لاہور۔11اکتوبر (اے پی پی):کاشتکار معیاری اور زیادہ پیداوار کیلئے کینولا کی کاشت جلد مکمل کریں۔محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان کے بتایاکہ کاشتکاررایا، عام سرسوں اور توریا کی بجائے کینولا کاشت کیا جائے تو تیل کی کمی پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔
انہوں نے بتایاکہ کینولا کوکلراٹھی اور سیم زدہ زمینوں کے علاوہ ہر قسم کی زمین پر باآسانی کاشت کیا جاسکتا ہے جڑی بوٹیوں کو ختم کرنے کیلیئے دوہری رائونی کے ساتھ ساتھ دو دو بار ہل اور سہاگہ دیں کینولا کی بہتر پیداوارکے حصول کے لیے ترجیحاً قطاروںمیں ڈرل کے ذریعے کاشت کریں اور قطاروں کا آپس میں فاصلہ ڈیڑھ فٹ رکھیں۔ انہوں نے بتایا کہ کینولا کو تروتر میں بذریعہ پور یا ڈرل کاشت کریں۔ کینولا کو چھٹہ کے ذریعہ بھی کاشت کیا جاسکتا ہے۔
کینولا کی ڈھلوان کھیت میں کاشت کے لیے رجر کے ساتھ وٹ بندی کرکے وٹوں کا درمیانی فاصلہ ڈیڑھ فٹ رکھیں اور کینولا کو خشک زمین میں وٹ بندی کرکے کاشت کرنے کے لیے بیج کو گیلی بوری میں 8گھنٹے تک رکھنے کے بعد کاشت کریں۔ ترجمان نے بتایا کہ ایک بوری یوریا ، ایک بوری ڈی اے پی اور ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ استعمال کریں۔آبپاش علاقوں میں ڈی اے پی اور پوٹاشیم سلفیٹ کی پوری مقدا ر زمین تیار کرتے وقت اور یوریا کی آدھی مقدار پہلے پانی پر اور باقی مقدار پھول نکلتے وقت پانی کے ساتھ ڈالیں جبکہ پھول نکلتے وقت 10 کلو گرام فی ایکٹر سلفر کا محلول بنا کر آبپاشی کے ساتھ دینے سے پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کیا جاسکتاہے۔کینولا کی فصل کو کم از کم 3 پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔پہلا پانی فصل اگنے کے20سے25 دن بعد ،
دوسرا پانی پھول نکلتے وقت اور تیسرا پانی بیج بنتے وقت دیں۔جب پودے 4 پتے نکال لیں تو کمزور پودے اکھاڑ کر پودوں کا درمیانی فاصلہ9سے 15سینٹی میٹر تک کر دیں۔ پودوں کی چھدرائی پہلا پانی لگانے سے پہلے ہر صورت مکمل کریں۔ فصل کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کے لیے جڑی بوٹیوں کی تلفی ضروری ہے۔ جڑی بوٹیوں کو کیمیائی اور غیر کیمیائی دونوں طریقوں سے تلف کیا جا سکتا ہے۔
کینولا کی فصل پر حملہ آور ہونے والی بیماریوں میں وبائی جھلسائو، سفید کنگی، سفوفی پھپھوندی، تنے کا گلنا یا جھلسائواور سرسوں کا جراثیمی جھلسائو شامل ہیں۔ بیماریوں کے حملہ کی صورت میں محکمہ زراعت کے مقامی عملہ کے مشورہ سے اقدامات کریں۔کینولا کی فصل پر حملہ آور ہونے والے ضرررساں کیڑوں میں سرسوں کی آرادار مکھی، مولی بگ، سرسوں کا سست تیلا اور گوبھی کی تتلی شامل ہیں۔ ضرررساں کیڑوں کے حملہ کی صورت میںبھی محکمہ زراعت کے مقامی عملہ کے مشورہ سے کیمیائی انسداد کریں۔