے آر سی2011،گلیکسی2013، اور فخر بھکروغیرہ کی کاشت کے دوران بیج کی شرح 50سے 55کلو گرام فی ایکڑ رکھیں نیز بیج کو بوائی سے قبل محکمہ زراعت توسیع کے عملہ کی مشاورت سے پھپھوندی کش زہر بھی لگائیں۔
انہوں نے بتایاکہ چونکہ سحر2006،آری 2011 ،گلیکسی 2013 اوراین این گندم1کے کنگی سے متاثر ہونے کا خدشہ ہوتا ہے اسلئے کاشتکار ان اقسام کو کم سے کم رقبہ پر کاشت کریں۔انہوں نے کہاکہ آبپاش علاقوں میں اگر زمین کمزور ہے تودو بوری ڈی اے پی،ایک بوری یوریا اور ایک بوری ایس او پی فی ایکڑ جبکہ اوسط زرخیز زمین میں ڈیڑھ بوری ڈی اے پی، ایک بوری یوریا اورایک بوری ایس اوپی فی ایکڑ اور زرخیز زمین کیلئے سوا بوری ڈی اے پی،ایک بوری یوریا اور ایک بوری ایس او پی فی ایکڑ بوقت کاشت ڈالیں۔
انہوں نے کہاکہ کاشتکار کپاس، مکئی اور کماد کے بعد کاشتہ گندم کو پہلا پانی شگوفے نکلتے وقت یعنی بوائی کے 20 سے25دن بعد اور دھان کے بعد کاشتہ فصل کو 35 سے 45 دن بعددیں۔انہوں نے کہاکہ بارانی علاقوں میں گوڈی کے ذریعے جڑی بوٹیوں کی تلفی بھی فوری یقینی بنائی جائے۔