کاشتکار تل کی کاشت 15جولائی تک مکمل کرلیں، آری کی ہدایت

312
area under sesame cultivation
Sesame cultivation

فیصل آباد ۔ 04 جولائی (اے پی پی):کاشتکاروں کو تل کی کاشت 15جولائی تک مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اور اچھی پیداوار کے حصول کیلئے منظور شدہ اقسام ٹی ایچ 6،ٹی ایس 5، ٹی ایس 3وغیرہ کاشت کرنے کا بھی مشورہ دیاگیاہے۔ریسرچ انفارمیشن یونٹ آری فیصل آباد کے مطابق سیم تھور کے علاوہ تل کی ہر زمین میں باآسانی کاشت کی جاسکتی ہے تاہم پانی جذب کرنے کی بہتر صلاحیت کی حامل درمیانی اور بھاری میرا زمین تل کی کاشت کیلئے انتہائی موزوں ہے۔ انہوں نے بتایاکہ پنجاب میں عام کاشت کیلئے سفید تلوں کی منظور شدہ قسم ٹی ایچ 6دوسری 2اقسام کی نسبت زیادہ بمپر کراپ دیتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ کاشتکار چکنی اور پانی جذب نہ کرنے والی زمینوں میں بارش یاآبپاشی کاپانی کھڑا نہ ہونے دیں کیونکہ اس سے پودے مرنا شروع ہو جاتے ہیں اسلئے ایسی زمینوں پر تل کی کاشت سے اجتناب برتنا چاہیے۔انہوں نے بتایاکہ اچھااگاؤ دینے والی زمین میں تندرست اور صاف ستھرابیج ڈرل سے قطاروں میں کاشت کرنے کیلئے ڈیڑھ سے 2کلوگرام فی ایکڑ استعمال کیاجائے۔ انہوں نے کہاکہ کاشتکار جڑ،تنے کی سڑاند اور اکھیڑے سے بچانے کیلئے کاشت سے قبل بیج کو 2گرام فی کلو گرام کے حساب سے پھپھوندی کش زہر لگائیں۔ انہوں نے بتایاکہ زمین کو اچھی طرح تیار اور ہموار کرکے تر وتر میں فصل کو بذریعہ سنگل راؤ ڈرل یا سمال سیڈڈ ڈرل کے ذریعے دوپہر کے بعد گرمی کی شدت کم ہونے پر کاشت کرنا چاہیے نیز قطاروں کا آپس میں فاصلہ بھی ڈیڑھ فٹ یا 14 سینٹی میٹر سے کم نہ ہو۔

انہوں نے کاشتکاروں کو تلوں کی صرف منظور شدہ اقسام ہی کاشت کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ زیادہ بارشوں والے علاقوں میں فصل کی کاشت فوری طور پروٹوں پر مکمل کر لی جائے اور درمیانی سے بھاری میرا ایسی زمین کا انتخاب کیاجائے جس میں پانی جذب کرنے اور نمی برقرار رکھنے کی بھر پور صلاحیت ہو۔ انہوں نے کہاکہ تلوں کی منظور شدہ اقسام تل 89اور ٹی ایس 3 وغیرہ کاشت کرنے سے بھی بہتر فصل کا حصول ممکن ہے۔

انہوں نے کہاکہ کاشتکار ڈرل سے قطاروں میں کاشت کیلئے ایک سے ڈیڑھ کلو گرام بیج فی ایکڑ اور چھٹے کے ذریعے کاشت کیلئے 6کلوگرام فی ہیکٹر استعمال کرسکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان سالانہ 370ارب روپے کا خور دنی تیل امپورٹ کرتا ہے اس طرح پٹرول کے بعد یہ سب سے بڑی امپورٹ ہے لہٰذا کاشتکارکوشش کریں کہ وہ ملکی طور پر اپنے تیلدار بیج اگائیں تاکہ آپ کو خوردنی تیل یا گھی مثلاً ڈالڈا صوفی وغیرہ مہنگے داموں نہ خریدنا پڑے جو کہ اعلیٰ کوالٹی کا نہ ہونے کی وجہ سے مضر صحت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم زیادہ تر انڈونیشیااور ملائیشیاسے پام آئل امپورٹ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب تل کی کاشت کاوقت ہے لہٰذا جہاں پانی کی کمی اور رقبے خالی پڑے ہیں وہاں کاشت کرلی جائے۔انہوں نے کہا کہ تل کیلئے ہمارے پاس چائینہ اور ایران کی منڈی موجود ہے جبکہ پچھلے سال ہم نے تل کی27ارب کی ایکسپورٹ کی ہے کیونکہ زیتون کے بعد سب سے اچھا تیل تلوں کا ہے نیز تل کے مقابلے میں کسی فصل کی27ارب کی ایکسپورٹ نہیں ہوئی اسی لئے کاشتکار کو تل کا اچھا ریٹ ملا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹی ایچ 6کی سیل زیادہ ہوتی ہے لہٰذااگر ایوب ریسرچ سے آپ ٹی ایچ 6کی ورائٹی لینا چاہتے ہیں تو آپ کو ایوب ریسر چ کے تیلدار اجناس کے شعبہ سے 500روپے کلو کے حساب سے ٹی ایچ 6کا بیج مل سکتا ہے۔