فیصل آباد۔7جون (اے پی پی):محکمہ زراعت نے کاشتکاروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ بینگن کی دوسری فصل کی کاشت کیلئے پنیری کی بوائی شروع کردیں۔محکمہ زراعت توسیع فیصل آباد کے ڈپٹی ڈائریکٹرخالد محمود نے بتایا کہ بینگن برصغیر پاک و ہند، چین اور جاپان کی اہم سبزیوں میں شماراورسارا سال مارکیٹ میں اچھی حالت میں میسر رہتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بینگن اٹلی اور فرانس کے لوگوں کی دل پسند غذا ہے اور اسے بحیرہ روم کے ساحلی علاقوں، جنوبی یورپ اور امریکہ کی ریاست فلوریڈا اور لوئزیانہ میں تجارتی مقاصد کیلئے بڑے پیمانے پر کاشت کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں بینگن کی بوائی سال میں تین بار ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بینگن کو ہر قسم کی زمین اور آب وہوا میں کاشت کیا جاسکتا ہے تاہم اچھی پیداوار کیلئے زرخیز میرا زمین جس میں پانی کا نکاس اچھا ہو اور گرم مرطوب آب وہوا نہایت موزوں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بینگن کی پہلی فصل کیلئے پنیری وسط فروری میں بوئی جاتی ہے اور اس کی کھیت میں منتقلی شروع اپریل سے کر دی جاتی ہے اور یہ فصل جون سے ستمبر تک پیداوار دیتی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ دوسری فصل کیلئے پنیری کی نرسری جون میں بوئی جاتی ہے اور اس کی کھیتوں میں منتقلی جولائی اگست میں کی جاتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس موسم میں عام طور پر بینگن کی گول اقسام کاشت کی جاتی ہیں جبکہ یہ فصل ستمبر سے دسمبر تک اچھی پیداوار دیتی ہے اور اگراس فصل کو سردیوں میں کہر سے بچا لیا جائے تو فروری مارچ میں اس سے دوبارہ پیداوارحاصل کی جاسکتی ہے نیز تیسری فصل کیلئے پنیری کی بوائی نومبر کے شروع میں کی جاتی ہے اور وسط فروری میں جب کہر کا خطرہ نہ رہے تو پودے کھیت میں منتقل کر دیئے جاتے ہیں۔
مزید برآں انہوں نے کاشتکاروں کو گھیا توری کی فصل کو نقصان دہ کیڑوں سے محفوظ رکھنے کی بھی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ کاشتکار گھیا توری کی فصل کوضرر رساں کیڑوں کے حملہ سے بچانے کیلئے پیشگی احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور اگر فصل پر کیڑے مکوڑوں کا حملہ مشاہدے میں آئے تو فوری طور پر ماہرین زراعت کی مشاورت سے معیاری زہر کا سپرے بھی یقینی بنایا جائے تاکہ فصل کو معاشی حدتک پہنچنے والے نقصان سے بچایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پتوں کی لال بھونڈی پتوں، شگوفوں، پھول پر حملہ آور ہو کر اسے کھا جاتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ضررر رساں کیڑوں اور بیماریوں سے متاثرہ پودے اکھاڑ کر فور ی طور پر تلف کر دینے چاہئیں تاکہ وہ دیگر صحت مند پودوں کو متاثر نہ کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ لال بھونڈی اور دیگر نقصان دہ کیڑوں کے کیمیائی تدارک کیلئے ماہرین زراعت یامحکمہ زراعت کے مقامی فیلڈ سٹاف کی مشاورت سے کیڑے مار اور پھپھوند کش ادویات کا سپرے کرکے مثبت نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=367294